- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹ پڑا، ہزاروں افراد پھنس گئے
بالی: انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے ایئرپورٹ میں ہزاروں سیاح پھنس گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بالی میں آتش فشاں پھٹنے سے دھوئیں کے بادل آسمانوں کو چھونے لگے، چنگاریاں ہواؤں کے ساتھ فضاء میں بکھر گئیں جب کہ فضا میں حدت کا اضافہ ہو گیا۔ شہری انتظامیہ نے ریڈ الرٹ جاری کردیا علاوہ ازیں نگوراہ رائی ایئرپورٹ کی 280 پروازوں کو معطل کردیا گیا جس سے 15 ہزار 7 سو مسافر ہوائی اڈے پر ہی پھنس گئے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق آتش فشاں پھٹنے سے اردگرد علاقے میں آباد ایک لاکھ افراد آباد ہیں جنہیں گھر چھوڑنے کی ہدایت کردی گئی تھی تاہم حکومتی انتباہ کے باوجود علاقے میں اب بھی ہزاروں افراد اپنے گھروں میں موجود ہیں۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ آتش فشاں کے پوری شدت سے کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے جس سے بڑے پیمانے پر لاوے کے پھیلنے کے امکانات نمایاں ہیں جب کہ یہ خدشہ بھی ہے کہ یہ آتش فشاں کئی ہفتوں تک متحرک رہ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اگونگ کا آتش فشاں آخری بار 1963 میں پھٹا تھا جس سے 1100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔