- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
تھائی پولیس چُڑیل کے تعاقب میں۔۔۔۔!
پولیس کا کام مجرموں اور قانون شکنوں کو پکڑنا ہوتا ہے مگر تھائی پولیس ان دنوں بھوتوں کے تعاقب میں ہے ! رائل تھائی پولیس فورس کو ملک کے شمالی حصے میں واقع ایک سرحدی گاؤں میں بُھوت کا سراغ لگانے اور اسے گرفتار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ صوبہ امنات چاروئن کے ایک گاؤں میں کئی مہینوں سے ایک بُھوتنی یا چُڑیل نے ’ تھرتھلی‘ مچا رکھی ہے۔ گاؤں کے باسی اس مافوق الفطرت مخلوق سے سخت خوف زدہ ہیں۔ اہل دیہہ کے مطابق چُڑیل اب تک ان کے متعدد جانور ہلاک کرچکی ہے۔ اس کے علاوہ گاؤں کے کئی باسی اس کے سحر کا بھی شکار ہوچکے ہیں۔
گاؤں کے کئی لوگوں نے اسے دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پُراسرار مخلوق انھیں رات کی تاریکی میں اور ایک عورت کے رُوپ میں نظر آئی تھی۔ وہ ایک لمبا چوغہ پہنے ہوتی ہے جس میں اس کا دھڑ دکھائی نہیں دیتا۔ بس اس کا چہرہ اور کُھلے ہوئے بال نظر آتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل چُڑیل نے گاؤں کے تین افراد پر سحر طاری کردیا تھا۔ یہ تین دوست تھے جو رات کے وقت قریبی گاؤں سے واپس آرہے تھے کہ راستے میں ان کا سامنا چُڑیل سے ہوگیا۔ پھر جب یہ اپنے گھروں کو پہنچے تو اپنے حواس میں نہیں تھے۔ کئی روز کے بعد ان کے ہوش ٹھکانے آئے، جس کے بعد انھوں نے چُڑیل سے سامنا ہونے اور اس کے بعد کچھ یاد نہ رہنے کی کہانی سُنائی۔ سرحد پر گشت کرتے چار سیکیورٹی اہل کار بھی مبینہ طور پر چُڑیل کے سحر کا شکار ہوچکے ہیں۔
مقامی زبان میں چُڑیل کو فائی پوب کہا جاتا ہے۔ فائی پوب کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں سے خوف زدہ دیہاتیوں کے دباؤ پر گاؤں کی سرکردہ شخصیات نے بالآخر پولیس افسران سے ملاقات کرکے مدد کی درخواست کی۔ انھوں نے کہا کہ گاؤں کے باسی چُڑیل سے بے انتہا خوف زدہ ہوچکے ہیں۔ فائی پوب کے نظر آنے کے واقعات نے گاؤں میں دہشت کی فضا طاری کردی ہے۔ اس کی وجہ سے گاؤں کی رونقیں ماند پڑ گئی ہیں۔ پہلے گاؤں کے لوگ شام ہونے کے بعد مرکزی چوک میں بیٹھک جماتے اور خوش گپیاں کرتے تھے مگر اب اندھیرا ہونے سے پہلے ہی گاؤں پر ہُو کا عالم طاری ہوجاتا ہے۔ لوگ اشد ضرورت کے تحت بھی گھروں سے باہر نکلتے ہوئے ڈرتے ہیں، اور دن میں بھی کوئی فرد اکیلا کھیتوں کی طرف جاتے ہوئے گھبراتا ہے۔
گاؤں کے سرکردہ افراد کی درخواست پر پولیس حکام نے ایک افسر کی ماتحتی میں کئی اہل کار تعینات کردیے ہیں۔ انھیں چُڑیل کو پکڑنے اور گاؤں والوں کو اس کے خوف سے نجات دلانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔