- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
- امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئے؛ جنگ بندی کیلیے پُرعزم
- دورہ انگلینڈ کیلیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کا اعلان، ندا ڈار کپتان برقرار
- توشہ خانہ تحقیقات؛ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
- پی آئی اے کی نجکاری میں غیر ملکی کمپنیوں کی عدم دلچسپی
ہیلتھ اینڈ سائنس
مریخ پر دن کیسا ہوگا؟ کیا ٹائٹن پر زندگی موجود ہوسکتی ہے؟ اگر آپ خلا میں جاتے ہیں تو آپ کے جسم کے مساموں پر کیا اثر پڑے گا؟ مریخ پر زندگی کی دریافت میں کہاں تک پیش رفت ہوچکی ہے؟ ممکن ہے کہ یہ اور اسی نوع کے کئی سوالات آپ نے کسی سے پوچھے ہوں اور آپ کو ان کا کوئی جواب نہ ملا ہو۔ لیکن اب آپ اپنے ذہن میں اُبھرنے والے ان سوالوں کے جواب ناسا کی ایک نئی ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔ یہی نہیں ناسا کے سائنس دانوں نے اب تک جو بھی تحقیق کی ہے وہ سب کی سب اس ویب سائٹ پر دیکھی اور پڑھی جاسکتی ہیں۔
علم و تحقیق کی ترویج کے سلسلے میں ناسا نے بے حد اہم قدم اٹھاتے ہوئے Pubspace کے نام سے ایک ویب پورٹل قائم کردیا ہے جس پر اس کی ہزاروں تحقیق دستاویزات بلامعاوضہ دستیاب ہیں۔ 2013ء میں وائٹ ہاؤس میں قائم دفتر برائے سائنس و ٹیکنالوجی پالیسی نے سائنسی تحقیقی اداروں سے درخواست کی تھی کہ جن تحقیقی منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت فنڈز مہیا کررہی ہے ان کے نتائج تک رسائی دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ کئی اداروں کی ویب سائٹس پر ادائیگی کے بعد تحقیقی منصوبوں کے بارے میں تفصیلات پڑھی جاسکتی تھیں مگر اب یہ سب بلامعاوضہ دستیاب ہوں گی۔ کوئی بھی فرد انھیں آن لائن پڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈاؤن لوڈ بھی کرسکے گا۔
اس منصوبے کے بارے میں ناسا کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر ڈیو نیومین کہتے ہیں،’’ سائنسی معلومات کی عام دستیابی اور علم کی ترویج کے ضمن میں ویب پورٹل کا قیام بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ناسا کے سائنسی و تحقیقی منصوبوں کی تفصیلات عام ہونے سے سائنس دانوں،انجنیئروں، محققین، اور طلبا کے ساتھ ساتھ عام افراد بھی مستفید ہوسکیں گے۔ ناسا کی دیکھا دیکھی اب یورپی یونین نے بھی رکن ممالک میں ہونے والی تمام سائنسی تحقیق 2020ء تک بلامعاوضہ آن لائن مہیا کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔