- چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
روئی کا بھاؤ 800 روپے من اضافے سے 9700 تک پہنچ گیا
کراچی: مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی کاروباری سرگرمیوں میں تیزی کا تسلسل قائم رہا اور ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں اضافے کی نسبت پھٹی کی رسد محدود ہونے کے سبب روئی کے بھاؤ میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران فی من 1600 روپے کا ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔
نیویارک کاٹن مارکیٹ کی تاریخ میں روئی کا بھاؤ فی پاؤنڈ 2.29 ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ اس وقت مقامی کاٹن مارکیٹ میں بھی روئی کا بھاؤ فی من 14000 روپے کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا اور پھٹی کا بھاؤ بھی فی 40 کلو 6500 روپے کی بلند ترین سطح کو چھو لیا تھا۔ اب تقریبا 8 سال کے بعد مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کا بھاؤ بڑھ کر فی من 9600 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 4700 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
امکان ہے روئی کے بھاؤ مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ کپاس پیدا کرنے والے زیریں سندھ کے علاقوں میں پانی کی شدید قلت اور شدید گرمی کے باعث روئی کی پیداوار متاثر ہوئی ہے اور ضلع سانگھڑ میں عموما روئی کی تقریبا 14 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ اس سے نیچے والے علاقوں میں تقریبا 6 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار ہوتی ہے۔ اس سال پانی کی شدید کمی کے باعث روئی کی پیداوار میں تقریبا 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس سے ان علاقوں میں روئی کی 4 تا 5 لاکھ گانٹھوں کی کم پیداوار ہونے کا امکان بتایا جارہا ہے۔
صوبہ پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے علاقوں میں بارشوں کے باعث پیداوار متاثر ہورہی ہے۔ روئی کے بھاؤ میں بے تحاشا اضافہ ہونے کی وجہ سے پھٹی کے بیوپاری اور جنرز کے درمیان اور ملز اور جنرز کے درمیان جھگڑے ہورہے ہیں جس کے باعث ڈلیوریاں متاثر ہورہی ہیں، کاروبار الجھ سا گیا ہے۔ روئی کے بھاؤ میں زبردست اضافے کی وجہ سے مارکیٹ میں بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ ہفتے کے آخر میں روئی کا بھاؤ 800 روپے کے غیر معمولی اضافے کے ساتھ فی من 9600 تا 9700 روپے جبکہ پھٹی کا بھاؤ 600 روپے کے اضافے کے ساتھ 4200 تا 4700 روپے ہوگیا۔
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 800 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 9400 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام رہا۔ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی و اقتصادی تنازعے کے منفی اثرات بین الاقوامی تجارت پر پڑ رہا ہے جس کے باعث کپاس کا کاروبار بھی متاثر ہورہا ہے۔
چین نے امریکا سے درآمد پر 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کردی ہے۔ چین بھارت اور پاکستان سے روئی اور سوتی مصنوعات درآمد کر سکتا ہے۔ روئی کے بھاؤ میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر اضطراب کا شکار ہے جبکہ جنرز بھی نقصان کر رہا ہے جبکہ پھٹی کے بھاؤ میں اضافے کے باعث کپاس کا کاشتکار تسلی میں ہے۔ پھٹی کے مناسب بھاؤ ملنے کی وجہ سے وہ فصل پر زیادہ محنت کرے گا۔ نتیجتا پیداوار میں توقع سے زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔
دریں اثنا ایف بی آر نے کپاس کی درآمد پر 5 فیصد کسٹم ڈیوٹی 5 فیصد سیلس ٹیکس اور ایک فیصد انکم ٹیکس یوں مجموعی طور پر 11 فیصد ٹیکس عائد کردیا ہے جس کی مخالفت اپٹما اور کراچی کاٹن ایسوسی ایشن نے کی ہے اور اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کپاس کی پیداوار مسلسل کم ہورہی ہے جس کے باعث مقامی ٹیکسٹائل ملز کو اپنی ضرورت پوری کرنے کی غرض سے بیرون ممالک سے روئی کی تقریبا 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنا پڑیں گی۔
پہلے ہی روپے کی نسبت ڈالر کے بھاؤ میں ہوشربا اضافے کے باعث روئی کی درآمدی لاگت بڑھ گئی ہے، اوپر سے درآمدی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے درآمد نا قابل برداشت ہو جائے گی جس کا ٹیکسٹائل سیکٹر پر منفی اثر مرتب ہوگا۔ پہلے ہی زبوں حالی کے سبب ٹیکسٹائل کے 140 یونٹس بند ہو چکے ہیں جبکہ مزید 80 یونٹس بند ہونے کے دھانے پر ہیں۔ یونٹس بند ہونے سے بے روزگاری میں لاکھوں کا اضافہ ہوجائیگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔