- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
میانمار کی رہنما آنگ سانگ سوچی کا گھر کے معاملے پر بھائی سے تنازع
نیپی دیا: میانمار کی کونسلر آف اسٹیٹ آنگ سانگ سوچی اور ان کے چھوٹے بھائی آنگ سانگ اُو کے درمیان آبائی گھر کی ملکیت کے معاملے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کی رہنما آنگ سانگ سوچی کے چھوٹے بھائی آنگ سانگ اُو نے عدالت میں اپنے خاندانی گھر پر حق ملکیت کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے گھر کی نیلامی اور اپنے حصے کا مطالبہ کیا ہے۔ چھوٹے بھائی نے بہن پر الزام لگایا ہے کہ 15 سال تک وہ بلا شرکت غیرے گھر استعمال کرتی رہیں جس پر کبھی اعتراض نہیں کیا۔
میانمار کے پُر فضاء مقام پر جھیل کنارے واقع دو منزلہ عمارت پرانی طرز پر تعمیر شدہ ہے جس کی مالیت 90 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے تاہم اب اس گھر کو سرکاری اہمیت بھی حاصل ہوگئی ہے۔ یہ وہی گھر ہے جہاں سیاسی جدوجہد اور فوجی مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے پر آنگ سانگ سوچی کو 15 سال تک نظر بند رکھا گیا تھا۔
یہ گھر میانمار کی حکمراں جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی کا مرکزی دفتر بھی رہا ہے جہاں امریکی صدر بارک اوباما، ہیلری کلنٹن سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے اظہار یکجہتی کے لیے آنگ سانگ سوچی سے ملاقاتیں کیں اور اسی گھر کی بالکونی سے کئی بار میانمار کی معروف رہنما نے عوامی خطابات کیے تھے جس سے اس عمارت کو تاریخی ورثے جیسی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔
آنگ سانگ سوچی کی جدوجہد کے دنوں میں سب جیل قرار دی جانے والی عمارت دراصل ان کے والدین کی ہے جہاں وہ اپنی بیمار ماں کی تیمارداری کے لیے لندن سے 1988 میں آئی تھیں اور پھر اپنے ملک کو آمریت سے چھٹکارہ دلانے کے لیے اسی گھر سے جدوجہد کا آغاز کیا اور 15 سال تک نظر بند رہیں۔ تاہم چھوٹے بھائی نے نظر بندی کے دوران ہی 2001 میں گھر کی ملکیت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
بعد ازاں 2016 میں یہ تنازعہ دوبارہ شروع ہوگیا جب ینگون کی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ سرکاری حیثیت کی حامل اس مرکزی عمارت کی مالک آنگ سانگ سوچی ہی ہوں گی جب کہ عمارت کے اطراف کی زمینوں پر چھوٹے بھائی کا حق ہوگا اسی طرح قریبی واقع ایک اور گھر چھوٹے بھائی کو دے دیا گیا تھا۔ تاہم آنگ سانگ اُو نے فیصلے کو جانبدرانہ قرار دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔