بھارتی دفاعی قوت میں اضافے کا جنون

حقیقت یہ ہے کہ بھارتی جاسوس کی بلوچستان سے گرفتاری نے بھارتی حکمرانوں کی بوکھلاہٹ میں مزید اضافہ کردیا ہے

آخر بھارت ایٹمی ہتھیاروں کے اتنے انبار کیوں لگا رہا اور وہ اسے کن کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے، فوٹو : فائل

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل(ر) ناصرجنجوعہ نے بھارت کی جوہری طاقت میں اضافے بلکہ جنون کے حوالے سے بر وقت خبردار کیا اور اسے پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کو محفوظ بنانے اور امن کے لیے سارے ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا، یہ بات مشیر قومی سلامتی نے '' عالمی امن کے فروغ، عالمی تعاون کے محرکات''کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی ۔

انھوں نے جوہری اور دفاعی امور پر پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا، انھوں نے کہا کہ عالمی امن کو خطرات لاحق ہیں اور آج کوئی بھی محفوظ نہیں ۔ دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ بھارت شمالی کرناٹک کے ایک دور افتادہ قبائلی علاقے میں ٹاپ سیکرٹ نیوکلیئر شہر تعمیر کر رہا ہے جہاں اینڈرین لیوی کی 16 دسمبر2015 ء کی رپورٹ کے مطابق تھرمو نیوکلیئر ہتھیار تیار ہوں گے۔ بھارتی جنگی جنون جواہر لال نہرو کی وزارت عظمیٰ کے دور کا فینومینا ہے۔

جس کا مقصد چین و پاکستان کو مضطرب اور عدم استحکام کا شکار بنانا ہے، بھارت کی دوعملی یہ ہے کہ وہ امن دوستی کی آڑ میں اپنے جمہوری آدرش اور سیکیورٹی ڈاکٹرائن کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے خطے میں ایٹمی اور چھوٹے ٹیکٹیکل ہتھیاروں کے انبار لگا رہا ہے۔تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ بھارتی وزارت داخلہ پاک بھارت سرحد پر سیکیورٹی کو مزید سخت کرنے اور خاردار تاروں والے علاقے میں ہونے والی کوتاہیوں اور مشکلات کا حل نکالنے کے لیے کام کرے گی ادھر بھارت کے مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے پھلجڑی چھوڑی ہے کہ پاکستانی عوام سمیت کوئی بھی اس بات پر یقین نہیں کرے گا کہ پٹھانکوٹ ائیربیس پر حملے کا بھارت کی طرف سے ڈرامہ خود رچایا گیا۔

وہ یہ امید بھی ظاہر کرچکے کہ پاکستان اس طرح کا موقف نہیں اپنائے گا اور پاکستانی عوام سمیت کوئی بھی اس بات پر یقین نہیں کرے گا کہ پٹھانکوٹ حملے کا بھارت کی طرف سے ڈرامہ رچایا گیا حالانکہ دنیا حیران ہے کہ بھارت کے کس چہرے اور کس بات کا یقین کرے ، ساتھ ہی نائیڈو کا کہنا تھا کہ پاکستان انتہاپسند گروپوں کے دباؤ میں ہے۔ عوام مذاکرات چاہتے ہیں لیکن مذاکرات اور دہشتگردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے جب کہ بھارتی وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی کے سنگھ نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے چین کو خبردار کیا ہے کہ اسے جلد پاکستان کی حمایت یافتہ دہشتگردی کے نتیجے میں بھاری قیمت چکانا پڑے گی ۔


حقیقت یہ ہے کہ بھارتی جاسوس کی بلوچستان سے گرفتاری نے بھارتی حکمرانوں کی بوکھلاہٹ میں مزید اضافہ کردیا ہے، درپردہ مودی سرکار کے عزائم یہ ہیں کہ جنگی ماحول پیدا ضرور ہو مگر تزویراتی اور عسکری منظر نامہ ایسا تیار ہو کہ پاکستان سے ایٹمی جنگ کیے بغیر پاکستان کو دباؤ میں لایا جائے جو اس لیے عملاً ممکن نہیں کہ بھارت پاکستان و چین فوبیا میں مبتلا ہے جسے اس بات کا جلد ادراک کرنا چاہیے کہ کروڑوں بھارتی عوام کو ہتھیاروں سے زیادہ روٹی ، روزگار اور امن کی ضرورت ہے۔ انسانیت کو ہتھیاروں کا محتاج نہ بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے خطے کے مجموعی امن اور خوشحالی کے تصور کو کبھی اہمیت نہیں دی۔ ہر بھارتی حکومت استعماریت پر مبنی مخصوص پالیسی پر عمل پیرا چلی آ رہی ہے' بھارت پر حکومت کانگریس کی ہو یا بی جے پی کی' انھوں نے ارد گرد کے ممالک کو اپنے زیر نگیں کرنے کے لیے وہاں اپنے گروپس پیدا کیے جن کی وجہ سے یہ ممالک مختلف نوعیت کی بے چینی اور عدم استحکام کا شکار ہوئے' بنگلہ دیش ' سری لنکا اور نیپال اس کی واضح مثالیں ہیں' بنگلہ دیش کو حلیف کا درجہ دیا' بھارت کی اس پالیسی کی وجہ سے بنگلہ دیش میں امن قائم نہیں ہو سکا اور وہاں اب بھی بد امنی موجود ہے۔

سری لنکا میں تاملوں کو ہر بھارتی حکومت نے استعمال کیا اور بھارتی ریاست تامل ناڈو نے کھل کر سری لنکا میں تامل ٹائیگرز کی مدد کی اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے' بھارتی حکومت کی اس پالیسی نے سری لنکا کی معیشت اور معاشرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ نیپال کو تو بھارت نے اپنی باجگزار ریاست کا درجہ دے رکھا ہے' ابھی پچھلے دنوں بھارت نے نیپال کی اقتصادی ناکہ بندی کیے رکھی' بھارت کی اس سامراجی پالیسی نے نیپال کو دنیا کے پسماندہ ترین ممالک کی فہرست میں شامل کرا رکھا ہے۔ پاکستان اس خطے کا واحد ملک ہے جو بھارت کی توسیع پسندی اور استعماریت کی راہ میں رکاوٹ ہے' پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بھارت نے ہر ممکن اقدامات کیے ہیں۔

آخر بھارت ایٹمی ہتھیاروں کے اتنے انبار کیوں لگا رہا اور وہ اسے کن کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے۔عالمی طاقتیں جو ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے انسداد کے لیے آواز بلند کرتی رہتی ہیں انھیں بھارت کے تیزی سے بڑھتے ہوئے ایٹمی ہتھیاروں کی جانب بھی توجہ دینی چاہیے جو پورے خطے کی سلامتی اور خودمختاری کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
Load Next Story