بھارت میں دہشت گردی کا اعتراف

اسد اللہ غالب  اتوار 27 جنوری 2013
ghalib1947@gmail.com

[email protected]

جے پور میںبھارتی حکمران پارٹی کے سالانہ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے وزیراخلہ سشیل کمار شندے نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس ہندو دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہیں۔انھوں نے مکہ مسجد، مالی گائوں اور سمجھوتہ ایکسپریس کی دہشت گردی کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان میں ہندو دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ عام طور پر بھارت کی طرف سے ایسے ہر سانحے کا الزام پاکستان پر لگایا جاتا رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے ان واقعات میں ہندو انتہا پسندملوث تھے اور ان سے باقاعدہ تفتیش ہورہی ہے۔

پاکستان میں بھی یہ فیشن ہو گیا ہے کہ جو الزام بھارت کی طرف سے اچھالا جاتا ہے، ہمارے میڈیا کے بعض نمک خوار اسے دہرا دیتے ہیں اور ملکی ایجنسیوں کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ اس کی سب سے بڑی مثال ممبئی کا سانحہ ہے جس میں بھارت نے فوری طور پر پاکستان کی آئی ایس آئی اور لشکر طیبہ پر الزام عاید کر دیا۔بھارت نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پاکستان کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل پاشا خود دہلی جا کر صفائی پیش کریں اور قارئین کو یاد ہوگا کہ ہمارے وزیر اعظم گیلانی نے اس کی حامی بھی بھرلی تھی مگر پاکستانی عوام نے جنرل پاشا کے بھارت میں پیش ہونے کی سخت مخالفت کی۔ دوسری طرف ہمارا میڈیا بھارتی الزامات کو ثابت کرنے پر تلا ہوا تھا۔

ممبئی سانحے کے ایک زندہ بچ جانے والے ملزم اجمل قصاب کے بارے میں بھارت نے کہا کہ وہ پاکپتن کے قریب ایک گائو ںفرید کوٹ کا رہائشی ہے تو ہمارے چابکدست کیمرہ مین اور اینکرز اگلے ہی روز اس گائوں جا پہنچے تھے اور انھوں نے مبینہ طور پر ایک گھر کی نشاندہی کرتے ہوئے اس پر تالے پڑے ہوئے دکھا دیے۔ ہمارے میڈیا نے یہ بھی ہانک دی کہ اس گائوں کو ہماری انٹیلی جنس نے گھیرے میں لے لیا ہے اور پاکستانی میڈیا کی نگرانی کی جارہی ہے اور اسے گائوں میں داخل ہونے سے روکا جاتا ہے۔حیف ہے ہمارے میڈیا پر کہ اس قسم کے الزامات تو بھارت نے بھی عائد نہیں کیے تھے۔ ہمارے ہاں کسی نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ ممبئی میں پہلے ہی ہلے میں اجمل قصاب نے ممبئی پولیس کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ ہیمنت کر کرے کو ناکہ لگا کر قتل کر دیاتھا۔

کرکرے وہ دیانتدار اور اپنے پیشے سے مخلص پولیس افسر تھا جو ایک عرصے سے مالی گائوں دہشت گردی کی تفتیش کر رہا تھا اور اس سانحے میں کئی انتہا پسند ہندووں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا جس میں ایک مذہبی خاتون سادھوی پرگھیہ ٹھاکر بھی شامل تھی۔ بی جے پی نے اس کے خلاف بہت شورو وغوغا کیا تھا۔خود ایل کے ایڈوانی نے اس پر الزامات کی بوچھاڑ کی مگر ہیمنت کر کرے نے صرف یہی تبصرہ کیا کہ اسے ان الزامات سے تکلیف پہنچی ہے مگر میں اپنا فرض نبھاتا رہوں گا۔ مالی گائوں میں ہندو دہشت گرد ملوث تھے اور کرکرے نے انھی پر ہاتھ ڈالا تھا۔

اس کے ساتھ دو اور پولیس افسر بھی قتل کر دیے گئے جو ممبئی اور اس کے نواح میں دہشت گردوں سے نمٹنے میں اپنا نام پیدا کر چکے تھے ، ان میں سے اکیلے وجے سلاسکر نے78 دہشت گردوں کو ختم کرنے میں کردار ادا کیا، کیا وجہ ہے کہ ممبئی سانحے کے ابتدائی لمحات میں ان افسروں کو جائے حادثہ پر پہنچنے سے قبل بہت دور ناکہ لگا کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، کیا اس واضح ثبوت کے بعد بھی ممبئی سانحے کی ذمے داری پاکستان یا اس کے نان اسٹیٹ ایکٹرز پر عاید کی جا سکتی تھی۔ممبئی سانحے اور اس سے قبل مالی گائوں دہشت گردی کی جو کوریج ان دنوں ایکسپریس ٹی وی نے کی ، میں اسے خراج تحسین پیش کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔

ایکسپریس ٹی وی نے بھارتی دعووں کو ثبوت کے ساتھ رد کر دیا۔حتیٰ کہ سمجھوتہ ایکسپریس کو دھماکے سے اڑانے کے الزام میں ایک حاضر سروس ہندو فوجی افسر کرنل پروہت کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، اس تفتیش کی تفصیلات سے بھی ایکسپریس ٹی وی نے پردہ اٹھایا تھا۔اب تو یہ کوئی راز نہیں رہا اور بچہ بچہ جانتا ہے کہ ممبئی کے قریب مالی گائوں ، حیدر آباد کی مکہ مسجد اور مشرقی پنجاب میںسمجھوتہ ایکسپریس کی دہشت گردی میں بھارتی انتہاپسند تنظمیں ملوث تھیں اور ان کے اثرات بھارتی فوج کے اندر تک پھیلے ہوئے تھے۔یہی وہ پس منظر ہے جس میں بھارتی وزیر داخلہ سیشل کمار شندے کو بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس کے کالے کرتوت سے پردہ اٹھانا پڑا ہے۔

بھارتی وزیرخارجہ سلمان خورشید اور سیکریٹری داخلہ رانجن متھائی نے بھی وزیرموصوف کے الزامات کی تصدیق کی ہے مگر اس انکشاف پر متعلقہ تنظیموں نے آسمان سر پر اٹھا لیا ہے اور بی جے پی کے نو منتخب صدر راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعظم من موہن سنگھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وزیر داخلہ شندے کو کابینہ سے بر طرف کر دیں ۔ورنہ پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں چلنے دی جائے گی۔لوک سبھا میں حزب اختلاف کی رہنما سشما سوراج نے بھی کہا ہے کہ وزیر اعظم شندے کو برطرف کریں اور سونیا گاندھی اس بیان پر معذرت کریں کہ دہشت گردی کو کسی مذہب سے منسوب کیا جا رہا ہے۔

یہی وہ لیڈر ہیں اور ان کے ساتھ پوری دنیا بھی جوچند ایک مسلمان دہشت گردوں کی وجہ سے پوری اسلامی دنیا کو دہشت گرد قرار دیتے نہیں تھکتی۔پاکستان کے ایٹم بم کو اسلامی بم کا نام دیا جاتا ہے مگر کوئی ہندو بم ، یہودی بم یا عیسائی بم کا نام نہیں لیتا مگر اب پہلی بار بھارت میں ایک وزیر داخلہ نے ہندو دہشت گردی کا ذکر کیا ہے اور اس کے بیان کا دفاع کرنے میں کانگریس کے صدر اور سیکریٹری پیش پیش دکھائی دیتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ ایک ذمے دار منصب پر فائز ہیں اور انھوں نے ثبوت کے ساتھ بات کی ہے، یہ نری الزام تراشی نہیں۔

بغل میں چھری اور منہ میں رام رام ۔یہ ہے بنیادی فلسفہ ہندو مت کا۔بر صغیر پر کم و بیش ایک ہزار سال تک مسلمانوں نے حکومت کی ، محمد بن قاسم پہلے شخص ہیں جو بر صغیر میں آئے، ان کے عدل ومساوت اور حسن سلوک سے مقامی لوگ اس حد تک متاثر ہوئے کہ ان کے جانے کے بعد ان کی مورتیاں بنا کر پرستش کی گئی۔ بعد کے مسلم حکمرانوں نے بھی اپنی رعایا میں کوئی تفریق نہیں کی۔لیکن جونہی مغربی استعمار یہاں داخل ہوا تو ساتھ ہی مسلمانوں کے خون سے بھی ہولی کھیلی جانے لگی۔ انگریز دور میں روٹی مہنگی تھی اورخون مسلم ارزاں تھا۔

ہندو مسلم فسادات ہوتے اور قیامت برپا ہو جاتی۔ ہندووں کے اسی انتہا پسندانہ رویے کو دیکھ کر قائد اعظم جیسے لیڈر کو بھی ایک علیحدہ ملک پاکستان کا مطالبہ کرنا پڑا ، مگر تاریخ شاہد ہے کہ بھارت نے اس کے بعد بھی سفاکی کا کھیل جاری رکھا۔قیام پاکستان کے وقت لاکھوں مسلمان مہاجروں کو شہید کر دیا گیا،کشمیر پر بزور طاقت قبضہ جما لیا گیا ۔اور پینسٹھ برس کے اندر ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔نظریہ پاکستان کی نفی کرنے کے لیے بنگلہ دیش کی علیحدگی کا ڈرامہ رچایا گیا۔اور اب بقیہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بھارت نے ساری توجہ بلوچستان پر مرکوز کر رکھی ہے۔

دوسری طرف کشمیر کا محاذ گرم کر دیا گیا ہے اور وہ بھی اس بے بنیاد الزام پر کہ پاک فوج نے ایک بھارتی فوجی کی گردن کاٹ دی ہے۔یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ پاک فوج نے ایسی کبھی حرکت نہیں کی، مشرقی پاکستان میں بھارتی تربیت یافتہ مکتی باہنی نے پاکستانی فوجیوں کے گلے کاٹے اور اب فاٹا میں بھی پاک فوج کے جوانوں اورافسروں کو شہید کرکے انھیں ذبح کر دیا جاتا ہے اور اس کی وڈیو یو ٹیوب پر رکھ دی جاتی ہے، ایسی غیر انسانی حرکت پاک فوج نے آج تک نہیں کی۔ بہر حال ابھی یہ بحث جاری ہی تھی کہ بھارتی وزیر داخلہ نے سارا سچ اگل دیا اور ہندو دہشت گردی کابھانڈا پھوڑ دیا ہے۔اب بھارت کی حکومت جانے اور ہندو دہشت گرد تنظیمیں جانیں، ان کے درمیان ٹھن گئی ہے اور پوری دنیا کے سامنے گندے کپڑے دھونے کی کوشش ہور ہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔