- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
ایف بی آر سی سے پیک منصوبوں کے ٹیکس مسائل کی رپورٹ طلب
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں کے ٹیکس سے متعلق مسائل کے بارے میں ہنگامی بنیادوں پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔
منصوبہ بندی کمیشن میں قائم سے سی پیک ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں کے لیے ٹیکسوں کے معاملات کے بارے میں 28 جولائی تک رپورٹ تیار کرکے بھجوائی جائے۔ اس کے علاوہ سی پیک کے منصوبوں کے ٹیکس معاملات کے حل کیلیے تجویز کردہ ایس او پی کی تیاری کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے اور بتایا جائے کہ سی پیک منصوبوں کو ڈیل کرنے کیلیے کیا ایس او پی مرتب کیا گیا ہے اور یہ کہ کیا اس حوالے سے کوئی الگ سے ڈپارٹمنٹ قائم کیا گیا ہے اور جو فوکل پرسن مقرر کیے گئے ہیں ان کے کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق کی سطح پر سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں کو ٹیکس سے چھوٹ دی جاچکی ہے مگر ان منصوبوں کو صوبائی سطح پر اور آزاد جموں و کشمیر و دیگر علاقوں میں مسائل پیدا ہورہے ہیں کیونکہ ان منصوبوں کے لیے اشیا و خدمات کی سپلائی پر صوبائی ٹیکس بھی عائد ہیں اور حکومت سے کہا گیا تھا کہ یہ ٹیکس بھی ختم کیے جائیں گے اور جن ٹیکسوں کی وفاق کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ ہے، اس حوالے سے بھی کوئی میکنزم لایا جائے۔
واضح رہے کہ سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کو ٹیکس چھوٹ پہلے سے دی جاچکی ہے اور جو انتظامی و پروسیجرل ایشوز ہیں ان کو حل کرنے کیلیے ایس او پی تیار کیا گیا ہے جس کے ذریعے ان ایشوز کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جارہا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے بارے میں رپورٹ تیار کرکے منصوبہ بندی کمیشن میں قائم سے سی پیک ڈائریکٹوریٹ کو بھجوائی جائیگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔