قائد اعظم اور نوجوانانِ ملت

محمد افضل گھرکی  پير 24 دسمبر 2012

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

نوجوان اپنی قوم کا زندہ اور رواں خون ہوا کرتے ہیں جن کے بغیر قوم ایک بے روح جسد کی مانند ہے۔ نوجوانوں نے جوش جنوں اور جہد مسلسل سے قوموں کی تاریخ بدل ڈالی۔ تحریک پاکستان کی عظیم جدوجہد اس بات کی گواہ ہے کہ برصغیر کے مسلم نوجوانوں نے انتہائی نامساعد حالات اور بے سروسامانی کے عالم میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا پیغام گھر گھر پہنچایا۔ ان سرفروشوں کی قیادت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جیالے کر رہے تھے۔ قائد اعظم نے برصغیر کے مسلم نوجوانوں کے اندر حوصلہ پیدا کیا اور اس مشکل گھڑی میں قائد اعظم نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’تعمیر پاکستان کی راہ میں مصائب اور مشکلات کو دیکھ کر نہ گھبرائیں۔ نومولود اور تازہ وارد اقوام کی تاریخ کے متعدد ابواب ایسی مثالوں سے بھرے پڑے ہیں کہ ایسی قوموں نے محض قوت ارادی، توانائی، عمل اور عظمت کردار سے کام لے کر خود کو بلند کیا۔ آپ خود بھی فولادی قوت ارادی کے مالک اور عزم وارادے کی دولت سے مالا مال ہیں۔

مجھے تو کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ تاریخ میں وہ مقام حاصل نہ کریں جو آپ کے آباؤ اجداد نے حاصل کیا تھا۔ آپ میں مجاہدوں جیسا جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ (لاہور میں طلبا سے خطاب 30 اکتوبر 1937)قائد اعظم محمد علی جناح کو نوجوان طلبا سے بہت محبت تھی، اسی لیے تو نوجوان مسلم طلبا نے قائد اعظم کے ولولہ انگیز پیغام کو حرز جان بناتے ہوئے تحریک پاکستان میں سر دھڑ کی بازی لگاکر تاریخ حریت کو اپنے خون اور نوک شمشیر سے رقم کیا۔ قائد اعظم نے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے یوں فرمایا:’’نوجوان طلبا میرے قابل اعتماد کارکن ہیں۔ تحریک پاکستان میں انھوں نے ناقابل فراموش خدمات سرانجام دی ہیں۔ طلباء نے اپنے بے پناہ جوش اور ولولے سے قوم کی تقدیر بدل ڈالی ہے۔‘‘…قائد اعظم کو نوجوان مسلم طلبا سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں اور نوجوانوں نے قائد اعظم کی امیدوں کو ٹوٹنے نہیں دیا بلکہ اور زیادہ مضبوط کیا۔ 1937 کے کلکتہ کے اجلاس میں قائد اعظم نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’نئی نسل کے نوجوانوں آپ میں سے اکثر ترقی کی منازل طے کرکے اقبال اور جناح بنیں گے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ قوم کا مستقبل آپ لوگوں کے ہاتھوں میں مضبوط رہے گا۔‘‘تحریک پاکستان میں سب سے پہلے اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کرنیوالا بھی ایک طالب علم محمد صدیق شہید تھا۔ جنوری 1947کی تحریک سول نافرمانی میں بھی طلبا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ہزاروں جیالے رضاکارانہ طور پر قیدو بند کی مشکلات کو تصور میں لائے بغیر احتجاج کرتے ہوئے گرفتار ہوئے۔

اسی طرح قائد اعظم نے ایک موقعے پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’آپ کو یاد ہوگا، میں نے اکثر اسی امر پر زور دیا ہے کہ دشمن آپ سے آئے دن ہنگاموں میں شرکت کی توقع رکھتا ہے۔ آپ کا اولین فرض علم کا حصول ہے جو آپ کی ذات، والدین اور پوری قوم کی جانب سے آپ پر عائد ہوتا ہے۔ آپ جب تک طالب علم رہیں اپنی توجہ صرف تعلیم کی طرف مرکوز رکھیں اگر آپ نے اپنا طالب علمی کا قیمت وقت غیر تعلیمی سرگرمیوں میں ضایع کردیا تو یہ کھویا ہوا وقت کبھی لوٹ کر نہیں آئے گا‘‘۔ایک اور موقعے پر قائد اعظم نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ’’میں آج آپ سے سربراہ مملکت کی حیثیت سے نہیں ذاتی دوست کی حیثیت سے مخاطب ہوں۔ میرے دل میں نوجوانوں خصوصاً طالب علموں کی بڑی قدرومنزلت ہے۔ آپ پر قوم اور والدین کی طرف سے بھاری ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ہم سب کا فرض ہے کہ متحد ہوکر ملکی تعمیر و ترقی میں مصروف ہوجائیں۔‘‘ اس موقعے پر ایک دلچسپ واقعے کا ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ ایک دفعہ قائد اعظم نے چھوٹے سے بچے سے جو پاکستان زندہ باد، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہا تھا، نعرے کا مطلب پوچھا، بچے نے جواب دیا یہ تو بہت آسان ہے۔

جہاں ہندو زیادہ ہیں، ہندو حکومت کریں، جہاں مسلمان زیادہ ہیں وہاں مسلمان، قائد اعظم نے بچے کی ذہانت کو سراہتے ہوئے فرمایا: اب پاکستان کے قیام کو کوئی نہیں روک سکتا۔قائد اعظم نے جذبات ملی اور حمیت قومی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے نوجوان مسلمانوں کو متحد ہونے کو کہا۔ قائد اعظم نے ڈھاکہ میں نوجوان طلبا سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’میرے نوجوان دوستو! میں آپ کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کسی سیاسی جماعت کے آلہ کار بنیں گے تو یہ آپ کی سب سے بڑی غلطی ہوگی۔ یاد رکھیے کہ اب ایک انقلابی تبدیلی رونما ہوچکی ہے۔ یہ ہماری اپنی حکومت ہے، ہم ایک آزاد اور خودمختار مملکت کے مالک ہیں۔ لہٰذا ہمیں آزاد اقوام کے افراد کی طرح اپنے معاملات کا انتظام کرنا چاہیے۔ اب ہم کسی بیرونی طاقت کے غلام نہیں ہیں، ہم نے غلامی کی بیڑیاں کاٹ ڈالی ہیں۔‘‘قائد اعظم نے مزید فرمایا کہ’’میرے نوجوان دوستو! اب میں آپ ہی کو پاکستان کا حقیقی معمار سمجھتا ہوں اور دیکھنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنی باری آنے پر کیا کچھ کرکے دکھاتے ہیں۔ آپ اسی طرح رہیں کہ کوئی آپ کو گمراہ نہ کرسکے۔ اپنی صفوں میں مکمل اتحاد اور استحکام پیدا کریں اور ایک مثال قائم کریں کہ نوجوان کیا کچھ کرسکتے ہیں۔‘‘ اس وقت ہمارے ملک میں اکثریت نوجوانوں کی ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم قائد اعظم کے ان ارشادات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی مشکلات پر قابو پائیں تاکہ ہمارا پیار پاکستان، قائد اعظم کے نظریات اور اصولوں کے مطابق ہوسکے اور ہم دنیا کی عظیم اور طاقت ورقوم بن سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔