اداکاری میں حقیقت کا رنگ بھرنے کیلیے باقاعدہ تربیت کا آغاز کر دیا، نمرین بٹ

قیصر افتخار  منگل 18 جولائی 2017
ماضی میں بننے والی فارمولا فلموں کے مقابلے میں موجودہ دورکی فلمیں ہر حوالے سے بہترہیں ، کلاسیکل رقاصہ کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

ماضی میں بننے والی فارمولا فلموں کے مقابلے میں موجودہ دورکی فلمیں ہر حوالے سے بہترہیں ، کلاسیکل رقاصہ کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  معروف کلاسیکل رقاصہ نمرین بٹ نے ایکٹنگ کے شعبے میں زبردست انٹری دیتے ہوئے دوفلمیں سائن کرلیں۔ انھوں نے عیدالفطرسے قبل ایک فلم کے لیے آئٹم سانگ شوٹ کروایا تھا، جس کے بعد انھیں ایک اردواورایک پنجابی فلم میں مرکزی کرداروں کی پیشکش ہوئی، جس کوانھوں نے سائن کرلیا۔

نمرین بٹ نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایکٹنگ کے شعبے میں آنے کے لیے مجھے کسی اچھے پروجیکٹ کی تلاش تھی۔ مجھے اس سے پہلے بھی متعدد بار فلموں میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی، لیکن میں کسی ایسے کردارکی تلاش میں تھی ، جومعمول سے ہٹ کرہواوراس کے ذریعے میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھاسکوں۔ اس سلسلہ میں جب میں نے ایک آئٹم سانگ فلمبند کروایا تو میرے کام کودیکھتے ہوئے مجھے دوفلموں کی پیشکش ہوئی۔ اس دوران مجھے فلم کی کہانی اوراپنے کردار کو سمجھنے کے لیے اسکرپٹ دیے گئے۔ جس کے بعد میں نے ان دونوں فلموںمیں کام کرنے کی رضا مندی ظاہر کی۔

اداکارہ نے کہا کہ ماضی میں بننے والی فارمولا فلموں کے مقابلے میں موجودہ دورکی فلمیں جہاں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں، وہیں ان کی کہانی ، کردار، لوکیشنزاورمیوزک بہت جاندارہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے کلاسیکل رقص کے ساتھ ساتھ ایکٹنگ کے شعبے میں کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں نمرین بٹ نے کہا کہ اپنی اداکاری میں حقیقت کے رنگ بھرنے کے لیے میں نے باقاعدہ تربیت کا آغاز کردیا ہے اوراس سلسلہ میں فلم انڈسٹری سے وابستہ سینئراداکاراؤں اوردیگرافراد سے باقاعدہ رہنمائی بھی حاصل کر رہی ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ جوبھی کام سیکھ کرکیا جاتا ہے، اس میں ہمیشہ نکھارآتا ہے اورلوگ بھی اس کوپسندکرتے ہیں۔ ویسے بھی میں اپنے کام کوبڑی محنت اورایمانداری کے ساتھ انجام دیتی ہوں۔

نمرین نے مزیدکہا کہ پاکستان میں کام کرنے والے ثقافتی اداروںکو کلاسیکی موسیقی کی طرح کلاسیکل رقص کوبھی فروغ دینے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ہمارے ملک میں بہت سے نوجوان رقص کے شعبے میں کام کرنا چاہتے ہیں لیکن بہترمستقبل نہ دکھنے کی وجہ سے وہ اکثر اپنا ٹیلنٹ سامنے ہی نہیں لاتے۔ اس سلسلے میں حکومت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس پروفیشن میں اپنی صلاحیتوں کے جوہردکھاسکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔