پیرس حملوں سے 2 روز قبل ہی اس واقعے کی خبر ٹویٹ پر دیدی گئی تھی

ویب ڈیسک  جمعرات 19 نومبر 2015

پیرس: پیرس حملوں سے پہلے ہی ان حملوں سے آگاہ کیے جانے کا ایک ٹویٹ سامنے آیا ہے جس میں واقعے سے قبل ہی اس میں مرنے والوں کی تعداد بریکنگ نیوز کے طور پر بتائی گئی تھی تاہم فرانس کی حکومت نے اس ٹویٹ سے متعلق تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔

برطانوی اخبار کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اس ٹویٹ کو ’’پی زیڈ ای بکس نامی ٹویٹر اکاؤنٹ‘‘ سے منظر عام پر لایا گیا ہے جس میں واضح طور پر 11 نومبر کی تاریخ نظر آرہی ہے جب کہ حملہ 13 نومبر کو ہوا، ٹویٹ میں بریکنگ نیوز کے طور پر حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 120 اور زخمیوں کی تعداد 270 سے زائد بتائی گئی تھی اور ٹھیک 2 دن بعد رونما ہونے والے اس واقعے میں تقریباً اتنے ہی افراد جان سے گئے تاہم پیرس حملے کے تھوڑی دیر بعد یہ ٹویٹ غائب ہوگئی۔

رپورٹ کے مطابق پی زیڈ ای بکس درحقیقت پی زیڈ ایف اکاؤنٹ کا حصہ ہے جو بریکنگ نیوز کا اصل اکاؤنٹ ہے جب کہ اس سے قبل بھی فرانس میں چارلی ہیبڈو پر حملے اور نائجیریا کی مسجد پر حملوں کی بریکنگ نیوز بھی پی ایف زیڈ بکس نے پی زیڈ ایف سے شیئر کرکے چلائیں تھی لیکن اگر اس کی کوئی وضاحت نہ بھی کی جائے تو یاد رہے کہ داعش کے حامیوں نے پیرس حملوں سے 72 گھنٹے قبل ہی ایک دوسرے سے پیرس حملوں سے متعلق پیغامات کا تبادلہ شروع کردیا تھا جس میں ایفل ٹاور، اسلحہ کی تصاویر اور حملہ آوروں سے ہمدردی کا اظہار واضح نظر آرہا تھا۔

دوسری جانب فرانسیسی فوج کی انٹیلی جنس نے سوشل میڈیا پراس ٹویٹ کی تحقیقات کے لیے 3 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں تاکہ حملوں کی تحقیقات میں مزید مدد کی جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔