چینی کمپنی کا کارنامہ؛ 57 منزلہ عمارت صرف 19 روز میں تیار کر ڈالی

ع۔ر  منگل 17 مارچ 2015
تعمیراتی کمپنی کا منصوبہ 97 منزلہ عمارت بنانے کا تھا لیکن سرکاری ادارے کی مداخلت پر کام روکنا پڑا۔ فوٹو: فائل

تعمیراتی کمپنی کا منصوبہ 97 منزلہ عمارت بنانے کا تھا لیکن سرکاری ادارے کی مداخلت پر کام روکنا پڑا۔ فوٹو: فائل

جن لوگوں نے اپنا گھر بنوایا ہو انھیں بہ خوبی اندازہ ہوگا کہ تعمیر میں کتنا وقت لگتا ہے۔ عام طور پر دو تین منزلہ مکان کی تعمیر بھی کئی ماہ میں مکمل ہوتی ہے جب کہ کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تکمیل کے لیے کئی سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے مگر جناب ! چین میں ایک تعمیراتی کمپنی نے 57 منزلہ عمارت محض 19 دن میں تعمیر کر ڈالی۔

براڈ سسٹین ایبل بلڈنگ نامی تعمیراتی کمپنی نے حال ہی میں انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے فلک بوس عمارت تین ہفتے سے کم کی ریکارڈ مدت میں کھڑی ہوگئی۔ ’’ اسکائی سٹی‘‘ نامی یہ عمارت چانگشا شہر میں تعمیر کی گئی ہے۔ اس میں 800 رہائشی اپارٹمنٹس ودفاتر ہیں۔ عمارت میں 4000 افراد کے رہنے کی گنجائش ہے۔

دراصل تعمیراتی کمپنی کا منصوبہ 97 منزلہ عمارت بنانے کا تھا۔ ابھی 20 منزلوں کی تعمیر مکمل ہوئی تھی کہ سرکاری ادارے کی مداخلت پر کام روکنا پڑا۔ ادارے کے حکام چاہتے تھے کہ ہوائی اڈہ قریب ہونے کی وجہ سے عمارت کے نقشے پر نظرثانی کی جائے اور اس کی بلندی میں کمی لائی جائے۔ ایک سال تک یہ معاملہ چلتا رہا۔ بالآخر 57 منزلہ عمارت کی تعمیر پر فریقین کے درمیان اتفاق ہوگیا۔ اسکائی سٹی کی تعمیر دوبارہ شروع ہوئی اور ڈیڑھ ہفتے میں عمارت ہر لحاظ سے تیار ہوچکی تھی۔ اس طرح مجموعی طور پر تعمیر میں 19روز صرف ہوئے۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کمپنی کے کارکنان اصل جگہ سے قدرے دوری پر ایک منزل تیار کرتے ہیں، پھر اس منزل کو کرینوں کی مدد سے سب سے بالائی منزل کے اوپر رکھ دیا جاتا ہے۔ اس طرح یومیہ تین منزلیں تیار کی جاتی رہیں۔ زمین پر منزل تیار کرکے ایک کے اوپر ایک رکھنے کے تعمیراتی طریقے کی وجہ سے یہ عمارت نہ صرف انتہائی کم وقت میں مکمل ہوئی بلکہ خام مال کی بھی بچت ہوئی۔

کمپنی کے مطابق روایتی طریقے عمارت کی تعمیر میں 15000ٹرک کنکریٹ زیادہ استعمال ہوتی۔ کنکریٹ کے استعمال میں کمی سے نہ صرف بڑی رقم کی بچت ہوئی بلکہ اس سے گردوغبار اور آلودگی بھی نہیں پھیلی۔ کنسٹرکشن کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اسکائی سٹی کو زیادہ سے زیادہ ماحول دوست بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔