چند منٹوں میں روبوٹ بنانے والی مشین
ون ڈی پرنٹنگ سے بنائے گئے روبوٹس کو ری سائیکل کرکے دوسرا روبوٹ بھی بنایا جاسکتا ہے، ماہرین
روبوٹ ساز مشین چند منٹوں میں مطلوبہ روبوٹس تیار کرسکتی ہے۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ
ڈنمارک کے انجینئروں نے ایک ایسی روبوٹ ساز مشین بنائی ہے جو سادہ تار سے لے کر موٹر تک بنا کر 13 منٹ میں ایک سادہ روبوٹ تیار کر سکتی ہے اور یہ روبوٹ مختلف امور انجام دے سکتا ہے۔
انجینئرز نے اس جادوئی مشین کو ون ڈی پرنٹنگ کا نام دیا ہے جو روبوٹ کو ضرورت کے تحت دوبارہ مشین میں ڈال کر ری سائیکل کر کے اسے دوسرے کارآمد روبوٹ کی شکل دینے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
آئی ٹی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے سیباسٹیئن رائسی نے اپنی ٹیم کے ساتھ یہ مشین تیار کی ہے۔ سیباسٹیئن رائسی کہتے ہیں کہ اگر آپ کو تنگ جگہ کے لیے خاص کام انجام دینے والا روبوٹ درکار ہو تو اس مشین کے سافٹ ویئر میں اس کام کو داخل (فیڈ) کیجئے اور یہ مشین فوری طور پر وہی روبوٹ تیار کر دے گی۔
سافٹ ویئر کا اصل دل ارتقائی (ایوولوشنری) الگورتھم ہے جو مسلسل سیکھتا رہتا ہے یعنی پہلی کاوش میں درست ترین مشین نہیں بناتا بلکہ مستقل سیکھتے ہوئے آخرکار بہترین مشین بنا دیتا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=0JB1X7WPphw
تحقیق کے سربراہ سیباسٹیئن کا کہنا ہے کہ اس طرح جو شے حاصل ہوتی ہے وہ دشوار گزار راستوں سے نکل سکتی ہے اور جلی ہوئی عمارت یا ملبے میں داخل ہو کر اس کی اطلاع دے سکتی ہے۔ اس طرح سے بہت سارے روبوٹ بنانا، توڑنا اور انہیں ری سائیکل کر کے دوسری شکل دینا بہت ہی آسان ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ مشین خلائی منصوبوں کے لیے بھی کارآمد ثابت ہو سکتی ہے جہاں 15 مختلف امور کے لیے درجن سے زائد روبوٹس نہیں لے جائے جا سکتے اور وہاں ایک ہی مشین ضرورت پڑنے پر ہر قسم کا سادہ اور پیچیدہ روبوٹ تیار کر کے دے سکتی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے پر ان روبوٹس پر کیمرے اور مائیکروفون لگا کر انہیں احساس سے بھرپور کیا جائے گا تاہم ناقدین نے اسے ایک کارآمد مشین قرار دیا ہے جس کے ذریعے بہت معمولی علم رکھنے والا کوئی بھی فرد آسانی سے استعمال کر کے اپنی ضرورت کی شے بنا سکتا ہے۔
انجینئرز نے اس جادوئی مشین کو ون ڈی پرنٹنگ کا نام دیا ہے جو روبوٹ کو ضرورت کے تحت دوبارہ مشین میں ڈال کر ری سائیکل کر کے اسے دوسرے کارآمد روبوٹ کی شکل دینے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
آئی ٹی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے سیباسٹیئن رائسی نے اپنی ٹیم کے ساتھ یہ مشین تیار کی ہے۔ سیباسٹیئن رائسی کہتے ہیں کہ اگر آپ کو تنگ جگہ کے لیے خاص کام انجام دینے والا روبوٹ درکار ہو تو اس مشین کے سافٹ ویئر میں اس کام کو داخل (فیڈ) کیجئے اور یہ مشین فوری طور پر وہی روبوٹ تیار کر دے گی۔
سافٹ ویئر کا اصل دل ارتقائی (ایوولوشنری) الگورتھم ہے جو مسلسل سیکھتا رہتا ہے یعنی پہلی کاوش میں درست ترین مشین نہیں بناتا بلکہ مستقل سیکھتے ہوئے آخرکار بہترین مشین بنا دیتا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=0JB1X7WPphw
تحقیق کے سربراہ سیباسٹیئن کا کہنا ہے کہ اس طرح جو شے حاصل ہوتی ہے وہ دشوار گزار راستوں سے نکل سکتی ہے اور جلی ہوئی عمارت یا ملبے میں داخل ہو کر اس کی اطلاع دے سکتی ہے۔ اس طرح سے بہت سارے روبوٹ بنانا، توڑنا اور انہیں ری سائیکل کر کے دوسری شکل دینا بہت ہی آسان ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ مشین خلائی منصوبوں کے لیے بھی کارآمد ثابت ہو سکتی ہے جہاں 15 مختلف امور کے لیے درجن سے زائد روبوٹس نہیں لے جائے جا سکتے اور وہاں ایک ہی مشین ضرورت پڑنے پر ہر قسم کا سادہ اور پیچیدہ روبوٹ تیار کر کے دے سکتی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے پر ان روبوٹس پر کیمرے اور مائیکروفون لگا کر انہیں احساس سے بھرپور کیا جائے گا تاہم ناقدین نے اسے ایک کارآمد مشین قرار دیا ہے جس کے ذریعے بہت معمولی علم رکھنے والا کوئی بھی فرد آسانی سے استعمال کر کے اپنی ضرورت کی شے بنا سکتا ہے۔