ایف بی آر سی سے پیک منصوبوں کے ٹیکس مسائل کی رپورٹ طلب

ارشاد انصاری  جمعـء 28 جولائی 2017
مجوزہ ایس او پی تیاری،الگ محکمے کا قیام، فوکل پرسن کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں، سی پیک ڈائریکٹوریٹ۔ فوٹو؛ فائل

مجوزہ ایس او پی تیاری،الگ محکمے کا قیام، فوکل پرسن کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں، سی پیک ڈائریکٹوریٹ۔ فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں کے ٹیکس سے متعلق مسائل کے بارے میں ہنگامی بنیادوں پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔

منصوبہ بندی کمیشن میں قائم سے سی پیک ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں کے لیے ٹیکسوں کے معاملات کے بارے میں 28 جولائی تک رپورٹ تیار کرکے بھجوائی جائے۔ اس کے علاوہ سی پیک کے منصوبوں کے ٹیکس معاملات کے حل کیلیے تجویز کردہ ایس او پی کی تیاری کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے اور بتایا جائے کہ سی پیک منصوبوں کو ڈیل کرنے کیلیے کیا ایس او پی مرتب کیا گیا ہے اور یہ کہ کیا اس حوالے سے کوئی الگ سے ڈپارٹمنٹ قائم کیا گیا ہے اور جو فوکل پرسن مقرر کیے گئے ہیں ان کے کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق کی سطح پر سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں کو ٹیکس سے چھوٹ دی جاچکی ہے مگر ان منصوبوں کو صوبائی سطح پر اور آزاد جموں و کشمیر و دیگر علاقوں میں مسائل پیدا ہورہے ہیں کیونکہ ان منصوبوں کے لیے اشیا و خدمات کی سپلائی پر صوبائی ٹیکس بھی عائد ہیں اور حکومت سے کہا گیا تھا کہ یہ ٹیکس بھی ختم کیے جائیں گے اور جن ٹیکسوں کی وفاق کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ ہے، اس حوالے سے بھی کوئی میکنزم لایا جائے۔

واضح رہے کہ سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کو ٹیکس چھوٹ پہلے سے دی جاچکی ہے اور جو انتظامی و پروسیجرل ایشوز ہیں ان کو حل کرنے کیلیے ایس او پی تیار کیا گیا ہے جس کے ذریعے ان ایشوز کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جارہا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے بارے میں رپورٹ تیار کرکے منصوبہ بندی کمیشن میں قائم سے سی پیک ڈائریکٹوریٹ کو بھجوائی جائیگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔