- 100 سال سے زائد پُرانے 20 ہزار سِکوں کی نیلامی کا اعلان
- مریخ پر انسانوں کو لے جانے والے تیز ترین راکٹ پر کام شروع
- پاکستانی مینز کرکٹرز ویمنز ٹیم کا حوصلہ بڑھانے لگے
- کینسر کے آخری اسٹیج میں علاج ’بیکار‘ ہوجاتا ہے، تحقیق
- مالی معاملات پر اختلاف، تربیلا ڈیم توسیعی منصوبے پر کام بند
- بین اقتصادی ترقی کیلیے ترجیحی شعبوں سے تعاون بڑھائیں، وزیر خزانہ
- پراکسی ثابت کریں،فیصل واوڈا کا سپریم کورٹ جج کو پھر چیلنج
- پاکستان میں پروگروتھ فلیٹ ٹیکس پالیسی کے نفاذ کی ضرورت
- پاکستان پنشن سسٹم میں اصلاحات کرے، ایشیائی ترقیاتی بینک کا مشورہ
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا، ایرانی میڈیا
- سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس گرفتار
- کرغزستان میں پھنسے طلبا سے متعلق تشویش ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- کرغزستان سے مزید ساڑھے تین سو طلبا وطن واپس پہنچ گئے
- اینٹی بائیوٹک ادویات کے بے تحاشہ استعمال سے پاکستان میں سالانہ 7 لاکھ اموت
- اسحٰق ڈار کا سعودی ہم منصب سے رابطہ، محمد بن سلمان کے دورے کی تیاریوں کا جائزہ
- ہیٹ ویو کا خدشہ؛ سندھ میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی
- فالج کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
- آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیز مسافر طیارے پر کام جاری
- والدین نے بشکیک سے طلبا کو مفت لانے کے حکومتی دعوؤں کو جھوٹا قرار دے دیا
- ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے
انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹ پڑا، ہزاروں افراد پھنس گئے
بالی: انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے ایئرپورٹ میں ہزاروں سیاح پھنس گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بالی میں آتش فشاں پھٹنے سے دھوئیں کے بادل آسمانوں کو چھونے لگے، چنگاریاں ہواؤں کے ساتھ فضاء میں بکھر گئیں جب کہ فضا میں حدت کا اضافہ ہو گیا۔ شہری انتظامیہ نے ریڈ الرٹ جاری کردیا علاوہ ازیں نگوراہ رائی ایئرپورٹ کی 280 پروازوں کو معطل کردیا گیا جس سے 15 ہزار 7 سو مسافر ہوائی اڈے پر ہی پھنس گئے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق آتش فشاں پھٹنے سے اردگرد علاقے میں آباد ایک لاکھ افراد آباد ہیں جنہیں گھر چھوڑنے کی ہدایت کردی گئی تھی تاہم حکومتی انتباہ کے باوجود علاقے میں اب بھی ہزاروں افراد اپنے گھروں میں موجود ہیں۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ آتش فشاں کے پوری شدت سے کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے جس سے بڑے پیمانے پر لاوے کے پھیلنے کے امکانات نمایاں ہیں جب کہ یہ خدشہ بھی ہے کہ یہ آتش فشاں کئی ہفتوں تک متحرک رہ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اگونگ کا آتش فشاں آخری بار 1963 میں پھٹا تھا جس سے 1100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔