موبائل فون پری پیڈ کارڈ پریکٹس کٹوتی ریفنڈ کرنے کا فیصلہ

ارشاد انصاری  جمعـء 21 اپريل 2017
ایل ٹی یواسلام آبادچیف کوٹاسک دیاگیا،قوانین میں ترامیم زیرغور،بجٹ میں سفارشات شامل کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں،حکام۔ فوٹو: فائل

ایل ٹی یواسلام آبادچیف کوٹاسک دیاگیا،قوانین میں ترامیم زیرغور،بجٹ میں سفارشات شامل کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں،حکام۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے موبائل فون صارفین کو پری پیڈ کارڈز پرکٹوتی کیے جانے والے ٹیکس کے ریفنڈکلیمز جمع کرانے کی اجازت دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ایف بی آر نے کلیمز جمع کرانے کا میکنزم تیارکرنا شروع کردیا ہے تاہم آئندہ بجٹ میں یہ میکنزم متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے متعلقہ حکام کو انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ کی رپورٹ پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس کی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے ورکنگ کرکے کمپلائنس رپورٹ جمع کرانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

ادھر آئی ٹی ونگ کی چیئرمین ایف بی آر کو بھجوائی گئی رپورٹ میں بتایا گیاکہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے حکام مذکورہ قائمہ کمیٹی کے 13اپریل کو ہونے والے اجلاس میں شریک ہوئے تھے اور قائمہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق ان لینڈ ریونیو پالیسی ڈپارٹمنٹ سے متعلق فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے تفصیلات بھجوائی گئی ہیں تاکہ متعلقہ ڈپارٹمنٹ کو اس بارے میں باقاعدہ ہدایات جاری ہو سکیں۔

دوسری جانب قائمہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ایف بی آر موبائل فون صارفین سے پری پیڈ کارڈزپر لیے جانے والے ٹیکس کو ریفنڈ کرنے کا میکنزم وضع کرے جس کے ذریعے پری پیڈ موبائل فون صارفین اپنے ریفنڈ کلیمز داخل کراسکیں۔ دستاویز میں کہا گیاکہ پری پیڈصارفین کو ریفنڈ ادائیگیوں کے لیے اگر ٹیکس قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے تو وہ آئندہ بجٹ میں کی جائیں۔

علاوہ ازیں چیئرمین ایف بی آر نے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو لارج ٹیکس پیئرز یونٹ اسلام آباد کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ مذکورہ سفارشات پر عملدرآمد کے لیے درکار ضروری ورکنگ کر کے کمپلائنس رپورٹ دی جائے۔ اس بارے میں جب ایف بی آر حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں مذکورہ سفارشات کو شامل کرنے کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ضروری ترامیم بھی زیر غور ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔