سائی بورگ بیکٹیریا؛ ماحول دوست توانائی کے حصول کا ذریعہ

عبدالریحان  جمعرات 31 اگست 2017
اس عمل کے دوران دھوپ کی موجودگی میں پودے پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن اور گلوکوز میں تبدیل کردیتے ہیں۔ فوٹو: فائل

اس عمل کے دوران دھوپ کی موجودگی میں پودے پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن اور گلوکوز میں تبدیل کردیتے ہیں۔ فوٹو: فائل

پودے اپنی خوراک ضیائی تالیف ( فوٹوسنتھیسس) کے ذریعے تیار کرتے ہیں۔ اس عمل کے دوران دھوپ کی موجودگی میں پودے پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن اور گلوکوز میں تبدیل کردیتے ہیں۔

ضیائی تالیف کے عمل میں پتوں میں موجود سبز مادّہ کلوروفل کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرنے کے لیے سائنس داں قدرتی ضیائی تالیف کے عمل کی نقل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ مگر ان کے تیارکردہ نظام اتنے زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوئے۔ اب ایک بیکٹیریا نے ان کی یہ مشکل آسان کردی ہے۔ یہ جرثومہ دھوپ سے ایسیٹک بناتا ہے جسے ایندھن اور پلاسٹک میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

یہ بیکٹیریا جسے سائی بورگ بیکٹیریا کا نام دیا گیا ہے امریکا کی ہارورڈ یونی ورسٹی کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔ مذکورہ یونی ورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر کیلسے ساکی موٹوکہتے ہیںکہ کچھ جراثیم میں قدرتی طور پر کیڈمیئم، پارہ اور سیسے کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔ مزاحمت کی یہ صلاحیت ان بھاری دھاتوں کو ان کے سلفائیڈ میں بدل دیتی ہے۔ سلفائیڈ کی یہ مختصر ترین تہہ بیکٹیریا کے اوپر نمودار ہوتی ہے یعنی اس کا گھیرائو کرلیتی ہے اور ایک نیم موصل کا کام کرتی ہے۔ یہ دھاتی تہہ بیکٹیریا کے جسم کا حصہ بن جاتی ہے۔ اسی وجہ سے محققین نے اسے ’ سائی بورگ بیکٹیریا‘ کا نام دیا ہے۔ سائی بورگ کی اصطلاح ان جان داروں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو آدھی مشین اور آدھا جان دار ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر کیلسے کے مطابق سائی بورگ بیکٹیریا کی تیاری انتہائی آسان ہے۔ ہم انھیں خوراک کے طور پر کیڈمیئم دیتے ہیں اور یہ اسے سلفائیڈ میں تبدیل کرکے خود ایسے جان داروں میں بدل جاتے ہیں جو ضیائی تالیف کا عمل کرسکتے ہیں۔ سائی بورگ بیکٹیریا کاربن ڈائی آکسائیڈ، پانی اور روشنی سے ایسیٹک ایسڈ، خاص طور سے سرکہ بناتے ہیں۔ سائی بورگ بیکٹیریا کی سب سے خاص بات ان کی حیران کُن کارکردگی ہے۔ ان کی کارکردگی کی شرح 80فی صد ہے جو سولر پینلز سے چار گنا زیادہ ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پودوں میں ہونے والے ضیائی تالیف کے عمل سے بھی سائی بورگ کی کارکردگی چھے گنا زیادہ بہتر ہے۔

سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرنے کے لیے اب تک جتنے بھی طریقے اختیار کیے گئے ہیں ان کی کارکردگی خاصی محدود اور کثیرلاگتی ہے۔ مگر اس طریقے میں جراثیم کو صرف پانی کے بڑے بڑے کنیٹینرز میں شامل کرکے دھوپ میں رکھ دیا جائے گا اور پھر بڑی مقدار میں ایسیٹک ایسڈ حاصل ہوگا جو توانائی کے حصول کا ذریعہ بنے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔