زکام کے علاج کے لیے ’’ہرفن مولا‘‘ ویکسین کی تیاری

ویب ڈیسک  منگل 26 جولائی 2016
امریکی سائنسدانوں نے ویکسین سے پیدا ہر طرح کے زکام کو ختم کرنے والی 3 اینٹی باڈیز دریافت کرلیں۔ فوٹو؛ فائل

امریکی سائنسدانوں نے ویکسین سے پیدا ہر طرح کے زکام کو ختم کرنے والی 3 اینٹی باڈیز دریافت کرلیں۔ فوٹو؛ فائل

واشنگٹن: امریکی سائنسدانوں نے ویکسین سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کی 3 ایسی اقسام دریافت کرلی ہیں جو انسانوں کو لاحق ہونے والے کئی طرح کے زکام کا علاج کرسکتی ہیں۔

یہ انکشاف امریکا میں طب و صحت کے دو بڑے اداروں نے ایک مشترکہ تحقیق کے بعد کیا ہے جس سے اب ایک ایسی ویکسین تیار ہونے کی امید پیدا ہوچلی ہے کہ جو انفلوئنزا کی پرانی اور نئی تمام اقسام کے خلاف یکساں طور پر مؤثر ہوگی۔

انفلوئنزا وائرس بڑی تیزی سے اپنی شکلیں بدلنے اور نت نئی اقسام میں ڈھلنے کی خطرناک صلاحیت رکھتا ہے۔ انفلوئنزا کا علاج کرنے والی ویکسین ایک سے 2 سال میں ناکارہ ہوجاتی ہے کیونکہ اس دوران انفلوئنزا وائرس خود کو بہت زیادہ تبدیل کرچکا ہوتا ہے۔ اس کے باعث پرانی ویکسین اس کا کچھ بھی بگاڑ نہیں پاتی اور تبدیل شدہ انفلوئنزا وائرس کے لیے نئی ویکسین تیار کرنا پڑتی ہے۔

انفلوئنزا یعنی زکام کی ہلاکت خیزی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بیسویں صدی کی ابتداء سے لے کر اب تک اس کی 5 عالمی وبائیں پھیل چکی ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں کم از کم ڈھائی کروڑ اموات واقع ہوئی ہیں۔

انفلوئنزا کے خلاف ’’ہر فن مولا ویکسین‘‘ (یونیورسل ویکسین) کی تیاری سے ہر سال نئی انفلوئنزا ویکسین تیار کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ یہ ویکسین اگر ایک بار بھی تیار کرلی گئی تو وہ متوقع طور پر انفلوئنزا کی نہ صرف موجودہ اور پرانی بلکہ مستقبل میں آنے والی تمام نئی اقسام کے خلاف بھی مؤثر رہے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔