- اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی میں بھارت براہ راست ملوث
- دورہ آئرلینڈ؛ محمد عامر بالآخر ڈبلن روانہ
- ویپس میں استعمال کیے گئے کیمیکل انتہائی زہریلے ثابت ہوسکتے ہیں، تحقیق
- بلیک ہول میں گِرنے کا منظر کیسا ہوگا؟ ویڈیو جاری
- جاپان میں بیت الخلا سیاحوں کی توجہ کا مرکز کیوں بن رہے ہیں؟
- پی سی بی غیر ملکی کیوریٹر کی خدمات حاصل کرنے کا خواہاں
- آئرلینڈ کی کرکٹ کنٹریکٹ تنازع میں الجھ گئی
- حکومت کو 15روز میں کلائمیٹ اتھارٹی کے قیام کا حکم
- تاجر دوست اسکیم کامیاب بنانے کیلیے اقدامات کیے جائیں، وزیر خزانہ
- ٹیکس کیسز کا التوا، اٹارنی جنرل آفس کی ایف بی آر کو تجاویز
- اپریل کے دوران ترسیلات زر کی مد میں 2.8 ارب ڈالر آئے
- سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کے لیے 5 سالہ پروگرام تیار
- آئی ایم ایف کا پاکستان سے پنشن پر ٹیکس کے نفاذ کا مطالبہ
- نماز میں خشوع و خضوع
- تربیت اطفال کے اہم راہ نما اصول و ضوابط
- بڑی عمر میں بال سفید ہونے کے عوامل
- ہائی بلڈ پریشر، وجوہات اور علاج
- متوازن غذا کی اہمیت اور حصول کے ذرائع
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ شروع نہیں ہوسکے گا
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ ایک بار پھر تعطل کا شکار
جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
دوحہ: حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ان کی جنگ بندی کی تجویز پر اپنا جواب دے دیا ہے اور اس کا جائزہ لینے کے بعد ردعمل دیا جائے گا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق قطر میں موجود حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیا نے بیان میں کہا کہ حماس کو مصر اور قطر کے ثالثوں کے توسط سے 13 اپریل کو دی گئی جنگ بندی کی تجویز پر آج ہی صہیونی قابض ریاست کا جواب موصول ہوچکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مصری وفد نے تنازع کے خاتمےئ کے لیے مذاکرات بحال کرنے اور زیرحراست افراد کی رہائی کا راستہ ڈھونڈنے کے لیے اسرائیل کا دورہ کیا۔
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل کے پاس کوئی نئی تجویز نہیں رہ گئی ہے تاہم وہ مختصر عرصے کے لیے جنگ بندی پر غور کریں گے اور حماس کی جانب سے بقیہ 33 زیر حراست افراد کو رہا کردیا جائے جبکہ اس سے قبل 40 افراد کی رہائی کے لیے بات کی جارہی تھی۔
خیال رہے کہ غزہ میں جاری جنگ کو 6 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے جبکہ مذاکرات کے حوالے سے بدستور ڈیڈلاک موجود ہے اور حماس کا مؤقف ہے کہ مذاکرات کے نتیجے میں جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
امریکا اور دیگر 17 ممالک نے جمعرات کو حماس سے اپیل کی تھی کہ وہ تنازع کے خاتمے کے لیے گرفتار افراد کو رہا کرے۔
حماس نے اس اپیل پر ردعمل میں بین الاقوامی دباؤ نہ لینے کا اظہار کیا تھا لیکن جمعے کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم اپنے لوگوں کے حقوق اور ضروریات کے پیش نظر کسی بھی منصوبے یا تجویز کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے بنیادی مطالبات مسترد کرتے ہوئے امریکا اور دیگر ممالک کے مشترکہ بیان پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ نہ تو مکمل جنگ بندی ہوگی اور نہ ہی غزہ سے اپنی افواج واپس بلائیں گے۔
امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان نے جمعے کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے نئے مذاکرات شروع ہونے اور حماس کی حراست میں موجود افراد کی رہائی کا امکان ہوسکتا ہے۔
اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ کہ اسرائیل نے مصری وفد کو بتگایا ہے کہ وہ رفح میں آگے بڑھنے سے قبل حماس کے ساتھ معاہدے کے لیے آخریی موقع کے طور پر زیرحراست افراد کی رہائی پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
فلسطینی محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ رفح میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی کارروائی سے 5 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے اور 253 کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ اسرائیل کی جانب سے شروع ہونے والی وحشیانہ کارروائی کے نتیجے میں اب تک 34 ہزار سے زائد فسلطینی شہید ہوچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔