راحت فتح کا اپنے استاد کوٹریبیوٹ

شوبز رپورٹر  منگل 1 نومبر 2016
فیصل آباد سے شروع ہونے والے 48شوزکا لندن میں اختتام ہوگا: گفتگو ۔  فوٹو : فائل

فیصل آباد سے شروع ہونے والے 48شوزکا لندن میں اختتام ہوگا: گفتگو ۔ فوٹو : فائل

فن قوالی کے ذریعے دنیا بھرمیں پاکستان کا سافٹ امیج متعارف کروانے والے قوال حضرات میں سب سے نمایاں نام اگراستاد نصرت فتح علی خاں کوکہاجائے تویہ بات غلط نہ ہوگی۔ استاد نصرت فتح علی خاں نے اپنی شب وروز محنت سے جس طرح فن قوالی کو پاکستان کے ہرگھرتک اورپھردنیا کے کونے کونے تک پہنچایا اورصوفیاء کرام کے کلام کی بدولت بہت سے غیرمسلموںکو اسلام قبول کرنے پرآمادہ کیا، اس کی کوئی اورمثال نہیں ملتی۔

اس عظیم گائیک نے جہاں پاکستان کا نام روشن کیا، وہیں دنیا بھر کے مقبول موسیقاروں، گلوکاروں اور سازندوںکوبھی اپنی جانب ایسا متوجہ کیاکہ ہرکوئی ان کے ساتھ کام کرنے کواولین ترجیح دیتا تھا۔ ایک طرف پاکستان دہشتگردی اور دیگرمسائل کی وجہ سے ہمیشہ مغربی میڈیا زیربحث رہتا تھا لیکن اس کے ساتھ ساتھ استاد نصرت فتح علی خاں کی میوزک کے شعبے میں گراں قدر کامیابیوں کا تذکرہ بھی مغربی میڈیا کا معمول بن چکا تھا۔

یہی نہیں ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی معروف فلم انڈسٹری بالی وڈ والے توجیسے ان کے بناء ادھورے سے تھا۔ فلمی ستاروں کی تقریبات ہوں یا میوزک انڈسٹری کے پروگرام ، استاد نصرت فتح علی کے بناء ادھورے سمجھے جاتے تھے۔ ان کے قدردانوں میں دلیپ کمار، امیتابھ بچن، کپورفیملی، ایشوریہ رائے، ہیمامالنی، سلمان خان، شاہ رخ ، عامر خان اورناجانے کون کون اس فہرست میں شامل تھا۔

بس یوں کہئے کہ اس مہان فنکارنے بہت کم عرصہ میں پاکستانی میوزک کودنیا کے کونے کونے تک روشناس کرواتے ہوئے ایسے سنگ میل عبورکئے، جس تک کسی اورکا پہنچنا ممکن نہیں لگتا۔ لیکن ان کی وفات کے بعد یہ ذمہ داری ان کے جانشین راحت فتح علی خاں کے کاندھوں پرآن پڑی، جنہوں نے بہت مشکلات کا سامنا بھی کیا، مگرمحنت اورآگے بڑھنے کی جدوجہد نہ چھوڑی۔ یہی وجہ ہے کہ آج وہ ہمارے ملک کے ہی نہیں بلکہ دنیا کے چند مقبول ترین گلوکاروں میں سے ایک ہیں۔ وہ استاد نصرت فتح علی خاں کے نقش قدم پرچلتے ہوئے ، بہت سے سنگ میل عبورکررہے ہیں۔ ان کی کامیابیوںکا سفرجاری وساری ہے اوراس سفرمیںوہ ایسے اچھوتے کارنامے انجام دیتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں کہ ایک دن ان کے قائم کردہ ریکارڈ توڑنا بھی ہرکسی کیلئے خواب سے کم نہ ہوگا۔

اپنی مصروف ترین فنی زندگی کے باوجود راحت فتح علی خاں نے اپنے استاد ، استاد نصرت فتح علی خاں مرحوم کی وفات کے آئندہ برس 20 سال مکمل ہونے پرانہیں ایک ایسا یادگارٹریبیوٹ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے کہ دنیا بھرمیں بسنے والے لوگ ان پروگراموں میں شریک ہونگے اورایک عظیم گائیک کی یادوں کوتازہ کرسکیں گے۔

اس حوالے سے انہوں نے گزشتہ دنوں لاہورمیں ایک پریس کانفرنس کی جس میں راحت فتح علی خاں کے علاوہ معروف اداکار و ڈائریکٹرشان، بزنس ڈائریکٹرسلمان احمد اورمینجرعامرحسن بھی موجود تھے۔ اس موقع پر گلوکارراحت فتح علی خان نے کہا ہے کہ استاد نصرت فتح علی خان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے آئندہ سال ان کی 20 ویں برسی کے موقع پردنیا بھرمیں48کنسرٹ منعقد کئے جائیں گے جس کا آغاز آئندہ سال جنوری میں ان کے آبائی شہر فیصل آباد میں ہوگا جبکہ آخری کنسرٹ لندن میں منعقد کیا جائے گا۔ یہ وہ مقام ہے جہاں ان کی وفات ہوئی۔

یہ کنسرٹ پاکستان کے نوشہروں میں ہوں گے جن میں لاہور،کراچی ، سیالکوٹ ، بہاولپور، اسلام آباد قابل ذکرہیں جبکہ اس کے علاوہ امریکہ ، کینیڈا ، بھارت ، ساؤتھ افریقہ ، مشرق وسطیٰ ، یورپ ، آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ سمیت دنیا کے دیگرممالک میں بھی کنسرٹس کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ نصرت فتح علی خاں کے پوری دنیا میں ان کے چاہنے والے موجود ہیں جو آج بھی ان کی گائیکی کویاد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کنسرٹس سے جو آمدنی ہوگی اس سے لاہورمیں استاد نصرت فتح علی خاں میوزک اکیڈمی بنائی جائے گی جس میں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھرکا میوزک سکھایا جائے گا اوردنیا کے مختلف ممالک سے میوزک کے اساتذہ کوتربیت کے لئے مدعوکیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی فنکارکیلئے اپنے ملک کی عزت بہت اہمیت رکھتی ہے اس لئے جہاں ہمارے ملک کی عزت کا سوال ہوگا ہم سب اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

استاد نصرت فتح علی خاں کی یاد میں ہونے والے ان شوزمیں شرکت کے لئے میں نے عاطف اسلم،شفقت امانت علی خان اور عابدہ پروین کو بھی دعوت دی ہے۔ اس موقع پر اداکار شان نے کہا کہ نئی نسل کو صوفی میوزک سے روشناس کرانا بہت ضروری ہے کیونکہ استاد نصرت فتح علی خان نے بھی اپنی گائیکی کے ذریعے صوفی ازم کو فروغ دیا اور ان کا یہ مشن ادھورانہیں رہنا چاہیئے۔شان نے مزید کہا کہ صوفی ازم کا پھول پاکستان کے اندرسے کھل سکتا ہے اور یہ ہمارے ملک کے امن اور سلامتی کی دلیل ہے۔لوگوں کومعلوم ہونا چاہیئے کہ پاکستان میں صرف سیاسی جلسے ہی نہیں بلکہ کنسرٹ بھی ہورہے ہیں۔اپنی ثقافت اور روایات کو زندہ رکھنا بھی ضروری ہے۔اس ملک کو سیاسی قیادت کے علاوہ فنی قیادت کی ضرورت بھی ہے،شان نے مزید کہا کہ میوزک کی وراثت آگے بڑھنی چاہیئے اور میڈیا کو چاہیے کہ پاکستانی میوزک پرموٹ کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔