عراق، بغاوت کا منصوبہ ناکام، داعش جنگجوؤں نے اپنے ہی 58 ساتھیوں کو قتل کردیا

اے پی پی / نیٹ نیوز  ہفتہ 15 اکتوبر 2016
 51 ہزارمہاجرین کو پہلے سے نصب شدہ خیموں میں بسایا جا سکتا ہے، نارویجین ریفیوجی کونسل کے ترجمان کی تجویز۔ فوٹو: فائل

51 ہزارمہاجرین کو پہلے سے نصب شدہ خیموں میں بسایا جا سکتا ہے، نارویجین ریفیوجی کونسل کے ترجمان کی تجویز۔ فوٹو: فائل

بغداد / نیویارک: عراق میں داعش کے جنگجوؤں نے اپنے ہی ساتھیوں کی طرف سے بغاوت کا منصوبہ ناکام بنا دیا جس کے جرم میں جنگجوؤں نے اپنے ہی 58 ساتھیوں کو قتل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق داعش نے موصل میں اپنے ایک کمانڈر کی طرف سے بغاوت کا منصوبہ ناکام بنا دیا جو دیگر باغی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر موصل شہر کو ’’جو داعش کے زیر قبضہ ہے‘‘ عراقی فورسز کے حوالے کرنا چاہتا تھا۔ باغی کمانڈر اندر سے عراقی فورسز کے ساتھ مل گیا تھا۔ بغاوت عیاں ہونے پر داعش کے جنگجوؤں نے اپنے ہی 58 ساتھیوں کوقتل کردیا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ ملزم باغیوں کو پانی میں ڈبو کر ہلاک کیا گیا اور بعدمیں ان کی لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفنا دیا گیا۔ باغی کمانڈر داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کا قریبی ساتھی تھا۔

دوسری طرف بین الاقوامی امدادی اداروں نے کہا ہے کہ عراق میں اندرون ملک بیدخل ہونے والے مہاجرین کا ایک نیا بحران پیدا ہونے کا شدید خدشہ ہے۔ امدادی اداروں کی جانب سے یہ بات عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کا قبضہ داعش سے چھڑانے کیلیے ممکنہ جنگ کے تناظر میں کہی گئی ہے۔

نارویجین ریفیوجی کونسل کے ترجمان کے مطابق عراق میں 51 ہزارمہاجرین کو پہلے سے نصب شدہ خیموں میں بسایا جا سکتا ہے،موصل کے 2 لاکھ سے زائد شہریوں کی عارضی آباد کاری کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے۔اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کے مطابق موصل کی لڑائی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والوں کیلیے اضافی طور پر 2 سو ملین ڈالر درکار ہوں گے۔

امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد نے شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ، کے خلاف اپنی فضائی کارروائیاں تیز تر کر دی ہیں۔بین الاقوامی عسکری اتحاد نے کہاکہ موصل پر حملوں میں تیزی عراقی فوجیوں کی شہر کی جانب پیش قدمی کے تناظر میں کی گئی ہے۔ ایک بیان کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اتحادی طیاروں نے موصل میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر 50 حملے کیے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔