سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی نعرے بازی، ایوان مچھلی بازار بن گیا

کراچی: سندھ اسمبلی میں پیمنٹ آف ویجز بل کی شق 18 میں ترمیم کے دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان کی نعرے بازی سے ایوان مچھلی بازار بن گیا۔

سندھ اسمبلی میں سندھ پیمنٹ آف ویجز بل پر ایوان میں شور شرابے سے ایوان مچھلی بازاربن گیا۔ پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے اندر صوبائی خود مختاری کا احساس جگایا ہی نہیں، انہیں علم ہی نہیں کہ خود مختاری کیا ہوتی ہے۔

جس پر اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ ہمیں سندھ پیمنٹ آف ویجز بل پر تحفظات ہیں، ہم آپ سے 2 گنا زیادہ سندھ کے بیٹے ہیں، ہم نے کبھی بھی اپنے صوبے کو نقصان نہیں پہنچایا۔ تحریک انصاف کے ثمرعلی خان کا کہنا تھا کہ ہم بل کے خلاف نہیں ہمین بل پاس کرنے کے طریقہ کار پر اختلاف ہے۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ اگر آپ سندھ کے بیٹے ہیں تو یہ بل 11 ماہ تک کیوں رکا رہا آپ کسی کی آشیرباد کا انتظار کررہے ہیں آپ کو صوبائی خود مختاری کے حوالے سے کوئی علم نہیں اور آپ کو آشیر باد بھی نہیں ملے گا۔ جس پر ایوان میں نعرے بازی شروع ہوگئی اور اپوزیشن کے ڈائس بجا کر احتجاج شروع کردیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سندھ اسمبلی میں17 معطل اراکین کی اجلاس میں شرکت

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ  مزدوروں کی ہمدری میں پیش کیا جانے والا بل ان کی آنکھوں کو چبھ رہا ہے اور ان کو غصہ ہے۔  انہوں نے گزشتہ روز پی ایس پی کے جلسے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ بڑے بڑے جلسوں سے خوفزدہ ہیں اگر کسی کا جلسہ بڑا ہوجاتا ہے تو شور تو آپ کو کرنا ہوگا۔ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے شیم شیم اور غنڈہ گردی نہیں چلے گی کے نعرے لگائے گئے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بلدیہ عظمیٰ کے اجلاس میں ارکان ایک دوسرے سے الجھ پڑے

اسی شور شرانے کے دوران سندھ اسمبلی میں پیمنٹ آف ویجز بل کی شق 18 میں ترمیم پر ووٹنگ کردی گئی جو کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ جب کہ اپوزیشن اراکین  ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے رہے۔

واضح رہے کہ پیمنٹ آف ویجز بل میں ترمیم کے بعد اب مزدوروں کی اجرت کے تعین کا اختیار  صوبائی حکومت کے پاس ہوگا، کمشنر سے کلیکٹر کے اختیار واپس لے لئے گئے ہیں اور اس کی جگہ پیمنٹ آف ویجز اتھارٹی قائم کرکے اسے اختیارات تفویض کردیئے جائیں گے اور مزدوروں کو اجرت ہفتہ وار ادا کی جائے گی۔