- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کا پاکستان کو جیت کیلئے 194 رنز کا ہدف
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
بجلی سے چلنے والا دنیا کا پہلا تجارتی بحری جہاز
ناروے: عالمی سمندروں میں اس وقت سیکڑوں بحری جہاز ایک سے دوسرے ملک جارہے ہیں اور ان کا شور، رسنے والا تیل اور دیگر آلودگیاں سمندروں کو متاثر کررہی ہیں اس کے لیے ناروے کی کمپنی یارا دنیا کا پہلا مکمل طور پر بجلی سے چلنے والا بحری جہاز بنارہی ہے جو کسی حد تک خودکار بھی ہے۔
یارا نے ایک اور ٹیکنالوجی کمپنی کانگسبرگ کے تعاون سے الیکٹریکل شپ یعنی برقی بحری جہاز پر کام شروع کردیا ہے جو اگلے سال کے آخر میں پانی میں اتارا جائے گا۔ اس جہاز کو یارا برکلینڈ کا نام دیا گیا ہے جو سمندر کے کنارے واقع دو شہروں بریوک سے لاروک تک کیمیائی مادے اور مصنوعی کھادیں (فرٹیلائزر) لے کر آئے گا۔ 2018 تک اسے نیم خودکار اور 2020 تک مکمل طور پر آٹومیٹک بنایا جاسکے گا۔ اس طرح اسے چلانے کے لیے کسی انسان کی ضرورت نہیں رہے گی۔ فی الحال ایک سے دوسری جگہ یہ سامان پہنچانے کے لیے 40 ہزار ٹرک استعمال ہورہے ہیں۔
بحری جہاز کے استعمال سے ایک جانب تو کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر زہریلی گیسوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی تو دوسری جانب 40 ہزار ٹرکوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔ بیٹری سے چلنے والا یہ جہاز کئی طرح سے ماحول دوست ثابت ہوگا۔
اگرچہ سمندروں میں خودکار بحری جہازچلانے میں کئی قانونی اور تکنیکی مشکلات حائل ہیں لیکن ناروے ایک عرصے سے اس پر غور کررہا ہے۔ حال ہی میں ناروے کی ساحلی انتظامیہ اور ناروے میری ٹائم اتھارٹی کے درمیان ایک معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت ایک مخصوص گوشے کو خودکار بحری جہازوں کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔