سینئرز کو ڈراپ کرنے کا فیصلہ درست نہیں، سابق اسٹارز

اسپورٹس رپورٹر  بدھ 12 دسمبر 2012
تجربہ کار بیٹسمین یونس خان کھلاڑیوں کو کیچنگ پریکٹس کرارہے ہیں، سابق کوچ محسن خان نے ان کی ٹیم میں واپسی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔  فوٹو: فائل

تجربہ کار بیٹسمین یونس خان کھلاڑیوں کو کیچنگ پریکٹس کرارہے ہیں، سابق کوچ محسن خان نے ان کی ٹیم میں واپسی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ فوٹو: فائل

لاہور: سابق کرکٹرز نے دورئہ بھارت کیلیے سینئرز کو ٹیم سے ڈراپ کرنے کے فیصلے کو غلط قرار دے دیا۔

محسن خان، معین خان اور راشد لطیف کے مطابق اتنی بڑی سیریز میں روایتی حریف کو دبائو میں لانے کیلیے تجربہ کار کھلاڑیوں کی ضرورت تھی۔ تفصیلات کے مطابق سابق ٹیسٹ اسٹار محسن خان نے کہاکہ شاہد آفریدی کی موجودگی ہی حریف ٹیم کو دبائو میں لانے کیلیے کافی ہوتی ہے،آل رائونڈر ہونے کے ناطے وہ اپنی بیٹنگ میں ناکامی کا ازالہ بولنگ سے کرسکتے ہیں، بطور بولر کامیاب نہ ہوسکیں تو بیٹسمین کے طور کچھ کر دکھانے کی اہلیت رکھتے ہیں،ایسی صلاحیتوں کے حامل کھلاڑی کو فارم میں واپسی کیلیے ایک اچھی پرفارمنس درکار ہوتی ہے۔

سلیکشن کمیٹی کو انھیں ایسے ہی سپورٹ کرنا چاہیے تھا جیساآسٹریلیا میں رکی پونٹنگ کو کیا گیا، سابق کوچ نے کہا کہ کرکٹ11کھلاڑیوں کا کھیل ہے کسی ایک فرد سے تمام ترتوقعات وابستہ کرنا درست نہیں، محسن خان نے عبدالرزاق کو ڈراپ کرنے کے فیصلے پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھیں آسٹریلیا سے سیریز اور ورلڈ کپ میں بطور ٹوئنٹی20 اسپیشلسٹ شامل کرنے کے باوجود صرف دو میچز میں کھلایا گیا،بغیر پرفارم کرنے کا موقع دیے کسی کو نکالنے کا کوئی جواز نہیں بنتا،انھوں نے آل رائونڈر کو مشورہ دیا کہ دل چھوٹا کرنے کے بجائے فٹنس برقرار رکھنے کیلیے محنت کا سلسلہ جاری رکھیں، محسن خان نے یونس خان کی واپسی کو اچھا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مڈل آرڈر بیٹسمین کا تجربہ ٹیم کے کام آئے گا۔

06

اسی طرح عمر امین اچھا اضافہ ثابت ہونگے، احمد شہزاد کی بھی ٹوئنٹی20 اسکواڈ میں جگہ بنتی تھی، ذوالفقار بابر کو بھارتی وکٹوں پر آزمانا درست ہوگا،محمد عرفان ایک باصلاحیت بولر ہے، اسے ٹیم میں جگہ پکی کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ سابق اوپنر نے کہا کہ چند غلط فیصلوں کے باوجود پاکستان ٹیم میں اتنے باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں کہ بھارت کو اس کی سرزمین پر شکست دے سکیں لیکن ہرکسی کو 100 فیصد کارکردگی دکھانا ہوگی۔

سابق کپتان معین خان نے کہا کہ عبدالرزاق کے ساتھ انصاف نہیں ہوا، ڈراپ کرنے سے قبل انھیں کھیلنے کے مواقع تو فراہم کیے جاتے،اگر آل رائونڈر کا انتخاب ہوتا تو وہ بھارت میں اچھا پرفارم کرتے، اسی طرح اتنی بڑی سیریز میں آفریدی جیسے کھلاڑی کو ایک فارمیٹ تک محدود نہیں کیا جاسکتا،ان کی موجودگی حریف ٹیم پر نفسیاتی دبائو کا ذریعہ بنتی، دوسری طرف سابق کپتان راشد لطیف کو یقین ہے کہ شاہد آفریدی کم بیک کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،انھوں نے کہا کہ آل رائونڈر ایک مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔

رکی پونٹنگ جیسے عظیم کھلاڑی کو بھی پرفارم نہ کرنے کے باعث ریٹائر ہونا پڑا لیکن پاکستان میں معاملات مختلف انداز میں چلتے ہیں، یہاں ایک پلیئر پرفارمنس دکھا کر واپس آسکتا ہے،میرے خیال میں آفریدی ایسا کرسکتے ہیں۔

دوسری طرف عام شہریوں نے ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا،ایک طرف ایسے لوگ ہیں جن کے خیال میں ماضی کے کارناموں کو یاد کرنے کے بجائے اب آگے بڑھنے کا وقت ہے، دیگر کا کہنا ہے کہ ملک کی طویل عرصے خدمت کرنیوالے پلیئرز کو مزید مواقع ملنے چاہئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔