حجرِ اسود کی حفاظت اور دیکھ بھال کیسے کی جاتی ہے

حجر اسود کو محفوظ بنانے کے لیے ہر دو سال میں ایک مرتبہ ایک یا دو گھنٹے تک حفاظتی مراحل سے گزارا جاتا ہے

حجر اسود کو محفوظ بنانے کےلیے ہر دو سال میں ایک مرتبہ ایک یا دو گھنٹے تک حفاظتی مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

FAISALABAD:
بیت اللہ میں اللہ رب العزت کی نشانی یعنی حجرِ اسود کی حفاظت، دیکھ بھال اور مرمت کے لیے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ اسے حج و عمرہ کے زائرین سے کوئی نقصان پہنچنے نہ پائے۔

ویب سائٹ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے اس حوالے سے ایک خصوصی معلوماتی تحریر شائع کی ہے جس کے ساتھ یوٹیوب پر ایک مختصر ویڈیو بھی شیئر کرائی گئی ہے جس میں حجرِ اسود کی مرمت کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=2-HIVSDxmYI

اس مضمون کے مطابق حجرِ اسود کسی ایک پتھر کا نام نہیں بلکہ یہ 8 چھوٹے چھوٹے پتھروں کا مجموعہ ہے جن میں سب سے چھوٹا ٹکڑا 1 سینٹی میٹر چوڑا جبکہ بڑے ٹکڑے 2 سینٹی میٹر جسامت کے ہیں اور یہ تمام ٹکڑے خاص درختوں سے حاصل شدہ 'للبان العربی الشحری' یا 'الحوجری بروزہ' کہلانے والے مادّے سے جوڑے گئے ہیں۔


تاریخی روایات سے پتا چلتا ہے کہ حجر اسود وہ پتھر ہے جسے جنت سے اتارا گیا اور اسے جبل ابو قبیس میں رکھا گیا۔ اس پتھر کو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے وقت خانہ کعبہ کی زینت بنایا جس کے بعد سے یہ کعبے کا جزو قرار پایا۔

ابتداء میں یہ ایک ہی پتھر تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ ایک پتھر نہیں رہا بلکہ ٹوٹ چکا ہے۔ حجر اسود کی حفاظت کے لیے اس پر سونے اور چاندی کی قلعی بھی کی جاتی ہے۔

حجر اسود کو مسلسل دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ بار بار چھونے، گرمی اور دیگر عوامل کی وجہ سے یہ متاثر ہوتا ہے۔ سعودی حکومت حجر اسود کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ زائرینِ حج و عمرہ کے لیے بھی اس بارے میں ضروری معلومات جاری کرتی رہتی ہے تاکہ وہ بھی اس معاملے میں احتیاط برتیں۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ وہ حجر اسود کا کوئی ٹکڑا توڑنے سے گریز کریں؛ کیونکہ ماضی میں غلاف کعبہ کی طرح حجر اسود کے ٹکڑے توڑنے کی کوشش بھی کی جاتی رہی ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق حجر اسود کو محفوظ بنانے کے لیے ہر دو سال میں ایک مرتبہ ایک یا دو گھنٹے تک حفاظتی مراحل سے گزارا جاتا ہے اور جہاں کہیں اس کے اندر کسی جگہ مرمت کی ضرورت ہوتی ہے، وہاں کی مرمت کردی جاتی ہے۔ البتہ اس کی دیکھ بھال کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری رہتا ہے۔
Load Next Story