پاکستان پر بیرونی قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ

ایڈیٹوریل  اتوار 17 دسمبر 2017
پاکستانی روپے کی قدرمیں کمی سے ملک پربیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے . فوٹو : فائل

پاکستانی روپے کی قدرمیں کمی سے ملک پربیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے . فوٹو : فائل

پاکستانی روپے کی قدرمیں کمی سے ملک پربیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے جب کہ اقتصادی ماہرین نے پاکستانی روپے کی قدر میں مزید کمی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک رپورٹ کے مطابق ستمبر تک قرضہ 85 ارب ڈالر پر پہنچ گیا اور ایک سال میں اضافے کی یہ شرح 12.3 فیصدزیادہ ہے۔

پچھلے سال ستمبر میں پاکستان کا مجموعی قرضہ 75 ارب 80 کروڑ ڈالر تھا جو ایک سال میں9 ارب 30کروڑ ڈالر بڑھ گیا ہے۔ ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں4.8 فیصد کمی آئی اور اب ڈالر 110.54روپے کے لگ بھگ ہو گیا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ مسلسل گر رہا تھا مگر اسے مصنوعی طرز پر ایک سطح پر برقرار رکھا گیا تھا مگر اس مصنوعی سہارے کے ہٹتے ہی روپیہ لڑھک گیا۔ اسٹیٹ بینک نے بیرونی قرضوں کے ستمبر تک کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جب ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت 105.40روپے تھی مگر روپے کی قدر میں حالیہ کمی کی وجہ سے بیرونی قرضے 436 ارب روپے بڑھ گئے ہیں۔

واضح رہے آزاد معاشی ماہرین روپے کی قدرکے حوالے سے کافی عرصے سے متنبہ کر رہے تھے اور ان کا خیال تھا کہ روپے کی قدر جس روز اصل شکل میںآئی اس وقت ملک کے بیرونی قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا ستمبر مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں2ارب10کروڑ ڈالربیرونی قرضوںکی ادائیگی پر خرچ کیے گئے ہیں۔ ان اعدادوشمار سے عیاں ہوتا ہے کہ ہمارے اکنامک منیجرز کی معاشی و اقتصادی پالیسیاں درست نہیں تھیں‘ اگر ملک پر قرضوں کا بوجھ یونہی بڑھتا رہا تو ملکی معیشت کا سنبھلنا مشکل ہو جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔