- خیبرپختونخوا حکومت کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 24 مئی کو پیش کرنے کا فیصلہ
- پاکستان کی ٹریول اینڈ ٹورزم کی عالمی رینکنگ میں 20 درجہ بہتری
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات مکمل، ملبہ فوڈ سیکیورٹی پر ڈال دیا گیا، چار افسران معطل
- نمی کا تناسب بڑھنے سے کراچی شدید گرمی کی لپیٹ میں آگیا
- علامہ راغب نعیمی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مقرر
- بابراعظم کو کپتانی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، یونس خان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 10 پیسے مہنگا
- فیصل واؤڈا نے جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف سینیٹ میں تحریک استحقاق جمع کرادی
- آسٹریلیا نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے حتمی اسکواڈ کا اعلان کردیا
- وزیراعظم شہباز شریف کل ایرانی صدر کی نمازجنازہ میں شرکت کیلئے تہران جائیں گے
- اب کوئی بھی یوپی کی سڑکوں پر نماز پڑھنے کی ہمت نہیں کرتا؛ وزیراعلیٰ اترپردیش
- پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن ’قاتلانہ‘ حملے میں زخمی
- ایف بی آر کی ملی بھگت سے اربوں روپے ٹیکس چوری ہورہا ہے، خواجہ آصف
- نان فائلرز کی 3 ہزار 400 سے زائد سمز بلاک کی جا چکی ہیں، ایف بی آر
- ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا آغاز
- 60 سال سے امریکا میں رہ رہے شخص کو اپنے شہری نہ ہونے کا انکشاف
- الٹراپروسیسڈ غذائیں بچوں کی قلبی صحت کے لیے خطرات رکھتی ہیں، تحقیق
- انٹرنیٹ پر موجود مواد غائب ہو رہا ہے، تحقیق
- برطانوی میڈیا کی اسرائیلی اسپتالوں میں فلسطینیوں سے انسانیت سوز سلوک کی تصدیق
- فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ میں خامیوں پر کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ
حکومت 2016-17 کے معاشی اہداف میں ناکام رہی، آئی پی آر
لاہور: تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے ملک کی معاشی صورتحال پر حقائق نامہ جاری کردیا جس کے مطابق حکومت نے مالی سال 2016-17کے تمام اہداف مس کر دیے ہیں، صرف مہنگائی پر کنٹرول رہا ہے۔
مالی سال 2018 کے لیے کچھ مثبت صورتحال نظر آ رہی ہے جیسا کہ ایف بی آر کی طرف سے پہلی سہ ماہی میں وصولیوں میں 21فیصد گروتھ رہی، اس کے علاوہ برآمدات میں بھی کچھ اضافہ نظر آرہا ہے لیکن کیونکہ ہماری معیشت انتہائی کمزور ستونوں پر کھڑی ہے اس لیے یہ مثبت صورتحال تھوڑے دنوں کے لیے ہی ہو گی۔ حقائق نامے میں کہا گہا کہ ملک کے اندر میکرو اکنامک اشاریے اصل مسئلہ ہیں جو انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کر گئے ہیں۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 12.1 ارب ڈالر ہے جو جی ڈی پی کا 4فیصد بنتا ہے، اس سلسلے میں آئی پی آر نے چند ماہ پہلے بھی حکومت کو اپنی رپورٹ کے ذریعے مستقبل میں آنے والے بحران کے بارے میں آگاہ کیا تھا، جون 2017 میں ملک کے اندر زرمبادلہ کے ذخائر 4ماہ کی درآمدات کے لیے بھی نا کافی تھے اور اس کے بعددرآمدات زیادہ ہونے کی وجہ سے ان میں مزید کمی ہوئی،2016-17 میں غیرملکی زرمبادلہ ذخائر میں 2ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ اس دوران بیرونی قرضہ 9.1 ارب ڈالر بڑھ گیا۔
آئی پی آر نے کہا کہ مالی سال 2018میں بھی معیشت کا یہی رحجان جاری رہے گا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مزید زیادہ ہو جائے گا، درآمدات کی زیادتی اور زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی کی وجہ سے ملک کی معاشی صورتحال انتہائی کمزور ہو جائے گی۔ ملک کے اندر کوئی سرمایہ کاری پروگرام نہیں ہے اور نہ ہی حکومت کے پاس کوئی ایسا منصوبہ نظر آ رہا ہے کہ وہ ان حالات سے کیسے نمٹے گی۔
حقائق نامے کے مطابق معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ زیادہ بچت کی جائے اور سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جائے جبکہ یہاں صورتحال یہ ہے کہ 2016-17 میں قومی بچت تنزلی کے ساتھ جی ڈی پی کا 13فیصد تھی جبکہ وفاقی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں اضافہ حوصلہ افزا ہے۔
رپورٹ میں حکومت کی کچھ ترجیحات پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے یعنی پچھلے برسوں میں واٹر سیکٹر، ہایئر ایجوکیشن اور نیشنل ہیلتھ سروسزکا بجٹ کم کیا گیا ہے، واٹر سیکٹر انتہائی شعبہ ہے۔ اس کا بجٹ کم کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ ملازمتوں کی فراہمی کے سلسلے میں بھی کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا اور ایک تخمینہ کے مطابق ملک میں ہر سال 20لاکھ نوجوان جاب مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں جبکہ ان کے لیے ملازمتیں دستیاب نہیں لہٰذا بیروزگاری میں یہ اضافہ کسی ٹائم بم سے کم نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔