درآمدی جوتے فرنیچر اشیائے تعیش، مہنگی ہونے کا امکان

ارشاد انصاری  منگل 23 مئ 2017
کل بجٹ تجاویزکوحتمی شکل دے دی جائیگی،ذرائع۔فوٹو:فائل

کل بجٹ تجاویزکوحتمی شکل دے دی جائیگی،ذرائع۔فوٹو:فائل

 اسلام آباد:  وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مقامی سطح پر تیار ہونے والی اشیا کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے تاہم صنعتی مینوفیکچررز کے لیے پلانٹس و مشینری اور خام مال باہرسے منگوانے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں بھی کمی متوقع ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ بجٹ میں فٹ ویئر مینوفیکچرنگ انڈسٹری سمیت مقامی سطح پر اشیا تیار کرنے والی دیگر مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات متعارف کرانے کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے جس کے تحت وہ اشیا جو 100فیصد مقامی سطح پر تیار ہورہی ہیں اور ملکی طلب بھی پوری کررہی ہیں ان اشیا کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کی جائے گی جس کے تحت مقامی سطح پر تیار ہونے والی اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد پر تو سہولت دی جائے گی مگر تیارہ شدہ اشیا کی درآمد پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی شرح بڑھائی جائے گی، اس کے علاوہ فرنیچر اور دیگر اشیائے تعیش کی درآمد پر بھی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کیے جانے کا امکان ہے جس سے ان کے نرخوں میں اضافہ ہوگا۔

علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ دینے کے مقصد سے صنعتی شعبے کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے پلانٹس و مشینری کی درآمد کے ساتھ خام مال کی درآمد پر عائد کردہ ساڑھے 5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح بھی کم کرکے ڈھائی فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنانے کے لیے غور کیا جا رہا ہے اور اس کا ملکی ریونیو پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ اس کے ساتھ مذکورہ ٹیکس ریٹ میں کمی کے ملک کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی پیداواری صلاحیت میں اضافے سے جو فاضل ریونیو حاصل ہوسکتا ہے کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بدھ کو تمام بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دے دی جائے گی اور اس کے بعد ان کی لا ڈپارٹمنٹ سے توثیق کے بعد 26 مئی کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور کابینہ سے منظوری کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔