- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
زندہ خلیات کو انسانی ہاتھ پر منتقل کرنے والی تھری ڈی مشین
منی سوٹا: امریکی ماہرین نے ایک اہم اختراع کے طور پر ایسی تھری ڈی مشین بنالی ہے جو انسانی خلیات اور الیکٹرونک سرکٹس براہِ راست انسانی جلد پر منتقل کرسکتی ہے۔ اس طرح جلد کے امراض کے علاج کی انقلابی راہیں ہموار ہوسکیں گی۔
اس عمل کےلیے ماہرین نے ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے۔ روایتی تھری ڈی پرنٹنگ میں ڈیجیٹل فائل سے سہ جہتی (تھری ڈی) ٹھوس شے بنائی جاتی ہے اور اس کےلیے کئی مٹیریل استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ منی سوٹا کے ماہرین نے ایک نیا طریقہ اختیار کیا ہے۔ اس طریقے میں مشین کمپیوٹر کی مدد سے دیکھتی ہے اور فوری طور پر اپنی حرکات کو تبدیل کرتی رہتی ہے۔ اس طرح یہ کم خرچ پرنٹر شے اٹھاتا ہے اور اسے رکھتا رہتا ہے۔
دوسری جانب اکثر پرنٹر سے جو مٹیریل نکلتا ہے وہ بہت گرم ہوتا ہے جسے انسانی ہاتھ پر براہِ راست نہیں ڈالا جاسکتا۔ اسی بنا پر جو تھری ڈی روشنائی بنائی گئی ہے وہ چاندی کے ذرات سے بنی ہے جو کمرے کے درجہ حرارت پر کام کرتی ہے۔ اب اس کے ذریعے انسانی جلد پر کوئی الیکٹرونک سرکٹ اور زندہ خلیات دونوں ہی سموئے جاسکتے ہیں۔
اس کے استعمالات بھی بہت زیادہ ہیں۔ کسی جنگ میں مصروف سپاہی کی جلد پر کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں سے خبردار کرنے والا برقی سینسر وقتی طور پر چھاپا جاسکتا ہے جسے سپاہی کے جسم سے لگے سولر سیل سے چلایا جاسکتا ہے۔ جنگ کے بعد فوجی اس سرکٹ کو اپنے جسم سے بہ آسانی اتار سکتا ہے۔
دوسری جانب خراب جلد اور ناسور پر صحت مند خلیات ڈال کر ان کے زخموں کو علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایجاد پروفیسر مائیکل مِک الپائن اور ان کے ساتھیوں کی کاوش ہے جسے ہر فن مولا پرنٹر کہا جارہا ہے تاہم ماہرین نے اس کے کام کرنے کی بہت کم تفصیلات جاری کی ہیں۔
پروفیسر مائیکل کے مطابق یہ ایجاد ایک جانب انجینئرنگ اور دوسری جانب طبی استعمال میں انقلاب برپا کرسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔