فلپائن کے صدر نے ملک میں مارشل لا لگانے کا عندیہ دے دیا

ویب ڈیسک  اتوار 15 جنوری 2017
آپریشن کے باوجود منشیات کی لعنت نے اگر سنگین صورتحال اختیار کی تو مارشل لا ناگزیر ہوجائے گا، روڈریگو ڈیوٹرٹ. فوٹو:فائل

آپریشن کے باوجود منشیات کی لعنت نے اگر سنگین صورتحال اختیار کی تو مارشل لا ناگزیر ہوجائے گا، روڈریگو ڈیوٹرٹ. فوٹو:فائل

منیلا: فلپائن کے صدر روڈریگو ڈیوٹرٹ نے کہا ہے کہ اگر منشیات کی لعنت نے سنگین صورت حال اختیار کی تو ملک میں مارشل لا لگا نے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔

فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے روڈریگو ڈیوٹرٹ کا کہنا تھا کہ فلپائن کو منشیات سے پاک کرنے کے لئے ملک بھر میں جاری  آپریشن اپنے مقاصد کے حصول تک جاری رہے گا اور اس کے لئے اگر ملک میں مارشل لاء بھی لگانا پڑے تو لگائیں گے اور انہیں ایسا کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مارشل لا کا اعلان کیا گیا تو اس کا مقصد اقتدار کو طول دینا نہیں بلکہ ملک کو لاحق خطرے کے خاتمے کے لئے ہوگا تاہم اس سے ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔

فلپائن کے صدر کی جانب سے منشیات کے خاتمے کے لئے جاری آپریشن کے نتیجے میں اب تک 6 ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا جاچکا ہے جس پر عالمی اداروں کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے جب کہ امریکا کی تنقید  پر فلپائنی صدر نے اسے ملکی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی ہدایت کی۔

فلپائن کے قانون کے مطابق ملکی مفاد میں کسی مقصد کے حصول کے لئے صدر کو 60 روز کے لئے ملک میں مارشل لاء لگانے کا اختیار حاصل ہے جسے پارلیمنٹ 48 گھنٹے میں کالعدم قرار دے سکتی ہے جب کہ سپریم کورٹ مارشل لا کے قانونی ہونے پر نظرثانی کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ فلپائن میں آخری مرتبہ مارشل لا 1972 میں فرٹیننڈ مارکوس نے ملک سے جرائم کے خاتمے اور کمیونسٹ شورش کے خاتمے کے لئے لگایا جسے 1981 میں اٹھایا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔