- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
پاکستان پر بیرونی قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ
پاکستانی روپے کی قدرمیں کمی سے ملک پربیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے جب کہ اقتصادی ماہرین نے پاکستانی روپے کی قدر میں مزید کمی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک رپورٹ کے مطابق ستمبر تک قرضہ 85 ارب ڈالر پر پہنچ گیا اور ایک سال میں اضافے کی یہ شرح 12.3 فیصدزیادہ ہے۔
پچھلے سال ستمبر میں پاکستان کا مجموعی قرضہ 75 ارب 80 کروڑ ڈالر تھا جو ایک سال میں9 ارب 30کروڑ ڈالر بڑھ گیا ہے۔ ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں4.8 فیصد کمی آئی اور اب ڈالر 110.54روپے کے لگ بھگ ہو گیا ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ مسلسل گر رہا تھا مگر اسے مصنوعی طرز پر ایک سطح پر برقرار رکھا گیا تھا مگر اس مصنوعی سہارے کے ہٹتے ہی روپیہ لڑھک گیا۔ اسٹیٹ بینک نے بیرونی قرضوں کے ستمبر تک کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جب ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت 105.40روپے تھی مگر روپے کی قدر میں حالیہ کمی کی وجہ سے بیرونی قرضے 436 ارب روپے بڑھ گئے ہیں۔
واضح رہے آزاد معاشی ماہرین روپے کی قدرکے حوالے سے کافی عرصے سے متنبہ کر رہے تھے اور ان کا خیال تھا کہ روپے کی قدر جس روز اصل شکل میںآئی اس وقت ملک کے بیرونی قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا ستمبر مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں2ارب10کروڑ ڈالربیرونی قرضوںکی ادائیگی پر خرچ کیے گئے ہیں۔ ان اعدادوشمار سے عیاں ہوتا ہے کہ ہمارے اکنامک منیجرز کی معاشی و اقتصادی پالیسیاں درست نہیں تھیں‘ اگر ملک پر قرضوں کا بوجھ یونہی بڑھتا رہا تو ملکی معیشت کا سنبھلنا مشکل ہو جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔