بڑے نجی تعلیمی و طبی اداروں کو ٹیکس نوٹسز ارسال

ارشاد انصاری  اتوار 26 فروری 2017
اسکول کالجزاسپتالوں کلینکس کی عمارتوں کے کرائے، ایگریمنٹس، ٹیکس کٹوتی، رقم خزانے میں جمع کرانے کاثبوت طلب۔ فوٹو: فائل

اسکول کالجزاسپتالوں کلینکس کی عمارتوں کے کرائے، ایگریمنٹس، ٹیکس کٹوتی، رقم خزانے میں جمع کرانے کاثبوت طلب۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بھاری فیسیں وصول کرنے والے نجی تعلیمی اداروں، اسپتالوں وکلینکس اور پلازہ مالکان کو نوٹس جاری کردیے۔

ذرائع کے مطابق نجی تعلیمی اداروں و اسپتالوں کو انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کی اسی سیکشن 176کے تحت نوٹس جاری کیے گئے ہیں جس کے تحت پاناما لیکس میں شامل لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو موصول ہونے والی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھر میں کرائے کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہورہی ہے اور بہت سے پراپرٹی مالکان ایسے ہیں جو کرائے کی مد میں لاکھوں کروڑوں روپے کما رہے ہیں مگر ٹیکس ادا نہیں کر رہے جبکہ کرایہ داروں کی اکثریت بھی مالکان جائیداد سے ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کٹوتی کرتی ہے مگر وہ قومی خزانے کو جمع نہیں کر ارہے ہیں۔

واضح رہے کہ ایف بی آر نے ود ہولڈنگ ٹیکس مانیٹرنگ کے تحت کرائے کی عمارتوں و پلازوں میں قائم بڑے بڑے اور معروف نجی تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی سیکشن 176 کے تحت نوٹس جاری کیے ہیں جس میں انہیں کہا گیا ہے کہ وہ اسکول، کالج و ایجوکیشن اکیڈیمی سمیت دیگر اقسام کے نجی تعلیمی ادارے اور اسپتال و کلینک قائم کرنے کے لیے مالک جائیداد کے ساتھ کیے جانے والے ایگریمنٹس کی کاپی فراہم کریں اور یہ بھی بتائیں کہ انہوں نے کتنے ماہانہ کرائے پر بلڈنگ حاصل کررکھی ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی شق 155کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے کہ کتنا ماہانہ ود ہولڈنگ ٹیکس کاٹا جاتا ہے اور قومی خزانے مین جمع کرانے سے متعلق بھی رسید فراہم کی جائے۔

علاوہ ازیں ’’ایکسپریس‘‘ کو ایف بی آر کے اسلام آباد کے بڑے اور معروف نجی تعلیمی ادارے کو جاری کردہ نوٹس کی دستیاب کاپی کے مطابق نوٹس میں کاروباری جگہ اور عمارت کرائے پر حاصل کرنے کا ایگریمنٹ طلب کیاگیا ہے اور اگر نجی تعلیمی ادارے، اسپتال و کاروباری جگہ کرائے کے بجائے ذاتی ملکیت ہے تو اس حوالے سے ملکیت کا ثبوت فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹس میں واضح کردیا گیا ہے کہ مقررہ مدت کے دوران انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی سیکشن 176کے تحت جاری کردہ نوٹس کا جواب نہ دینے کی صورت میں قانون کے مطابق جرمانے کیے جائیں گے اور پراسیکیوشن پروسیڈنگ شروع کی جائے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔