- تیسرا ٹی ٹوئنٹی: ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی آئرلینڈ کیخلاف بیٹنگ جاری
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- مخصوص طبقے کو کلین چٹ دینے کیلیے نیا پروپیگنڈا تیار کیا جارہا ہے، فیصل واوڈا
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
ٹریفک آلودگی آٹزم کے امکان کو بڑھاتی ہے
کیلی فورنیا میں کی گئی ایک تحقیق سے اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ ٹریفک کا شور یا آلودگی آٹزم کی بیماری کے امکان کو بڑھاتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پانچ سو بچوں پر کی گئی مذکورہ سٹڈی سے پتہ چلا ہے کہ جن بچوں کو ٹریفک کی زیادہ آلودگی سے دوچار ہونا پڑا تھا ، ان میں آٹزم پیدا ہونے کا امکان ان بچوں سے تین گنا زیادہ بڑھ گیا تھا ، جو صاف ستھرے ماحول میں رہتے تھے۔
تاہم کچھ محققین کا کہنا ہے کہ ٹریفک کی آلودگی کے بارے میں یہ کہنا کہ اس سے آٹزم میں اضافہ ہوتا ہے ، ایک ناقابل وضاحت بات دکھائی دیتی ہے کیونکہ آٹزم کے دیگر اسباب کو اس سٹڈی میں زیربحث نہیں لایاگیا۔مذکورہ سٹڈی ایک طبی جریدے آرکائیوز آف جنرل سائیکاٹری میں شائع ہوئی ہے۔
آٹزم کیا ہے؟ اس بیماری کو اسپرجر سینڈروم بھی کہا جاتا ہے اور اصل میں یہ کئی قسم کے عوارض کا مجموعہ ہے جس کی وجہ سے بچے میں تعلقات اور معاشرتی مہارتیں متاثر ہوتی ہیں۔اس کے نتیجے میں متاثرہ فرد تنہائی اور جذباتی مسائل سے دوچار ہونے لگتا ہے۔
یہ عارضہ اس قدر کم درجے کا بھی ہوسکتا ہے کہ متاثرہ فرد اپنے روزمرہ کے افعال باآسانی سرانجام دیتا ہے اور اس قدر شدید بھی ہوسکتا ہے کہ وہ معمول کے مطابق معاشرے میں گھل مل نہیں سکتا۔ اس عارضے کو مکمل طور پر’’آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر‘‘ کہا جاتا ہے اور صرف برطانیہ میں چھ لاکھ کے قریب افراد اس میں مبتلا ہیں جبکہ دنیا بھر میں یہ تعداد کروڑوں میں ہے۔
سٹڈی کے سلسلے میں ٹریفک کی آلودگی کے حوالے سے امریکی ماحولیاتی ادارے کے اعدادوشمار کو استعمال کیا گیا جو کہ ریاست کیلی فورنیا کے مختلف علاقوں سے لیا گیا تھا۔اس سے معلوم کیا گیا کہ بچوں کو ماں کے پیٹ میں رہنے کے عرصے اور پیدائش کے پہلے سال کے دوران کس قدر ماحولیاتی آلودگی سے واسطہ پڑا۔ان بچوں میں 279 وہ تھے جنہیں آٹزم کا مسئلہ تھا جبکہ 245 آٹزم سے محفوظ تھے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا کی رپورٹ کے مطابق جو بچے ایسے گھروں کے تھے جہاں آلودگی سب سے زیادہ تھی ، ان میں آٹزم کا امکان ان بچوں سے تین گنا زیادہ بڑھ چکا تھا جو ایسے گھروں میں رہتے تھے جہاں آلودگی بہت کم تھی۔اس طرح آٹزم اور ٹریفک کی آلودگی کے درمیان ایک واضح تعلق بنتا دکھائی دیتا تھا۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس کے بڑے پیمانے پر نتائج ہوسکتے ہیں کیونکہ فضائی آلودگی بہت بڑھ رہی ہے اوراس کے دماغ پر بہت طویل العمیاد اثرات ہوتے ہیں۔تاہم محققین کے سامنے یہ سوال تاحال جواب طلب ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اور آلودگی دماغ کی افزائش کو متاثرکرکے کیسے آٹزم پیدا کرتی ہے۔تاہم دوسری جانب یونیورسٹی کالج لندن کی پروفیسر اوٹا فرتھ کہتی ہیں کہ ان کے لیے ٹریفک کی آلودگی اور آٹزم کے درمیان تعلق ناقابل فہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ سٹڈی کو سپورٹ کرنے کے لیے ابھی مزید بہت سی سٹڈیز کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔