- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
اسرائیل میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کا قانون منظور
تل ابیب: اسرائیلی پارلیمنٹ کے ارکان نے مساجد میں اذان دینے کےلئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کا متنازع قانون منظور کرلیا ہے جس پر شدید اعتراض کیا جارہا ہے۔
اسرائیلی اخبار ’’ہاریتز‘‘ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق، اسرائیل کے وزیراعظم بنجیمن نیتن یاہو سمیت دوسرے صہیونی ارکانِ پارلیمنٹ نے اس قانون کی بھرپور حمایت کی۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیل میں مساجد کے پاس رہنے والے لوگوں سے بڑی تعداد میں ’’شور شرابے‘‘ کی شکایات موصول ہوئی تھیں جن کی بناء پر یہ قانون بنایا گیا ہے۔
’’القائمۃ المشترکہ‘‘ نے (جو اسرائیل میں چار عرب سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے) اس قانون کو مسلمانوں کے خلاف امتیاز اور تعصب کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔ اس وقت اسرائیلی آبادی کا 17.5 فیصد عربوں پر مشتمل ہے جن کی اکثریت مسلمان ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون غیرضروری ہے جس سے تفرقہ پیدا ہوگا جبکہ ’’شور محدود کرنے‘‘ کے اس قانون کا سب سے زیادہ اثر مساجد سے دی جانے والی اذانوں پر پڑے گا۔
اس قانون پر تبصرہ کرتے ہوئے ’’اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ‘‘ نامی تھنک ٹینک کی نسرین حداد حج یحییٰ کا کہنا ہے کہ اس کا اصل مقصد شور کم کرنا نہیں بلکہ وہ ’’شور پیدا کرنا ہے جس سے عربوں اور یہودیوں کے مابین بہتر تعلقات قائم کرنے کی کوششیں متاثر ہوں گی۔‘‘
ہاریتز نے بن یامین نیتن یاہو کے مؤقف کی حمایت میں لکھا ہے کہ بہت سے یورپی ممالک میں مساجد سے لاؤڈ اسپیکر پر اذان کی پابندی ہے جس کا مقصد لوگوں کو تکلیف سے بچانا ہے جبکہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کا پہلا فتوی مصر کی جامعۃ الازہر نے آج سے برسوں پہلے جاری کیا تھا۔ گویا اسرائیل کا یہ قانون کوئی نیا نہیں بلکہ اس کی مثال خود عالمِ اسلام میں بھی موجود ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔