- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- ملکی معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
- سرجری سے انکاری معمر افراد کیلئے انتباہ
- صوتی آلودگی کے پرندوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات
صابن کی آڑ میں چھالیہ کلیئر کرانے کی کوشش ناکام
کراچی: پاکستان کسٹمز نے صابن کی آڑ میں چھالیہ کی کلیئرنس کی کوشش کو ناکام بنادیا ہے۔
کلکٹرکسٹمزاپریزمنٹ ایسٹ سعید اکرم نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ نے پاکستان انٹرنیشنل کنٹینرٹرمینل پر پہنچنے والے 5 کنٹینرز کی کسٹمز ایگزامنیشن کی تواس بات کا انکشاف ہوا کہ 2 کنٹینرز میں چھالیہ کی ایک بڑی مقدار موجود ہے۔
سعید اکرم نے بتایا کہ مذکورہ 5 کنٹینرز پر مشتمل کنسائمنٹس درآمدکرنے والی کمپنی میسرز علی باغ انٹرپرائزز نے محکمہ کسٹمز میں داخل کردہ گڈز ڈیکلریشن نمبر KAPE-HC-170594 میں آئرن ڈرمز میں سیل شدہ سوپ اسٹاک ظاہر کیا تھا لیکن کسٹمز حکام کی ایگزامنیشن میں 90 فیصد ڈرموں میں صابن کے ذخائر کے برعکس چھالیہ برآمد ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ کنسائمنٹس جبل علی بندرگاہ سے لوڈ کیا گیا تھا۔
کسٹمز حکام نے مذکورہ کنسائمنٹس کو ضبط کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے اور اس ضمن میں تحقیقات کے دائرہ کارکو توسیع دیدی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔