افغان امن عمل خطے کے امن کے لیے ناگزیر

افغانستان سے پاکستان مخالف بیانات سامنے آنے سے باہمی سطح پر تعمیری روابط استوار کرنے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں

پاکستان اس حوالے سے مختلف سطح پر مذاکرات کے لیے تیار ہے تا کہ اعتماد کی فضا قائم کی جائے اور باہمی تعلقات کو مضبوط بنایا جائے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغان طالبان نے ابھی تک ''چار ملکی رابطہ گروپ'' کی جانب سے افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کی بحالی کی کوششوں کا مثبت جواب نہیں دیا۔ وہ ریجنل پیس انسٹیٹیوٹ کی جانب سے پاک افغان ڈائیلاگ کے پانچویں دور کے سلسلہ میں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ رابطہ گروپ اپنی مشترکہ ذمے داری کے تحت یہ کوششیں جاری رکھے گا تا کہ افغانستان میں امن اور استحکام لایا جا سکے۔

سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بھی کہا ہے کہ افغان امن عمل کے لیے طالبان اور حقانی قیادت سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں، افغانستان میں امن خطے کے بہتر مستقبل کے لیے از حد ضروری ہے اس لیے پاکستان اپنی نیک خواہشات کے ساتھ ہمیشہ افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کے انعقاد میں سہولت کنندہ کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار رہا ہے لیکن کچھ شرپسند عناصر اور افغان حکومت کی عاقبت نااندیشی کے باعث پاکستان کی پرخلوص کاوشیں ناکامی کا شکار ہوئی ہیں۔


افغانستان سے پاکستان مخالف بیانات سامنے آنے سے باہمی سطح پر تعمیری روابط استوار کرنے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں تاہم پاکستان نے ہمیشہ ان بیانات کے ردعمل میں صبر کا مظاہرہ کیا ہے، افغان حکومت کو بھی اب ہوش کے ناخن لینے چاہییں۔ افغانستان میں پائے جانے والے سیاسی عدم استحکام نے نائن الیون کے بعد غیرملکی مداخلت کے لیے راہ ہموار کی۔ تین روز قبل کابل میں افغان مفاہمتی شوریٰ اور حزب اسلامی کے مابین معاہدے پر اتفاق خوش آئند ہے، امید ہے گلبدین حکمت یار کے بعد دیگر گروپ بھی امن مذاکرات پر دستخط کر دینگے۔ دونوں ممالک میں اعتماد کی کمی سے بھی افغانستان میں امن اور استحکام کے قیام کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔

علاقائی ممالک کو ایک دوسرے سے جوڑنے کا خواب افغانستان میں قیام امن کے بغیر ناممکن ہے، ایک پر امن اور خوشحال افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ مفاہمت کے بغیر افغانستان میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ دونوں ممالک کے مابین اعتماد کی فضا کا بہتر ہونا ضروری ہے، اعتماد سازی سے معاملات بہتر ہونگے۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین مختلف معاملات پر وسیع البنیاد بات چیت کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے، پاکستان اس حوالے سے مختلف سطح پر مذاکرات کے لیے تیار ہے تا کہ اعتماد کی فضا قائم کی جائے اور باہمی تعلقات کو مضبوط بنایا جائے۔
Load Next Story