- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی آئرلینڈ کیخلاف بیٹنگ جاری
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
فلپائن کے صدر نے ملک میں مارشل لا لگانے کا عندیہ دے دیا
منیلا: فلپائن کے صدر روڈریگو ڈیوٹرٹ نے کہا ہے کہ اگر منشیات کی لعنت نے سنگین صورت حال اختیار کی تو ملک میں مارشل لا لگا نے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔
فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے روڈریگو ڈیوٹرٹ کا کہنا تھا کہ فلپائن کو منشیات سے پاک کرنے کے لئے ملک بھر میں جاری آپریشن اپنے مقاصد کے حصول تک جاری رہے گا اور اس کے لئے اگر ملک میں مارشل لاء بھی لگانا پڑے تو لگائیں گے اور انہیں ایسا کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مارشل لا کا اعلان کیا گیا تو اس کا مقصد اقتدار کو طول دینا نہیں بلکہ ملک کو لاحق خطرے کے خاتمے کے لئے ہوگا تاہم اس سے ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔
فلپائن کے صدر کی جانب سے منشیات کے خاتمے کے لئے جاری آپریشن کے نتیجے میں اب تک 6 ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا جاچکا ہے جس پر عالمی اداروں کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے جب کہ امریکا کی تنقید پر فلپائنی صدر نے اسے ملکی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی ہدایت کی۔
فلپائن کے قانون کے مطابق ملکی مفاد میں کسی مقصد کے حصول کے لئے صدر کو 60 روز کے لئے ملک میں مارشل لاء لگانے کا اختیار حاصل ہے جسے پارلیمنٹ 48 گھنٹے میں کالعدم قرار دے سکتی ہے جب کہ سپریم کورٹ مارشل لا کے قانونی ہونے پر نظرثانی کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ فلپائن میں آخری مرتبہ مارشل لا 1972 میں فرٹیننڈ مارکوس نے ملک سے جرائم کے خاتمے اور کمیونسٹ شورش کے خاتمے کے لئے لگایا جسے 1981 میں اٹھایا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔