- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
دنیا کا منفرد جزیرہ؛ جس پرفرانس اوراسپین باری باری حکومت کرتے ہیں
فرانس اور اسپین کی مشترکہ سرحد پر بہنے والا دریائے بداساؤ بحر اوقیانوس میں گرتا ہے۔ اس مقام سے چھے کلومیٹر پہلے بداساؤ میں ایک جزیرہ ہے جو’’ Pheasant ‘‘کہلاتا ہے۔ بہ ظاہر یہ ایک چھوٹا اور عام سا جزیرہ ہے، مگر اس کی انفرادیت یہ ہے کہ یہاں ہر چھے ماہ کے بعد حکومت بدل جاتی ہے! سال کے نصف عرصے میں یہ جزیرہ فرانس اور بقیہ نصف میں اسپین کی ملکیت میں آجاتا ہے۔ سترھویں صدی میں دونوں ممالک کے درمیان یہ جزیرہ وجہ تنازع بنا رہا، اور پڑوسیوں کے مابین اس قطعہ ارض پر لڑائیاں بھی ہوئیں۔ بالآخر 1659ء میں تیس سالہ تنازعہ کے اختتام ایک معاہدے پر ہوا۔ یہ معاہدہ، پیرونیز کا معاہدہ کہلاتا ہے۔
پیرونیز فرانس اور اسپین کی مشترکہ سرحد کے درمیان واقع پہاڑی سلسلہ ہے اور یہ دریا اسی سلسلۂ کوہ کے ساتھ ساتھ بہتا خلیج بسکے میں گر کر بحراوقیانوس میں شامل ہوجاتا ہے۔ دو ممالک کے درمیان اگر دریا بہتا ہو تو سرحد کے تعین کے لیے عام طور پر یہ طریقہ اختیار کیا جاتا ہے کہ دریا کو فرضی طور پر درمیان سے تقسیم کرکے ہر حصے پر اس سے متصل ملک کا حق تصور کرلیا جاتا ہے۔
اس کلیے کی رُو سے ڈیڑھ کلومیٹر رقبے کے حامل اس جزیرے کو بھی دو حصوں میں بانٹ دینا چاہیے تھا جو دریا کے عین وسط میں ہے۔ ایک حصے پر فرانس کی حکومت ہوتی اور دوسرا اسپین کی ملکیت ہوتا، مگر اس کے بجائے دونوں ممالک اس انوکھی تجویز پر متفق ہوگئے کہ جزیرہ چھے چھے ماہ کے لیے باری باری دونوں فریقوں کی عمل داری میں رہے۔ یوں Pheasant پر حاکمیت مشترکہ قائم ہوگئی۔
حاکمیت مشترکہ وہ نظام حکومت ہے جس کے تحت کسی علاقے پر ایک سے زائد اقوام کا حق تسلیم کیا جاتا ہے۔ انٹارکٹیکا بھی ایک ایسا ہی علاقہ ہے۔ تاریخی طور پر دو قومی یا چند قومی نظام حکومت چند ہی علاقوں میں قائم ہوا مگر زیادہ عرصے تک برقرار نہ رہ سکا۔ مگر Pheasant میں یہ نظام ساڑھے تین صدیاں گزر جانے کے بعد بھی قائم ہے۔ یوں یہ جزیرہ حاکمیت مشترکہ کا حامل سب سے قدیم قطعۂ ارض ہے۔
معاہدۂ پیرونیز سے قبل Pheasant پر باقاعدہ کسی کی عمل داری نہیں تھی۔ فرانس اور ہسپانیہ کے شاہی حکام اس جزیرے پر مشترکہ اجلاس اور قیدیوں کا تبادلہ کیا کرتے تھے۔ جزیرے پر کئی تاریخی واقعات بھی پیش آئے۔ فرانس کے بادشاہ لوئس ہشتم کی اپنی ہسپانوی شریک حیات اینا سے ملاقات یہیں ہوئی تھی۔ اینا کے ساتھ اس کا بھائی فلپ چہارم بھی تھا، جس نے بعدازاں لوئس ہشتم کی ہمشیرہ ایلزبتھ کو جیون ساتھی بنایا۔ لوئس اور ایلزبتھ کا آمنا سامنا بھی اسی ملاقات کے دوران ہوا تھا۔ بعد کے برسوں میں اسی جزیرے پر مستقبل کے کئی بادشاہوں اور ملکاؤں کی اولین ملاقاتیں ہوئیں۔
ماضی میں عام لوگ بھی اس جزیرے کی سیر کرسکتے تھے مگر بعد میں ان کی یہاں آمدورفت پر پابندی عائد کردی گئی جو آج تک برقرار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔