- افغانستان میں فائرنگ سے تین غیرملکی سیاح ہلاک
- ہیٹ ویو کی وجہ سے مارگلہ پہاڑیوں پر لگنے والی آگ شدت اختیار کرگئی
- کوٹلی ستیاں میں گاڑی کھائی میں گرنے سے چار افراد جاں بحق
- سرکاری املاک اور اداروں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، وزیر اطلاعات کا وزیراعلیٰ کے پی کو جواب
- صنعتوں کو کم لاگت پر بجلی اور گیس کی فراہمی یقینی بنائیں گے، وزیراعظم
- عمران خان کی رہائی کیلیے احتجاج، پی ٹی آئی قیادت کا کارکنان سے لازمی شرکت کا حلف
- شدید گرمی کے پیش نظرپنجاب میں یکم جون سے موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان
- وزیراعلیٰ پنجاب کی ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کو یقینی بنانے کی ہدایت
- کراچی میں کال سینٹر میں فائرنگ سے میٹرک کا طالب علم جاں بحق
- پی آئی اے کی نجکاری میں اہم پیش رفت، 8 کاروباری گروپس کا اظہار دلچسپی
- ممبئی کے کالج میں حجاب اور برقع پر پابندی عائد
- بانی پی ٹی آئی کیخلاف ٹیریان کیس ایک سال بعد سماعت کیلیے مقرر
- حکومت سندھ کا صوبے بھر میں مزید بسیں لانے کا فیصلہ
- ٓآرمی چیف کی ہاکی ٹیم سے ملاقات، تعاون کی یقین دہانی
- کینیڈین شہری نے کم وقت میں اسٹار وارز کی اسپیس شپ بنا ڈالی
- پاکستان نے سینٹرل ایشین والی بال چیمپئن شپ جیت لی
- مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود 20 اشیا کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
- فرانس میں نفرت آمیز سلوک؛ مسلمان دوسرے ممالک منتقل ہونے پر مجبور
- ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ
- اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح 75 ہزار 342 پوائنٹس پربند
چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط پر ہونے والی سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی سماعت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام ہائی کورٹس کی تجاویز منظر عام پر لائیں۔
پی ٹی آئی کی کورکمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں تنظیمی معاملات، ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال، سیاسی حکمت عملی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ کے خلاف مقدمات التوا میں ڈال کر انہیں انصاف سے محروم رکھنے اور جھوٹے، بےبنیاد، بے ہودہ اور من گھڑت عدت کیس میں درخواست گزار کے اپنے وکلا کے ہمراہ ججوں کو دباؤ میں لانے اور بانی چیئرمین عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا پر رکیک حملے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے اپنے خط میں جن خفیہ قوتوں کی مداخلت کا ذکر کیا ان کے نشان ان مقدّمات میں بھی واضح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ججوں کو ڈرا دھمکا کر یا ٹاؤٹ درخواست گزاروں کو تھپکیاں دے کر عدالتی کارروائی میں شرم ناک مداخلت اور عمران خان اور ان کی اہلیہ کو قید میں رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔
کورکمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط پر عدالتی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان کا طرزعمل اور خیالات نہایت مایوس کن اور عدلیہ مخالف رہے۔
پی ٹی آئی کی کورکمیٹی نے کہا کہ پاکستان کی آئینی اور جمہوری تاریخ کے اس سنگین اور حسّاس ترین معاملے پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت اور فل کورٹ کی تشکیل سے چیف جسٹس کا گریز نہایت افسوس ناک ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اپنے خط کے ذریعے عدلیہ کی آزادی پر ماری جانے والی شب خون کو قوم کے سامنے لانے اور ان ججوں کی آواز میں آواز ملانے والے جج خراج تحسین کے مستحق ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی کورکمیٹی کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے معاملے پر تمام ہائی کورٹس سے موصول ہونے والے جوابات منظرعام پر لایا جائے۔
پی ٹی آئی کے مطابق اجلاس میں پنجاب میں کسانوں کے معاشی قتل، گندم کی فصل کے ضیاع اور پرامن احتجاج کے لیےنکلنے والے کسانوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی گئی اور بانی چیئرمین پی ٹی آئیی کی ہدایات کی روشنی میں ملک گیر پرامن احتجاجی تحریک کی تیاریوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔
اجلاس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی منظوری سے مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں سے سیاسی اشتراک عمل کے آپشنز پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔
پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنے والے رہنماؤں کی واپسی سے متعلق کہا گیا کہ9 مئی کے بعد پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کا معاملہ بانی چیئرمین تحریک انصاف کی جیل سے رہائی تک مکمل طور پر مؤخر کرنے پر اتفاق ہوا۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کی جماعت میں واپسی کی درخواستیں رہائی کے بعد فیصلے کے لیے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔