روس میں شیشے کی طرح جسم رکھنے والے مینڈک دریافت
روسی ماہرین کو 60 سے زائد مینڈک ملے ہیں جن کی کھال شیشے کی طرح شفاف ہوچکی ہے۔
روسی ماہرین کو 60 سے زائد مینڈک ملے ہیں جن کی کھال شیشے کی طرح شفاف ہوچکی ہے۔
لاہور:
روسی سائنسدانوں نے عجیب وغریب اضافی اعضا اور شفاف جلد والے مینڈک دریافت کیے ہیں جن کے اندر ان کا ڈھانچہ نمایاں ہے اور یہاں تک کہ اعضا اور دھڑکتا ہوا دل بھی دیکھا جاسکتا ہے جب کہ سائنسدانوں نے اس کی وجہ آلودگی کو قرار دیا ہے۔
روس کے تیومن اوبلاسٹ خطے کے مرکزی علاقے کراسنوراسک سے دریافت ہونے والے مینڈکوں کے جسم شفاف ہیں اور ان کے کندھوں پر کوئی غیرمعمولی شے بھی دیکھی گئی ہے کہ جیسے وہاں کوئی شے اُگ آئی ہو۔
اورل فیڈرل ڈسٹرکٹ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق مینڈکوں کی جلد میں رنگت ( پگمنٹ) غائب ہونے سے یہ شیشے جیسے بن گئے ہیں، ان کی آنکھیں سیاہ ہوگئی ہیں اور پیٹ کے آرپار دل سمیت تمام اندرونی اعضا نظر آرہے ہیں جب کہ اس کی وجہ ماحولیاتی آلودگی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مینڈک کے انڈوں میں کوئی جھلی نہیں ہوتی جو انہیں آلودگی سے بچا سکے اور اس علاقے میں کیمیکل پلانٹ سے زہریلے اجزا خارج ہونے سے مینڈک اس حالت تک پہنچے ہیں تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی جارہی ہےکہ مینڈکوں کو آخر کیا ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ مینڈک کیمیکل پلانٹ کے قریب سے ملے ہیں اور کیمیکل ڈرموں سے رسنے والے مواد نے پوری جھیل کو نارنجی کردیا ہے جس سے مینڈکوں میں تبدیلی آئی ہے، اس علاقے میں سونے، چاندی، تانبے اور دیگر دھاتوں کے ذخائر ہیں جنہیں نکالنے کے لیے کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے۔
روسی سائنسدانوں نے عجیب وغریب اضافی اعضا اور شفاف جلد والے مینڈک دریافت کیے ہیں جن کے اندر ان کا ڈھانچہ نمایاں ہے اور یہاں تک کہ اعضا اور دھڑکتا ہوا دل بھی دیکھا جاسکتا ہے جب کہ سائنسدانوں نے اس کی وجہ آلودگی کو قرار دیا ہے۔
روس کے تیومن اوبلاسٹ خطے کے مرکزی علاقے کراسنوراسک سے دریافت ہونے والے مینڈکوں کے جسم شفاف ہیں اور ان کے کندھوں پر کوئی غیرمعمولی شے بھی دیکھی گئی ہے کہ جیسے وہاں کوئی شے اُگ آئی ہو۔
اورل فیڈرل ڈسٹرکٹ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق مینڈکوں کی جلد میں رنگت ( پگمنٹ) غائب ہونے سے یہ شیشے جیسے بن گئے ہیں، ان کی آنکھیں سیاہ ہوگئی ہیں اور پیٹ کے آرپار دل سمیت تمام اندرونی اعضا نظر آرہے ہیں جب کہ اس کی وجہ ماحولیاتی آلودگی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مینڈک کے انڈوں میں کوئی جھلی نہیں ہوتی جو انہیں آلودگی سے بچا سکے اور اس علاقے میں کیمیکل پلانٹ سے زہریلے اجزا خارج ہونے سے مینڈک اس حالت تک پہنچے ہیں تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی جارہی ہےکہ مینڈکوں کو آخر کیا ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ مینڈک کیمیکل پلانٹ کے قریب سے ملے ہیں اور کیمیکل ڈرموں سے رسنے والے مواد نے پوری جھیل کو نارنجی کردیا ہے جس سے مینڈکوں میں تبدیلی آئی ہے، اس علاقے میں سونے، چاندی، تانبے اور دیگر دھاتوں کے ذخائر ہیں جنہیں نکالنے کے لیے کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے۔