پاکستان اگست میں بھارت کی میزبانی کا خواہاں
بطورنیوٹرل وینیو انگلینڈ زیرغور، ویسٹ انڈیز کا ٹور دوحصوں میں تقسیم کرنے کیلیے مذاکرات شروع
دونوں جانب کے آفیشلز نئے پروگرام کو حتمی شکل دینے کیلیے بات چیت میں مصروف ہیں، جلد معاہدہ ہوتے ہی شیڈول جاری کردیں گے، کیریبیئن کرکٹ بورڈ فوٹو: فائل
بھارت کی اگست میں ممکنہ میزبانی کیلیے پاکستان ویسٹ انڈیز کا ٹور دو حصوں میں تقسیم کریگا، بطور نیوٹرل وینیو انگلینڈ کا نام زیرغور ہے،کیریبیئن بورڈ کیساتھ جون جولائی کے دورے پر مذاکرات شروع ہوگئے۔
جولائی میں ٹیسٹ یا پھر صرف ون ڈے سیریز کھیلی جائے گی، باقی حصہ ری شیڈول کیا جائے گا، پی سی بی کے ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ ہم بھارت سے تعلقات کی بحالی کو صرف چند میچز تک محدود نہیں رکھنا چاہتے، آئندہ برس بھارتی ٹیم کی میزبانی سے کرکٹ روابط کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ہے۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز نے بھی پاکستان سے جون، جولائی کی سیریز کے شیڈول میں ردوبدل کی تصدیق کردی، بورڈ کا کہنا ہے کہ دونوں جانب کے آفیشلز نئے پروگرام کو حتمی شکل دینے کیلیے بات چیت میں مصروف ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کو انٹرنیشنل فیوچر ٹور پروگرام کے تحت ویسٹ انڈیز کا جون جولائی میں دو ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور 2 ٹوئنٹی 20 میچز کیلیے دورہ کرنا ہے،کیریبیئن بورڈ کی جانب سے انہی تاریخوں میں بھارت اور سری لنکا کے ساتھ ٹرائنگولر سیریز کیلیے معاہدے نے معاملے کو کافی پیچیدہ بنادیا، اسے سلجھانے کیلیے اب پی سی بی نے اپنے ٹور کو ہی دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کرلیا،پروگرام کو حتمی شکل دینے کیلیے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ سے بات چیت جاری ہے۔
اس سارے معاملے میں پیچیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب سری لنکا نے اپنے کھلاڑیوں کی آئندہ برس آئی پی ایل میں شرکت کو یقینی بنانے کیلیے ویسٹ انڈیز سے مئی اپریل کی سیریز کو ری شیڈول کرنے کی درخواست کر دی، کیریبیئن بورڈکئی برس تک آئی پی ایل کے معاملے پر اپنے کھلاڑیوں سے الجھا رہا اس نے بھی حامی بھر لی تاکہ اس کے کھلاڑی بھی بھارت جاکر دولت کماسکیں مگر سری لنکا اور بھارت دونوں کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ جون میں شیڈول آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے اختتام پر ویسٹ انڈیز کا دورہ کر کے ٹرائنگولر سیریز کھیلیں جو28 جون سے 11 جولائی تک کھیلی جائیگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے دورے کا آغاز بھی جون کے آخری ہفتے میں ہونا اور یہ صاف طور پر ٹرائنگولر سیریز سے متصادم تھا، اس لیے کیریبیئن بورڈ نے پی سی بی سے 11جولائی کے بعد ٹور شروع کرنے اور اگست میں اسے مکمل کرنے کی درخواست کی، مگر پاکستان بورڈ اگست میں بھارت کی میزبانی کرنے کا خواہاں ہے اس لیے شیڈول میں ردوبدل کی درخواست مسترد کردی تاہم پھر باہمی مشاورت سے یہ حل نکالا گیا کہ پاکستان اپنے دورے کو دو حصوں میں تبدیل کردیگا، پہلا حصہ گیارہ جولائی سے شروع اور اسی مہینے کے آخر تک ختم ہوجائے گا جبکہ دوسرے حصے کو بعد میں کسی موزوں تاریخ پر ری شیڈول کیا جائیگا۔
اس سے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کو سری لنکا اور بھارت سے ٹرائنگولر سیریز کھیلنے کا بھی موقع مل جائے گا جبکہ پاکستان بھارت کی ممکنہ میزبانی کیلیے اگست میں جگہ خالی رکھے گا۔ ابھی تک اس بات کا فیصلہ نہیں ہواکہ تقسیم شدہ سیریز کے پہلے حصے میں ون ڈے میچز کھیلے جائیں گا یا پھر ٹیسٹ سیریز منعقد ہوگی، کیریبیئن بورڈ کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں دونوں بورڈز کے آپریشن ڈپارٹمنٹس میں بات چیت جاری اور جلد ہی معاہدہ ہوتے ہی نیا پروگرام جاری کردیا جائیگا۔
ادھر پی سی بی کے ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ ہمیں بھارت کے ساتھ 25 دسمبر سے شروع ہونے والی مختصر سیریز پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہیے، ہماری خواہش ہے کہ تعلقات کی اس بحالی کو دوطرفہ بنیادوں پر وسیع کیا جائے، اس لیے ہم بھارت کو اگست میں پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دینگے، اسی لیے اس ماہ کسی بھی قسم کی دیگر انٹرنیشنل کمٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جولائی میں ٹیسٹ یا پھر صرف ون ڈے سیریز کھیلی جائے گی، باقی حصہ ری شیڈول کیا جائے گا، پی سی بی کے ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ ہم بھارت سے تعلقات کی بحالی کو صرف چند میچز تک محدود نہیں رکھنا چاہتے، آئندہ برس بھارتی ٹیم کی میزبانی سے کرکٹ روابط کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ہے۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز نے بھی پاکستان سے جون، جولائی کی سیریز کے شیڈول میں ردوبدل کی تصدیق کردی، بورڈ کا کہنا ہے کہ دونوں جانب کے آفیشلز نئے پروگرام کو حتمی شکل دینے کیلیے بات چیت میں مصروف ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کو انٹرنیشنل فیوچر ٹور پروگرام کے تحت ویسٹ انڈیز کا جون جولائی میں دو ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور 2 ٹوئنٹی 20 میچز کیلیے دورہ کرنا ہے،کیریبیئن بورڈ کی جانب سے انہی تاریخوں میں بھارت اور سری لنکا کے ساتھ ٹرائنگولر سیریز کیلیے معاہدے نے معاملے کو کافی پیچیدہ بنادیا، اسے سلجھانے کیلیے اب پی سی بی نے اپنے ٹور کو ہی دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کرلیا،پروگرام کو حتمی شکل دینے کیلیے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ سے بات چیت جاری ہے۔
اس سارے معاملے میں پیچیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب سری لنکا نے اپنے کھلاڑیوں کی آئندہ برس آئی پی ایل میں شرکت کو یقینی بنانے کیلیے ویسٹ انڈیز سے مئی اپریل کی سیریز کو ری شیڈول کرنے کی درخواست کر دی، کیریبیئن بورڈکئی برس تک آئی پی ایل کے معاملے پر اپنے کھلاڑیوں سے الجھا رہا اس نے بھی حامی بھر لی تاکہ اس کے کھلاڑی بھی بھارت جاکر دولت کماسکیں مگر سری لنکا اور بھارت دونوں کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ جون میں شیڈول آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے اختتام پر ویسٹ انڈیز کا دورہ کر کے ٹرائنگولر سیریز کھیلیں جو28 جون سے 11 جولائی تک کھیلی جائیگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے دورے کا آغاز بھی جون کے آخری ہفتے میں ہونا اور یہ صاف طور پر ٹرائنگولر سیریز سے متصادم تھا، اس لیے کیریبیئن بورڈ نے پی سی بی سے 11جولائی کے بعد ٹور شروع کرنے اور اگست میں اسے مکمل کرنے کی درخواست کی، مگر پاکستان بورڈ اگست میں بھارت کی میزبانی کرنے کا خواہاں ہے اس لیے شیڈول میں ردوبدل کی درخواست مسترد کردی تاہم پھر باہمی مشاورت سے یہ حل نکالا گیا کہ پاکستان اپنے دورے کو دو حصوں میں تبدیل کردیگا، پہلا حصہ گیارہ جولائی سے شروع اور اسی مہینے کے آخر تک ختم ہوجائے گا جبکہ دوسرے حصے کو بعد میں کسی موزوں تاریخ پر ری شیڈول کیا جائیگا۔
اس سے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کو سری لنکا اور بھارت سے ٹرائنگولر سیریز کھیلنے کا بھی موقع مل جائے گا جبکہ پاکستان بھارت کی ممکنہ میزبانی کیلیے اگست میں جگہ خالی رکھے گا۔ ابھی تک اس بات کا فیصلہ نہیں ہواکہ تقسیم شدہ سیریز کے پہلے حصے میں ون ڈے میچز کھیلے جائیں گا یا پھر ٹیسٹ سیریز منعقد ہوگی، کیریبیئن بورڈ کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں دونوں بورڈز کے آپریشن ڈپارٹمنٹس میں بات چیت جاری اور جلد ہی معاہدہ ہوتے ہی نیا پروگرام جاری کردیا جائیگا۔
ادھر پی سی بی کے ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ ہمیں بھارت کے ساتھ 25 دسمبر سے شروع ہونے والی مختصر سیریز پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہیے، ہماری خواہش ہے کہ تعلقات کی اس بحالی کو دوطرفہ بنیادوں پر وسیع کیا جائے، اس لیے ہم بھارت کو اگست میں پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دینگے، اسی لیے اس ماہ کسی بھی قسم کی دیگر انٹرنیشنل کمٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔