- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
ویت نام میں مقبول ہوتا ’’بازارِ بے وفائی‘‘
ہنوئی: ویت نام کے دارالحکومت میں ایک جگہ تیزی سے مقبول ہورہی ہے جہاں ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ لوگ اپنے سابقہ محبوب سے وابستہ اشیا اور تحفے فروخت کرنے آتے ہیں۔
اس مارکیٹ کا خیال ایک نوجوان کو اس وقت پیش آیا جب اس کا رشتہ اپنی محبوبہ سے ختم ہوگیا اور اُس نے ’پرانے شعلے‘ (اولڈ فلیم) کی بنیاد رکھی۔ فروری 2017 میں اُس نے اپنی محبوبہ کے تحفے یہاں رکھے جن میں کپڑے ، خطوط اور دیگر اشیا شامل تھیں۔
اس کے بعد یہاں اشیا لانے والوں کا ایک تانتا بندھ گیا کیونکہ ناکام محبت کے بعد گھر میں رکھی اشیا دیکھ دیکھ کر وہ تکلیف کے شکار تھے۔ اب اس بازار میں مختلف اشیا موجود ہیں جن میں سے ہر ایک پر قیمت کی چِٹ لگی ہوئی ہے۔ بعض تحفے اور اشیا اچھی حالت میں رکھی ہیں اور لوگ خریدنے کی بجائے مختلف تحفوں کا تبادلہ بھی کررہےہیں۔
پہلے اس بازار میں صرف 10 لوگ ہی موجود تھے جو اپنی حسین یادوں سے وابستہ اشیا فروخت کرنے بیٹھے تھے تاہم ایک ماہ بعد یہاں لوگ سامان کے ساتھ پہنچنے لگیں اور یہاں بیٹھنے کی کوئی فیس نہیں رکھی گئی ہے۔ اگر کوئی شے فروخت ہوجاتی ہے تو اس کی 30 فیصد رقم منتظمین کو ادا کرنا ہوتی ہے۔ اس کے لیے اولڈ فلیم فیس بک پیج بھی بنایا گیا ہے جہاں لوگ رجسٹر ہوکر بازارِ بے وفائی میں اپنا سامانِ محبت فروخت کرسکتے ہیں۔
بازار میں ایک بورڈ بھی لگایا گیا ہے جہاں لوگ اپنے سابقہ دوستوں کے نام کوئی پیغام بھی لکھ سکتے ہیں اور اپنے دل کی بھڑاس نکال سکتے ہیں۔ لیکن یہاں اشیا بیچنے والے کہتے ہیں کہ وہ مال نہیں بیچ رہے بلکہ اپنی حسین یادیں فروخت کررہے ہیں۔
ایک خریدار نے کہا کہ اس بازار میں اسکارف، کتابیں اور ذاتی ڈائریاں بھی فروخت ہورہی ہیں۔ان کے مطابق یہ ذاتی ڈائریاں دو پیار کرنے والوں کے درمیان ذاتی اشیا ہیں اور انہیں چند پیسوں کے لیے بیچنا درست نہیں۔
تاہم منتظمین کے مطابق یہ بازار محبت کی اشیا بیچنے والوں کے لیے ایک طرح کا علاج فراہم کرتا ہے تاکہ وہ تکلیف دہ عمل سے نکل سکیں۔ اب اگلے مرحلے میں ویت نام کے دارالحکومت ہوچی من سٹی میں بھی ایسی مارکیٹ قائم کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔