پانامہ لیکس …وزیراعظم کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان

پانامہ لیکس پر اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا درست فیصلہ ہے


Editorial April 07, 2016
فرانس‘ اسپین‘ ہالینڈ‘ آسٹریلیا‘ نیوزی لینڈ میں بھی باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے

پانامہ لیکس نے دنیا بھر میں ہلچل پیدا کر دی ہے' ان پیپرز میں دنیا بھر کے بااختیار اور اہم شخصیات کے نام موجود ہیں' پانامہ پیپرز کے افشا کے بعد آئس لینڈ کے وزیراعظم مستعفی ہو گئے ہیں۔

بھارت میں اس حوالے سے ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا گیا ہے جب کہ پاکستان میں بھی وزیراعظم میاں نواز شریف نے منگل کی رات قوم سے خطاب کیا اور پانامہ لیکس کے حوالے سے سامنے آنے والے انکشافات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ تحقیقاتی کمیشن اپنی تحقیقات کے بعد فیصلہ دے گا کہ پانامہ لیکس میں بھی پاکستانی شخصیات کے حوالے سے جو الزامات سامنے آئے ہیں' ان میں کتنا وزن اور سچائی موجود ہے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ سیاسی مقاصد کے لیے اُنہیں اور ان کے خاندان کو نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ ہم نے وہ قرض بھی اتارے ہیں جو ہم پر واجب نہیں تھے،میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ ہر روزالزامات کی یلغار کرنے والوں کو جواب دوں اور وضاحتیں پیش کروں، میں الزامات کی تازہ لہر کے مقاصد خوب سمجھتا ہوں لیکن اپنی توانائیاں اس کی نذر نہیں کرناچاہتا، حکومت سے باہر یا حکومت کے اندر رہتے ہوئے میں نے یا میرے خاندان کے کسی فرد نے قومی امانت میں رتی بھرخیانت نہیں کی اورکبھی اقتدار کو کاروبار سے منسلک نہیں کیا، گھسے پٹے الزامات دہرانے اور روز تماشا لگانے والوں سے کہتا ہوں کہ وہ اس کمیشن کے سامنے جائیں اوراپنے الزامات ثابت کریں۔

پانامہ لیکس پر اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانا' وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا درست فیصلہ ہے' یہ ایک ایسا ایشو ہے جس نے پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہلچل پیدا کر رکھی ہے اور جن جن اہم شخصیات یا خاندانوں کے نام پانامہ لیکس کے ذریعے منظرعام پر آئے ہیں' انھیں بہرحال اپنی پوزیشن واضح کرنا پڑے گی۔ بھارت نے دو سابق جج صاحبان پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے جو 25اپریل تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

فرانس' اسپین' ہالینڈ' آسٹریلیا' نیوزی لینڈ میں بھی باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔پاکستان کی حکومت کو بھی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے احکامات کی روشنی میں کمیشن تشکیل دے کر اس کے سربراہ کا تعین کر دینا چاہیے تاکہ پانامہ لیکس کے الزامات کی حقیقت سامنے آ سکے۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس معاملے پر بے جا بیان بازی یا الزامات کی سیاست کرنے کے بجائے تحقیقاتی کمیشن کے سامنے ایسے ثبوت لائیں تاکہ سچائی سامنے آ سکے۔

مقبول خبریں