- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
ایف پی سی سی آئی نے تمام تجارتی معاہدوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کر دیا
کراچی: فیڈریشن آف پا کستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زبیر طفیل نے کہا ہے کہ دوست ممالک کے ساتھ کیے گئے تمام ترجیحی اور آزاد تجارتی معاہدوں پر نظرثانی کر کے ضروری ترامیم کی جائے کیونکہ ان کا جھکاؤ ایک طرف ہے جس سے ہماری معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
ایک بیان میں ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے کہا کہ دوست ممالک سے تجارتی معاہدوں کا بنیادی مقصد ملکی معیشت کو زک پہنچائے بغیر تجارت میں اضافہ تھا جس پر عمل نہیں ہو سکا، تجارتی معاہدوں کے بعد ملکی تجارت میں اضافہ تو کیا ہونا تھا 3 سال کے دوران درآمدات میں 300 فیصد اضافہ ہوا جو زرمبادلہ ذخائر کے لیے ناقابل برداشت ہے، درآمدات میں اضافے کے ساتھ برآمدات میں مسلسل کمی ہو رہی ہے جبکہ تجارتی خسارہ 32 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک جا پہنچا ہے۔
زبیر طفیل نے کہا کہ یہ صورتحال بہت تشویشناک ہے اور اس سے عہدہ برا ہونے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ تجارتی معاہدوں سے بھاری مقدار میں غیر ملکی اشیا درآمد ہو رہی ہیں جن میں وہ اشیا بھی شامل ہیں جو مقامی طور پر دستیاب ہیں، اس سے مقامی صنعت اورزراعت کو نقصان پہنچ رہا ہے، بہت سے کارخانے بند ہو گئے ہیں، لوگ بیروزگار ہو رہے ہیں جبکہ پاکستانی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی بھی ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تجارتی معاہدوں کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین کی کمیٹی بنائی جائے جو ان معاہدوں کا مطالعہ کر کے حکومت کو ضروری ترامیم کے لیے سفارشات پیش کرے تاکہ ان معاہدوں میں توازن پیدا کیا جا سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔