محبت فاصلوں کو سمیٹ دیتی ہے

منیرہ عادل  اتوار 24 فروری 2013
اپنے شریک حیات اور اہل خانہ کو خوش رکھنے کیلئے مثبت اور اچھا سوچیں۔  فوٹو: فائل

اپنے شریک حیات اور اہل خانہ کو خوش رکھنے کیلئے مثبت اور اچھا سوچیں۔ فوٹو: فائل

چاہنا اور چاہے جانا دنیا کا سب سے خوب صورت احساس ہے، محبتوں کا احساس رشتوں کو مضبوطی سے جوڑے رکھنے کے ساتھ جینے کی ایک نئی امنگ پیدا کرتا ہے۔

لیکن اگر محبت بھرے رشتوں کے درمیان فاصلوں کی دیوار آجائے تو خوشیوں کے رنگ پھیکے لگنے لگتے ہیں، خوشیوں بھرا کوئی موقع ہو، کوئی تہوار یا کوئی یادگار دن، جیون ساتھی سنگ نہ ہو، تو بھرے پرے گھر میں بھی تنہائی کا سا احساس ہونے لگتا ہے، دل و دماغ پر افسردگی چھانے لگتی ہے، شریک حیات کے بنا خوشیاں ادھوری ادھوری لگتی ہیں۔ ایسا عموماً تب ہوتا ہے جب شریکِ حیات روزگار کے سلسلے میں کسی دوسرے شہر یا ملک میں مقیم ہو۔ ایسے میں اگر خیال نہ رکھا جائے تو بعض اوقات دل میں شک اور بدگمانی بھی پیدا ہونے لگتی ہے، لیکن اگر اپنی محبت پر یقین ہو، اپنی ذات پر اعتماد ہو تو ایسی منفی سوچیں کبھی رشتوں میں دوری کا سبب نہیں بنتیں۔

درحقیقت زندگی خوابوں کی طرح پھولوں کی سیج نہیں ہوتی۔ نہ ہی جیون ساتھی خوابوں کے شہزادے کی طرح ہوتا ہے۔ زندگی سمجھوتے اور مصلحت کا دوسرا نام ہے، جس میں محبت، اعتماد اور سمجھ داری سے رشتوں کو مضبوط بندھن میں باندھے رکھنا پڑتا ہے۔ خوب صورت رشتوں میں محبتوں کے رنگ خود بھرنے پڑتے ہیں، جیون ساتھی کے دل میں اپنا ایسا مقام بنالینا کہ جس کو کوئی ہلا نہ سکے، یہ ہر ایک کی دلی خواہش ہوتی ہے اور یہ مقام صرف محبت کے ذریعے ممکن ہے، لیکن جب شریک حیات دیارِغیر میں مقیم ہو تو برسوں پرانی محبت کے رشتوں میں بھی بدگمانیاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ تھوڑی سی سمجھ داری سے چند چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کر کے خواتین اپنی محبت کے بندھن کو مزید مضبوط کر سکتی ہیں۔

1۔ مثبت سوچ اپنائیں:

زندگی کو خوش گوار انداز سے بسر کرنے، خوش رہنے اور اپنے شریک حیات اور اہل خانہ کو خوش رکھنے کا سب سے اہم اصول یہ ہے کہ مثبت اور اچھا سوچیں، اچھی امید رکھیں، شوہر پردیس میں بہ سلسلۂ روزگار مقیم ہو تو وہ بھی صرف آپ ہی کے لیے محنت کر رہا ہے، تاکہ آپ پرسکون اور خوش گوار زندگی گزار سکیں، لہٰذا اس کے احساسات و جذبات کو بھی مدنظر رکھیں، وہ بھی یقیناً آپ کی کمی شدت سے محسوس کرتا ہوگا، لیکن روزگار کی مجبوری آڑے آگئی ہے۔ اعتماد، اپنائیت اور محبت کی چاشنی سے اپنے رشتے کو مضبوط کریں، زندگی بہت خوب صورت لگنے لگے گی۔

2۔اپنی محبت کا اظہار کیجیے:

اظہار محبت اپنے اندر ایک ایسی مقناطیسی کشش رکھتا ہے، جو دو دلوں کو زندگی بھر شریک حیات کے خوب صورت رشتے میں باندھ دیتا ہے۔ محبت کا لطیف احساس ہی خوش گوار زندگی کی بنیاد ہے۔ وقتاً فوقتاً شوہر سے محبت و چاہت کا اظہار کر کے اپنے اس قیمتی رشتے کو محبت کی مضبوط زنجیر سے باندھ دیجیے۔ خط، عید کارڈ، ای میل، ایس ایم ایس اور سرپرائز فون کال، وائس چیٹ کے ذریعے اپنی محبت کا اظہار، مختلف تہوار، مواقع، اہم دنوں پر مبارک باد دے کر آپ شوہر کو احساس دلا سکتی ہیں کہ آپ ان سے کتنا پیار کرتی ہیں اور ان کی کمی کس قدر محسوس کرتی ہیں۔

3۔ تحفے تحائف:

کسی بھی اہم موقعے، تہوار یا اہم دن پر شوہر کو کوئی خوب صورت سا تحفہ، گل دستہ کوریئر سروس کے ذریعے بھجوایا جا سکتا ہے، اپنی یادگار تصاویر کا ایک البم بنا کر بھیج سکتی ہیں یا ای میل کر سکتی ہیں۔ اگر شوہر کوئی تحفہ یا کارڈ بھیجیں تو اسے سراہنے میں کوئی کوتاہی نہ کیجیے، ہو سکتا ہے وہ تحفہ آپ کی پسند کے مطابق نہ ہو، مگر کبھی بھی ناپسندیدگی کا اظہار نہ کریں، ہو سکتا ہے اس طرح آپ کے شوہر کے جذبات کو ٹھیس پہنچے یا ان کا دل ٹوٹ جائے اور وہ آیندہ آپ کو کوئی تحفہ بھیجنے سے گریز کریں۔ البتہ بعد میں کبھی دوران گفتگو سلیقے سے اپنی پسند سے آگاہ کیا جاسکتا ہے۔ اگر وہ کسی اہم دن، تہوار یا کسی یادگار دن یا موقعے پر کوئی تحفہ یا کارڈ وغیرہ نہیں بھیجتے تب بھی آپ فرمائش کرنے اور شکوہ شکایت کرنے سے گریز کریں۔ یاد رکھیے ہیرے موتی کے زیورات بھی سچی محبت کے احساس سے زیادہ انمول نہیں ہوتے، لہٰذا محبت کی قدر کیجیے۔

4۔ بچے اور خاندان:

صاحب اولاد جوڑوں میں اولاد بھی رشتوں کی مضبوطی کا ایک اہم سبب بنتی ہے، بچوں کو ہمیشہ والد سے بات کروائیے، انہیں والد کو خط، ای میل وغیرہ لکھنے کی عادت ڈالیں۔ بچوں کے ذہن میں ہمیشہ ان کے والد کی شخصیت کا ایک شفیق، مہربان اور قابل احترام خاکہ نقش کریں، اس سے بچے کی شخصیت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، خاندان یعنی سسرال کو ہمیشہ اہمیت و محبت اور عزت دیجیے۔ اپنے ساس سسر، نند، دیور کی شوہر سے فون یا انٹرنیٹ کے ذریعے بات کروائیں، ان کی پسند ناپسند کا خیال رکھیں، تہواروں پر چھوٹے چھوٹے تحائف دیجیے۔ شوہر کے شادی شدہ بہنوں، بھائیوں کو کسی خاص موقعے پر بلا کر گھر پر دعوت کا اہتمام کیجیے۔ اس طرح آپ شوہر کے دل میں گھر کرلیں گی۔ سسرال میں کبھی کسی سے تُو تُو ، میں میں ہو جائے یا بچوں کے جھگڑے، تو کوشش کریں کہ ان مسائل کا ذکر شوہر سے نہ کریں، ورنہ آپ کی شخصیت کا برا تاثر پڑسکتا ہے اور دیارغیر میں مقیم آپ کے شوہر فکر مند و پریشان رہے تو ان کی کارکردگی پر بھی اثر پڑے گا۔

5۔اپنی مصروفیت بتائیے:

اپنے سرتاج کو اپنی روزمرہ مصروفیات وغیرہ سے بالکل اسی طرح آگاہ رکھیے جیسے وہ گھرمیں ہی موجود ہوں۔ آپ بہت مصروف ہیں یا فرصت میں، اپنے شوہر کو آگاہ رکھیے۔ کوئی نیا کام کیجیے تو اس کی خبر دیجیے، معمول کے کام جس ڈگر پر ہو رہے ہوں اس بابت بتاتی رہیے۔ یہ روش آپ کے شریک سفر کو ہر لمحہ آپ سے جوڑے رکھے گی اور زمینی فاصلہ کوئی معنی نہیں رکھے گا۔

محبت فاتح عالم ہے، یقین رکھییے کہ بیوی بچوں کی محبت کی مضبوط زنجیر آدمی کو کہیں بھٹکنے نہیں دیتی دوسری طرف مسلسل رابطے سے زمینی فاصلوں کی حیثیت باقی نہیں رہتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔