موٹاپے کے دماغ پر اثرات زیادہ پڑتے ہیں تحقیق
موٹاپے کی وجہ سے دماغ 10 سال پہلے بوڑھا ہوجاتا ہے، ماہرین
موٹاپے کی وجہ سے دماغ 10 سال پہلے بوڑھا ہوجاتا ہے، ماہرین، فوٹو؛ فائل
ISLAMABAD:
برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ادھیڑ عمری میں موٹاپے یا معمول سے زیادہ وزن کے اثرات دماغ پر بھی پڑتے ہیں جس سے انسان اپنی اصل عمر کے مقابلے میں 10 سال زیادہ بوڑھا ہوجاتا ہے۔
موٹے لوگوں کو وہ دماغی بیماریاں صرف 40 سال کی عمر ہی میں لاحق ہوسکتی ہیں جو عام طور پر 25 سال کی عمر میں حملہ آور ہوتی ہیں۔ برطانوی ماہرین نے بوڑھے ہونے کے عمل پر معمول سے زیادہ وزن اور موٹاپے کے اثرات جاننے کے لیے 473 بالغ افراد کا انتخاب کیا جو دماغی طور پر صحت مند تھے اور ان کی عمریں 20 سے 87 سال کے درمیان تھیں۔ جسمانی وزن اور کیفیت بیان کرنے والے طبّی پیمانے ''بایو ماس انڈیکس'' (بی ایم آئی) کی بنیاد پر ان میں سے 246 افراد بالکل صحیح (بی ایم آئی 18.5 تا 25)، 150 ا فراد زائد الوزن (بی ایم آئی 25 تا 30) جب کہ 77 افراد موٹے (30 سے زیادہ بی ایم آئی والے) تھے۔
ایم آر آئی اسکیننگ اور دوسری حساس مشینوں سے تفصیلی معائنے کے بعد ماہرین کو معلوم ہوا کہ ادھیڑ عمر کے زائد الوزن اور موٹے لوگوں کے دماغوں میں سفید مادّے کی مقدار (ان کی عمر کے حساب سے) نمایاں طور پر کم تھی جسے دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے وہ دماغ اپنی اصل عمر سے 10 سال زیادہ بوڑھے ہوں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ دماغ کے سفید مادے میں کمی ہوتی رہتی ہے جسے دیکھ کر کسی شخص کی عمر کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے لیکن موٹے افراد کے دماغوں میں سفید مادے کی قبل از وقت کمی اس طرف اشارہ کررہی تھی کہ وہ اپنی اصل عمر سے 10 سال بوڑھے ہیں۔
انسانی صحت پر موٹاپے کے منفی اثرات کی فہرست بہت طویل ہے جس میں ذیابیطس سے لے کر دل کی بیماریوں تک متعدد امراض بیک وقت شامل ہیں۔ دماغ پر موٹاپے کے نقصان دہ ا ثرات کے بارے میں پہلے بھی مفروضات پیش کیے گئے لیکن مذکورہ مطالعے میں پہلی بار عمر رسیدگی کے حوالے سے یہ بات ثابت بھی کی گئی ہے۔
برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ادھیڑ عمری میں موٹاپے یا معمول سے زیادہ وزن کے اثرات دماغ پر بھی پڑتے ہیں جس سے انسان اپنی اصل عمر کے مقابلے میں 10 سال زیادہ بوڑھا ہوجاتا ہے۔
موٹے لوگوں کو وہ دماغی بیماریاں صرف 40 سال کی عمر ہی میں لاحق ہوسکتی ہیں جو عام طور پر 25 سال کی عمر میں حملہ آور ہوتی ہیں۔ برطانوی ماہرین نے بوڑھے ہونے کے عمل پر معمول سے زیادہ وزن اور موٹاپے کے اثرات جاننے کے لیے 473 بالغ افراد کا انتخاب کیا جو دماغی طور پر صحت مند تھے اور ان کی عمریں 20 سے 87 سال کے درمیان تھیں۔ جسمانی وزن اور کیفیت بیان کرنے والے طبّی پیمانے ''بایو ماس انڈیکس'' (بی ایم آئی) کی بنیاد پر ان میں سے 246 افراد بالکل صحیح (بی ایم آئی 18.5 تا 25)، 150 ا فراد زائد الوزن (بی ایم آئی 25 تا 30) جب کہ 77 افراد موٹے (30 سے زیادہ بی ایم آئی والے) تھے۔
ایم آر آئی اسکیننگ اور دوسری حساس مشینوں سے تفصیلی معائنے کے بعد ماہرین کو معلوم ہوا کہ ادھیڑ عمر کے زائد الوزن اور موٹے لوگوں کے دماغوں میں سفید مادّے کی مقدار (ان کی عمر کے حساب سے) نمایاں طور پر کم تھی جسے دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے وہ دماغ اپنی اصل عمر سے 10 سال زیادہ بوڑھے ہوں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ دماغ کے سفید مادے میں کمی ہوتی رہتی ہے جسے دیکھ کر کسی شخص کی عمر کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے لیکن موٹے افراد کے دماغوں میں سفید مادے کی قبل از وقت کمی اس طرف اشارہ کررہی تھی کہ وہ اپنی اصل عمر سے 10 سال بوڑھے ہیں۔
انسانی صحت پر موٹاپے کے منفی اثرات کی فہرست بہت طویل ہے جس میں ذیابیطس سے لے کر دل کی بیماریوں تک متعدد امراض بیک وقت شامل ہیں۔ دماغ پر موٹاپے کے نقصان دہ ا ثرات کے بارے میں پہلے بھی مفروضات پیش کیے گئے لیکن مذکورہ مطالعے میں پہلی بار عمر رسیدگی کے حوالے سے یہ بات ثابت بھی کی گئی ہے۔