سڈنی میں 16 گھنٹے بعد یرغمالیوں کو رہا کرانے کی کارروائی میں 2 افراد ہلاک، 3 زخمی

ویب ڈیسک  پير 15 دسمبر 2014
سڈنی کے کیفے میں  پیش آنے والا واقعہ تشویشناک ہے،  آسٹریلوی وزیراعظم     فوٹو؛ اے ایف پی

سڈنی کے کیفے میں پیش آنے والا واقعہ تشویشناک ہے، آسٹریلوی وزیراعظم فوٹو؛ اے ایف پی

سڈنی: آسٹریلیا میں مسلح شخص کی جانب سے ایک کیفے میں موجود متعدد افراد کو یرغمال بنائے جانے کے 16 گھنٹے بعد پولیس کی کارروائی میں 2 افراد ہلاک اور 3 شدید زخمی ہوگئے جب کہ مسلح شخص کی گرفتاری یا ہلاکت کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلح شخص کی شناخت ایرانی نژاد ہارون مونس کے نام سے ہوئی ہے جس نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے علاقے مارٹن پیلس میں واقع ایک کیفے میں موجود تقریبا 20 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جس کی اطلاع ملنے پر پولیس نے کیفے کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور یہ محاصرہ 16 گھنٹے تک جاری رہا۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق کارروائی کے دوران مسلح شخص اور پولیس کے درمیان کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس کے بعد 7 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا تاہم اس دوران 2 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جب کہ 3 شدید زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق مسلح شخص ہارون مونس آسٹریلیا میں کئی جنسی اور دیگر مقدمات میں مطلوب اور گزشتہ سال اسے اپنی 6 بیویوں کو قتل کرنے کے الزام میں بھی مجرم قراردیا جا چکا ہے۔

نیو ساؤتھ ویلز پولیس کی نائب کمشنر کا کہنا تھا کہ کیفے سے 5 افراد کارروائی سے قبل ہی باہر آنے میں کامیاب ہو گئے تھے جب کہ مسلح شخص سے مذاکرات کے ذریعے کیفے میں موجود دیگر افراد کو بحفاظت باہر نکالنے کی حکمت عملی اپنائی گئی لیکن 16 گھنٹے کی صبر آزما کوششوں کے بعد بالآخر پولیس کمانڈوز کو کارروئی کرنا پڑی۔

دوسری جانب آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے قومی سلامتی کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کے دوران واقعے کو تشویشناک قرار دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔