عروسی ملبوسات کے نئے چلن

صدف آصف  پير 1 اگست 2016
روایتی پہناوے جدید طرز سے ہم آہنگ ہونے لگے ۔  فوٹو : فائل

روایتی پہناوے جدید طرز سے ہم آہنگ ہونے لگے ۔ فوٹو : فائل

شادی کی تقریب کو یادگار بنانے کے  لیے عروسی ملبوسات کی تیاری پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے، تاکہ وہ پوری محفل میں یکتا دکھائی دے، گزشتہ چند برسوں میں اسی وجہ سے جہاں فیشن کی صنعت میں تیزی سے بدلاؤ آیا ہے، وہیں عروسی ملبوسات بھی اب گنی چنی بندشوں سے آزاد ہو چکے ہیں اور اب ان میں بھی کافی تنوع نظر آرہا ہے۔

ماضی میں دلہنوں کا لباس گوٹا لگے ہوئے سرخ رنگ  کے بنارسی غرارے، سرخ  چمک دار ساٹن کی  اونچی قمیص اور ٹشو یا جارجٹ کے دوپٹے پر مشتمل ہوتا تھا، جس کی کناری پر گوٹا اورکرن وغیرہ لگائی جاتی تھی۔ تاہم شادی بیاہ کی تقریبات میں وقت کے حساب سے جو تبدیلی آئی، تو عروسی ملبوس نے بھی فیشن کی دنیا میں دھوم مچا دی۔ اب دلہنیں، باقاعدہ ڈیزائنرز کی خدمات لے کر اپنا لباس ڈیزائن کرواتی ہیں۔ دراصل دلہنوں کے کپڑوں کی ایک تھیم ہوتی ہے، جس میں قدیم پس منظر کے ساتھ ساتھ جدید رحجان بھی جھلکتا ہے۔ عروسی لباس کی تیاری کوئی آسان کار نہیں رہا، ڈیزائنرز ایک ایک لباس پر بے انتہا محنت کرتے ہیں، اسی وجہ سے ان کی قیمت اب لاکھوں روپے تک جا پہنچی ہے۔

یہ ملبوسات اتنے خوب صورت اور  دل کش ہوتے ہیں کہ انہیں دیکھ کر مغلیہ دور کی یاد آ جاتی ہیں، ان میں کلاسیکی جھلک آج کل کی دلہنوں کے لیے بہترین انتخاب ہے۔ عروسی لباس میں میرون، گرے، گلابی، گولڈ بلیو اور سینڈ رنگ نمایاں ہیں، جن پر ہلکا سا  نگوں، اسٹون، ڈوری، زردوزی، کندن، شیشے، موتیوں، دبکے، زری وغیرہ کا کام کیا جاتا ہے، انہیں بروکیڈ، ویلوٹ، راسلک، اور سلک  کے کٹ ورک اور پیچ ورک سے بھی آراستہ کیا جاتا ہے۔

غرارہ
اب ہمارے ہاں عروسی ملبوسات مخصوص رنگوں کی بندش سے آزاد ہو چکے ہیں۔ آج کل بھاری کام بنوانے کی جگہ لباس کے کٹس پر زور دیا جا رہا ہے، اسی لیے ڈیزائنرز  دلہن کے علاوہ بھی خواتین اور لڑکیوں  کے حساب سے مختلف رنگوں، سفید، گلابی فیروزی پرپل، گرے، رسٹ، گرین وغیرہ اور اسٹائلش ڈیزائن کے ساتھ منفرد غرارے متعارف کرا رہے ہیں، جن پر پرل، کرسٹل دبکہ، تلہ اور دیگر کام کیے جاتے ہیں۔ یہ لباس اتنے خوب صورت ہیں کہ  دیکھنے والا لمحہ بھر کو مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے۔ قیمتی ملبوسات کی تیاری میں روایتی انداز کے ساتھ ساتھ جدت کو بھی مد نظر رکھا جا رہا ہے۔ چھوٹی قمیصوں کے علاوہ لمبی کھلی چاک والی قمیصیں بھی غراورں کے ساتھ بہت دیدہ زیب لگتی ہیں۔

اب تو ہر رنگ کا گوٹا  بھی دست یاب ہے۔ ایسے قیمتی ملبوسات پر گوٹے کے کام کی مانگ بڑھ رہی ہے، جو دیکھنے میں بہت بھلا لگتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈھاکا پائجامہ، کیولٹس، کم گھیر اور ڈبل فرل والے غرارے بھی بہت پسند کیے جا رہے ہیں۔ پہلے کام دار یا بھری ہوئی قمیصوں کا فیشن  عروج پر تھا، مگر اب غراروں کی قمیصوں پر گلے آستین یا فرنٹ اوپن شیپ میں کام کروایا جا رہا ہے۔ دوپٹے کی ماتھا پٹی بھاری کام دار ہوتی ہے، کناروں پر پتلی بیل  سے اسے سجایا جاتا ہے، اس کے علاوہ جالی کے دوپٹوں پرنفیس کام بھی دلہنوں کے لباس کا حصہ ہیں۔

شرارے
ملبوسات کی اب اپنی دنیا اور منفرد پہچان بن چکی ہے، درزیوں کی جگہ ڈیزائنرز نے لے لی ہے، چھوٹی چھوٹی دکانوں سے نکل کر یہ فیشن ایبل بوتیک تک چلے گئے ہیں، یہ کہا جائے، تو غلط نہیں ہوگا کہ ملبوسات کی تیاری گلی محلوں تک محدود نہیں رہی، بلکہ دھیرے دھیرے ایک صنعت کا روپ دھار چکی ہے، جو بے انتہا گلیمرس اور اسٹائلش پوشاک متعارف کرانے کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔

شراروں کی اتنی اقسام دست یاب ہیں کہ خریدنے والا شش و پنچ میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ کیا خریدے اور کیا نہیں؟ ایک نیا رجحان جو عروسی لباس میں دکھائی دے رہا ہے، وہ مغربی اور مشرقی انداز کا امتزاج ہے، اس وجہ سے ان میں بے تحاشا اقسام مل جاتی ہیں، جیسے شراروں کے ساتھ گاؤن چل رہے ہیں، جن پر نگوں کا نفیس کام اپنی بہار دکھا رہا  ہے۔ بغیر آستینوں کے کوٹ اور بھاری کام دار لانگ ٹیل شرٹ بھی شراروں کی دیدہ زیبی کو بڑھا رہے ہیں۔ ’ڈراپ کارنر‘ کے بعد ’فرنٹ ڈراپ‘ قمیصوں کا رواج بھی مقبول ہو رہا ہے۔ اس وجہ سے روایتی لباسوں کا ایک جدید انداز سامنے آیا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ لباس اب صرف عروسی ملبوس نہیں رہے، بلکہ عام لڑکیاں بھی اسے پہن رہی ہیں۔ شام کی تقریبات کے حساب سے سنہری، چمکتے دمکتے  شرارے قریبی رشتے دار خواتین اور کزن کے لیے متعارف کرائے گئے ہیں۔

مغربی رجحان کو ذہن میں رکھتے ہوئے غرارے یا شرارے کے ساتھ میکسی اور جالی کا دوپٹا پہنا جا رہا ہے۔ بنارسی پٹیاں لگا کر شراروں کی زیبائش بڑھائی جا رہی ہے، ان پر نفاست سے کیا گیا کام لباس کی خوب صورتی کو اجاگر کرتا ہے۔ ڈیزائنرز شراروں، غراروں پر کندن، پرل، کورے دبکے اور ڈائمنڈ کے کام کرواتے ہیں، جو بہت دنوں تک خراب نہیں ہوتا۔

لہنگا
آج کل لہنگوں میں کام دانی اور فرنچ کام پسند کیا جا رہا ہے۔ مغربی انداز کی لمبی اور چھوٹی میکسی لہنگوں کے ساتھ بنوائی جا رہی ہیں، جو جدت اور روایت کا ایک اچھا امتزاج ہے۔ ہلکے اور گہرے رنگ کے لہنگوں کے ساتھ کام والے دوپٹے، چوڑے یا پتلے بارڈر پر  باریک نفیس کام بھی فیشن میں ہیں۔

بازار میں ایسے ایسے کام دار شرارے، لہنگے اور غرارے  دست یاب ہیں کہ دیکھنے والوں کی نگاہیں ان پر سے نہیں ہٹتیں، یہی وجہ ہے کہ ہماری آج کل کی دلہنیں اس بدلتے ہوئے رواج سے استفادہ کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔