9 اکتوبر تک اصلاحات ورنہ احتجاج راتوں رات کام نہیں ہوسکتا وزیرسیفران
قبائلی لشکر مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد بیٹھے گا، شاہ جی گل آفریدی
نیب نے 5 سال میں پلی بارگین سے 36 ارب وصول کیے، وقفہ سوالات، خواجہ اظہار پر حملے اور مردم شماری کیخلاف متحدہ کا احتجاج ۔ فوٹو: فائل
قومی اسمبلی میں فاٹا ارکان نے قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کیلیے 9 اکتوبر تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر اس معاملے پر پیشرفت نہ کی گئی تو قبائلی عوام کا لشکر اسلام آباد آئے گا جو آئینی ترمیم کا اعلان ہونے تک بیٹھا رہے گا جبکہ وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا سے واپسی پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی فاٹا اصلاحات کے حوالے سے پالیسی بیان دینگے۔
جمعرات کو فاٹا کے رکن شاہ جی گل آفری نے کہا کہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کیلیے اصلاحات کا بل 9 نومبر سے پہلے منظور ہونا چاہیے، ہمیں کریڈٹ نہیں تکمیل پاکستان اور مستحکم پاکستان چاہیے، اس سیشن کو بڑھا کر اگلے ہفتے فاٹا اصلاحاتی بل منظور کرایا جائے ورنہ فاٹا کے عوام سڑکوں پر نکلیں گے، سازش کے تحت مجھے فاٹا سیکریٹریٹ کے پارلیمانی سیکریٹری سے ہٹا دیا گیا، مجھے ہٹانے میں ملک کی معزز شخصیت کا ہاتھ ہے لیکن میں فاٹا کے عوام کیلیے اپنی آواز بلندکرتا رہوں گا، وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کوئی مسئلہ نہیں رہا، ممکن ہے وزیراعظم قوم سے خطاب کریں یا کوئی اور طریقہ اختیار کریں، فاضل ارکان کو اس سلسلے میں دھمکی آمیز رویے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
یہ اہم مسئلہ ہے اس میں جلد بازی اور جان چھڑانے والی بات نہیں کی جا سکتی، ہماری بات پر یقین کیا جائے ہم فاٹا کو قومی دھارے میں لا رہے ہیں لیکن راتوں رات یہ کام نہیں ہو سکتا، فاٹا کے عوام اور ارکان پارلیمنٹ تھوڑا صبر کریں اور پوائنٹ اسکورنگ سے گریز کریں، وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تنقید فیشن بن گیا ہے، صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حصے دار ہیں، تحریک انصاف کے اسد عمر نے نکتہ اعتراض پر بتایا کہ پشاور موڑ بازار اور عوامی مرکز میں آگ لگنے کے واقعات کی حاضر سروس جج کی نگرانی میں انکوائری کرائی جائے اور اسلام آباد کی تمام عمارتوں کی فائر آڈٹ کرائی جائے۔
وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ عمارتوں کی فائر آڈٹ کا حکم دیا گیا ہے جو جلد مکمل ہو گا، ایم کیوایم کے ارکان نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے اورمردم شماری کے نتائج کے خلاف ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا، ایوان نے 'کار آموزی' بل کی منظوری دے دی جس کے تحت اسکولوں اورکالجوں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبا کو صنعتوں اور دیگر اداروں میں آپرنٹس شپ پروگرام کے تحت تربیت دی جائے گی، یہ ادارے طلبا کو ٹریننگ دینے کے پابند ہوںگے، وقفہ سوالات کے دوران تحریری طور پر بتایا گیا کہ پچھلے 5 سال کے دوران نیب نے کرپٹ افسران اور سیاستدانوں سے پلی بارگین کے ذریعے36 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کی، گزشتہ 5 سال میں مجموعی طور پر3 ہزارروپے سے زائدکرپٹ افسران اور سیاستدانوں کیخلاف تحقیقات اور 948 افسران اور سیاسی شخصیات کے خلاف ریفرنس دائر کیے گئے۔
ایوان کو یہ بھی بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے 2016 اور 2017 کے دوران لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی 1256 جبکہ ورکنگ بائونڈری پر 53 خلاف ورزیاں کی گئیں، بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا،کورم کی کمی کے باعث حکومت رواں اجلاس میں اطلاعات تک رسائی کا بل منظورکرانے میں ناکام ہوگئی، اجلاس کے صدر محمود بشیر ورک نے تمام ارکان کو ہدایت کی کہ وہ 30 ستمبر تک اپنے اور اپنے زیر کفالت افراد کے اثاثہ جات کے سالانہ گوشوارے جمع کرا دیں، بصورت دیگر ان کی رکنیت معطل کر دی جائے گی۔
جمعرات کو فاٹا کے رکن شاہ جی گل آفری نے کہا کہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کیلیے اصلاحات کا بل 9 نومبر سے پہلے منظور ہونا چاہیے، ہمیں کریڈٹ نہیں تکمیل پاکستان اور مستحکم پاکستان چاہیے، اس سیشن کو بڑھا کر اگلے ہفتے فاٹا اصلاحاتی بل منظور کرایا جائے ورنہ فاٹا کے عوام سڑکوں پر نکلیں گے، سازش کے تحت مجھے فاٹا سیکریٹریٹ کے پارلیمانی سیکریٹری سے ہٹا دیا گیا، مجھے ہٹانے میں ملک کی معزز شخصیت کا ہاتھ ہے لیکن میں فاٹا کے عوام کیلیے اپنی آواز بلندکرتا رہوں گا، وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کوئی مسئلہ نہیں رہا، ممکن ہے وزیراعظم قوم سے خطاب کریں یا کوئی اور طریقہ اختیار کریں، فاضل ارکان کو اس سلسلے میں دھمکی آمیز رویے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
یہ اہم مسئلہ ہے اس میں جلد بازی اور جان چھڑانے والی بات نہیں کی جا سکتی، ہماری بات پر یقین کیا جائے ہم فاٹا کو قومی دھارے میں لا رہے ہیں لیکن راتوں رات یہ کام نہیں ہو سکتا، فاٹا کے عوام اور ارکان پارلیمنٹ تھوڑا صبر کریں اور پوائنٹ اسکورنگ سے گریز کریں، وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تنقید فیشن بن گیا ہے، صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حصے دار ہیں، تحریک انصاف کے اسد عمر نے نکتہ اعتراض پر بتایا کہ پشاور موڑ بازار اور عوامی مرکز میں آگ لگنے کے واقعات کی حاضر سروس جج کی نگرانی میں انکوائری کرائی جائے اور اسلام آباد کی تمام عمارتوں کی فائر آڈٹ کرائی جائے۔
وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ عمارتوں کی فائر آڈٹ کا حکم دیا گیا ہے جو جلد مکمل ہو گا، ایم کیوایم کے ارکان نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے اورمردم شماری کے نتائج کے خلاف ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا، ایوان نے 'کار آموزی' بل کی منظوری دے دی جس کے تحت اسکولوں اورکالجوں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبا کو صنعتوں اور دیگر اداروں میں آپرنٹس شپ پروگرام کے تحت تربیت دی جائے گی، یہ ادارے طلبا کو ٹریننگ دینے کے پابند ہوںگے، وقفہ سوالات کے دوران تحریری طور پر بتایا گیا کہ پچھلے 5 سال کے دوران نیب نے کرپٹ افسران اور سیاستدانوں سے پلی بارگین کے ذریعے36 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کی، گزشتہ 5 سال میں مجموعی طور پر3 ہزارروپے سے زائدکرپٹ افسران اور سیاستدانوں کیخلاف تحقیقات اور 948 افسران اور سیاسی شخصیات کے خلاف ریفرنس دائر کیے گئے۔
ایوان کو یہ بھی بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے 2016 اور 2017 کے دوران لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی 1256 جبکہ ورکنگ بائونڈری پر 53 خلاف ورزیاں کی گئیں، بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا،کورم کی کمی کے باعث حکومت رواں اجلاس میں اطلاعات تک رسائی کا بل منظورکرانے میں ناکام ہوگئی، اجلاس کے صدر محمود بشیر ورک نے تمام ارکان کو ہدایت کی کہ وہ 30 ستمبر تک اپنے اور اپنے زیر کفالت افراد کے اثاثہ جات کے سالانہ گوشوارے جمع کرا دیں، بصورت دیگر ان کی رکنیت معطل کر دی جائے گی۔