حکومت اور سیاسی جماعتوں نے کبھی بھارتی فنکاروں کی آمد پر تنقید نہیں کی، نور بخاری

قیصر افتخار  ہفتہ 15 جولائی 2017
پاکستانی کھلے دل ودماغ کے مالک بہت سے بالی ووڈفنکارہمارے ہاںکام کرچکے ہیں اوریہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا، نور۔ فوٹو : فائل

پاکستانی کھلے دل ودماغ کے مالک بہت سے بالی ووڈفنکارہمارے ہاںکام کرچکے ہیں اوریہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا، نور۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  اداکارہ و ماڈل نوربخاری نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کے علاوہ بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی جماعت شیوسینا اپنا ’’سودا‘‘ بیچنے کے لیے بھی پاکستانیوں اور خصوصاً مسلمانوں کو نشانہ بناتی رہتی ہے یا پھر مظاہرے کرکے بلاوجہ تنقید کرتی دکھائی دیتی ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں کچھ عرصہ امن رہتا ہے لیکن پھر سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے حالات میں بگاڑ پیدا کیا جاتا ہے۔ دیکھا جائے تو پاکستانی حکومت اور سیاسی جماعتوں نے پاک، بھارت تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے باوجود بالی وڈ فنکاروں اور تکنیکاروں کی پاکستان آمد پر مظاہرے تو دورکی بات، کبھی تنقید تک نہیں کی بلکہ جو بھی یہاں آتا ہے، بہت سی سنہری یادیں ساتھ لے کر جاتا ہے۔ پوری دنیا اس بات سے واقف ہے کہ پاکستان اور اس کے باسی اپنی مہمان نوازی میں سب سے آگے رہتے ہیں۔

نور بخاری نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہی مہمان نوازی میں کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ خاص طور پر بالی وڈ سے آنے والے مہمانوںکو جس طرح سے یہاں عزت دی گئی ہے، اس کی ایک بھی مثال بھارت میں نہیں ملتی۔ ہمارے معروف فنکار جو بے پناہ صلاحیتوں سے مالامال ہیں اور اسی کی بدولت انھیں بالی وڈ میں کام دیا گیا لیکن جب بالی وڈ فنکاروں، گلوکاروں اور انتہاپسند ہندؤوں کو ان کی شہرت اور قابلیت سے ڈر لگنے لگا تو انھوں نے ایسے ہتھکنڈے اپنائے کہ پھر پوری دنیا نے بھارت کی ’’مہانتا‘‘ کو ناصرف دیکھا بلکہ اس پر شدید تنقید بھی کی۔

اداکارہ نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے بالی وڈ فنکار کام کر چکے ہیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم لوگ کھلے دل و دماغ کے مالک ہیں۔ ہم یہ بات بخوبی سمجھتے ہیں کہ ایک فنکار اور اس کا فن کبھی سرحد کا محتاج نہیں ہوتا مگر یہ بات یہاں کام کرکے واپس جانے والے فنکاروںکو ہندوستان میں جا کر ضرور بتانی چاہیے کیونکہ اسی طرح سے مثبت پیغام وہاں تک پہنچے گا اور ہو سکتا ہے کہ بالی وڈ کے انتہاپسند ٹولے اور شیوسینا والوں کو بھی یہ فرق سمجھ آجائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔