- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات، سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر آج طلب
- احمد شہزاد کا پلیئرز پر سلیکشن کیلئے سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام
- سعودی عرب کا اعلی سطح کا تجارتی وفد آج پاکستان پہنچے گا
- گیری کرسٹن بھارت سے ویڈیو کال پر قومی کرکٹرز سے مخاطب ہوگئے
سائی بورگ بیکٹیریا؛ ماحول دوست توانائی کے حصول کا ذریعہ
پودے اپنی خوراک ضیائی تالیف ( فوٹوسنتھیسس) کے ذریعے تیار کرتے ہیں۔ اس عمل کے دوران دھوپ کی موجودگی میں پودے پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن اور گلوکوز میں تبدیل کردیتے ہیں۔
ضیائی تالیف کے عمل میں پتوں میں موجود سبز مادّہ کلوروفل کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرنے کے لیے سائنس داں قدرتی ضیائی تالیف کے عمل کی نقل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ مگر ان کے تیارکردہ نظام اتنے زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوئے۔ اب ایک بیکٹیریا نے ان کی یہ مشکل آسان کردی ہے۔ یہ جرثومہ دھوپ سے ایسیٹک بناتا ہے جسے ایندھن اور پلاسٹک میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
یہ بیکٹیریا جسے سائی بورگ بیکٹیریا کا نام دیا گیا ہے امریکا کی ہارورڈ یونی ورسٹی کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔ مذکورہ یونی ورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر کیلسے ساکی موٹوکہتے ہیںکہ کچھ جراثیم میں قدرتی طور پر کیڈمیئم، پارہ اور سیسے کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔ مزاحمت کی یہ صلاحیت ان بھاری دھاتوں کو ان کے سلفائیڈ میں بدل دیتی ہے۔ سلفائیڈ کی یہ مختصر ترین تہہ بیکٹیریا کے اوپر نمودار ہوتی ہے یعنی اس کا گھیرائو کرلیتی ہے اور ایک نیم موصل کا کام کرتی ہے۔ یہ دھاتی تہہ بیکٹیریا کے جسم کا حصہ بن جاتی ہے۔ اسی وجہ سے محققین نے اسے ’ سائی بورگ بیکٹیریا‘ کا نام دیا ہے۔ سائی بورگ کی اصطلاح ان جان داروں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو آدھی مشین اور آدھا جان دار ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر کیلسے کے مطابق سائی بورگ بیکٹیریا کی تیاری انتہائی آسان ہے۔ ہم انھیں خوراک کے طور پر کیڈمیئم دیتے ہیں اور یہ اسے سلفائیڈ میں تبدیل کرکے خود ایسے جان داروں میں بدل جاتے ہیں جو ضیائی تالیف کا عمل کرسکتے ہیں۔ سائی بورگ بیکٹیریا کاربن ڈائی آکسائیڈ، پانی اور روشنی سے ایسیٹک ایسڈ، خاص طور سے سرکہ بناتے ہیں۔ سائی بورگ بیکٹیریا کی سب سے خاص بات ان کی حیران کُن کارکردگی ہے۔ ان کی کارکردگی کی شرح 80فی صد ہے جو سولر پینلز سے چار گنا زیادہ ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پودوں میں ہونے والے ضیائی تالیف کے عمل سے بھی سائی بورگ کی کارکردگی چھے گنا زیادہ بہتر ہے۔
سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرنے کے لیے اب تک جتنے بھی طریقے اختیار کیے گئے ہیں ان کی کارکردگی خاصی محدود اور کثیرلاگتی ہے۔ مگر اس طریقے میں جراثیم کو صرف پانی کے بڑے بڑے کنیٹینرز میں شامل کرکے دھوپ میں رکھ دیا جائے گا اور پھر بڑی مقدار میں ایسیٹک ایسڈ حاصل ہوگا جو توانائی کے حصول کا ذریعہ بنے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔