پنجاب ڈرگ ایکٹ 2017 پر تحفظات دور کرنے کا مطالبہ

وقائع نگار خصوصی  ہفتہ 12 اگست 2017
بعض شرائط سے کاروباری طبقے میں خوف پیداہوگیا، نظرثانی کی جائے، اسلام آباد چیمبر۔ فوٹو؛ فائل

بعض شرائط سے کاروباری طبقے میں خوف پیداہوگیا، نظرثانی کی جائے، اسلام آباد چیمبر۔ فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد:  اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پنجاب ڈرگ ایکٹ 2017 کے بارے میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے تحفظات کو فوری دور کرے کیونکہ اس نئے قانون کے اجرا سے پورے صوبہ پنجاب میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز، ڈسٹری بیوٹرز، ڈیلرز اور میڈیکل اسٹور والوں میں تشویش کی لہر پیدا ہو گئی ہے جس سے اس صنعت کا کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

خالد اقبال ملک نے کہا کہ فارماسیوٹیکل انڈسٹری کا شمار پنجاب میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی صنعتوں میں ہوتا ہے اور یہ انڈسٹری نہ صرف ملک کی ادویہ کی ضروریات پوری کر رہی ہے بلکہ برآمدات کو فروغ دے کر ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ بھی کما رہی ہے، اس کے علاوہ یہ انڈسٹری ہزاروں افراد کو روزگار فراہم کیے ہوئے ہے اور ملک کے ٹیکس ریونیو میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے تاہم نئے قانون کے تحت ڈرگ انسپکٹرز کو اتنے زیادہ اختیارات دے دیے گئے ہیں کہ اگر ان کا ناجائز استعمال کیا گیا تو اس انڈسٹری کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

چیمبر کے صدر نے کہا کہ پنجاب ڈرگ ایکٹ 2017 میں مزید سخت سزائیں اور جرمانے بھی متعارف کرائے گئے ہیں جن کی وجہ سے اس شعبے کا کاروبار کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارماسیوٹیکل شعبے کے تاجر و صنعتکار پنجاب حکومت کی طرف سے جعلی ادویہ کو ختم کرنے کی مہم کی حمایت کرتے ہیں تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پنجاب حکومت ایسے سخت سزائیں و جرمانے متعارف نہ کرائے جائیں جن کی وجہ سے فارماسیوٹیکل شعبے کی کاروباری برادری کو ان جرائم کی سزا بھگتنی پڑے جو انہوں نے نہ کیے ہوں۔

خالد اقبال نے کہا کہ فارماسیوٹیکل انڈسٹری مزید بہتر ترقی کرنے اور ملک کی اقتصادی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے تاہم نئے قانون کی بعض شرائط سے اس شعبے کا کاروبار کرنے والوں میں شدید خوف و ہراس پیدا ہو گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب حکومت ڈرگ ایکٹ 2017پر نظرثانی کرے اور ملک کے وسیع تر مفاد میں فارما انڈسٹری کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرے تا کہ یہ صنعت سازگار ماحول میں مزید بہتر ترقی کر سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔