- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات، سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر آج طلب
- احمد شہزاد کا پلیئرز پر سلیکشن کیلئے سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام
- سعودی عرب کا اعلی سطح کا تجارتی وفد آج پاکستان پہنچے گا
- گیری کرسٹن بھارت سے ویڈیو کال پر قومی کرکٹرز سے مخاطب ہوگئے
- شمال سے جنوب! غزہ "مکمل قحط" کا شکار ہے، اقوام متحدہ
- مجھے اور محمد عامر کو بابر اعظم سے کوئی مسئلہ نہیں، عماد وسیم
اسرائیلی طیاروں کی گولان میں بمباری، متعدد شامی تنصیبات تباہ
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل کے جنگی طیاروں نے شام کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد وادی گولان میں شامی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں متعدد تنصیبات تباہ ہو گئیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ شام کی سرحد کے اندر سے3 ہاون راکٹ داغے گئے جن کے جواب میں شامی فوج کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے سرحد پرکسی بھی قسم کی کشیدگی کی ذمے داری اسد حکومت پر عائد کی ہے اور کہا ہے کہ سرحد پار سے ہونیوالی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ اسرائیل کے زیرانتظام علاقوں میں گرنے والے راکٹ غلطی سے داغے گئے ہوں۔ یہ راکٹ شام میں متحارب گروپوں کے ایک دوسرے پر حملوں کیلیے ہوسکتے ہیں مگر وہ غلطی سے اسرائیل میں آ گرے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی 6 روزہ عرب اسرائیل جنگ کے دوران شام کی وادی اردن کا 1200 مربع کلومیٹر کا علاقہ چھین لیا تھا اور اسے 1981 میں صیہونی ریاست میں ضم کرلیا تھا۔ عالمی سطح پراسرائیل کے زیرقبضہ وادی گولان کو متنازع سمجھا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔