- لندن کے پہلے مسلم میئر کو اسلاموفوبیا اور نفرت آمیز رویے کا سامنا
- اگر عمران خان جنگ ہار گیا تو پاکستان افریقا کا کوئی ملک بن جائے گا، فواد چوہدری
- پاکستان کسی غیر ملکی حکومت کو اڈے فراہم نہیں کرے گا، دفتر خارجہ
- وفاق اور سندھ ملکر منشیات فروشوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کرنے جارہے ہیں، شرجیل میمن
- ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی، 17.3 فیصد ہوگئی
- اسامہ، زمان ڈراپ کیوں ہوئے؟ سابق کرکٹر نے سلیکشن کمیٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا
- سندھ حکومت کا سرکاری جامعات میں خلافِ ضابطہ تمام الاؤنسز روکنے کا حکم
- کولمبیا کا اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان
- مخصوص نشستوں پر حلف؛ وزیراعلیٰ اور اسپیکر پخونخوا اسمبلی سے جواب طلب
- کراچی: ہوٹل پر بیٹھے نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا
- کراچی ائیرپورٹ پر 19 کروڑ مالیت کا 9.5 کلو زیور اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- اقوام متحدہ مبصر نے اسرائیل کو جنگی جرم کا مرتکب قرار دے دیا
- قومی ٹیم کی اوپننگ جوڑی کیا ہوگی؟ سلیکشن کمیٹی نے لب کشائی کردی
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 900 روپے کمی
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں کشمیری نوجوان شہید
- حسن علی کی واپسی! شائقین نے سلیکشن کمیٹی پر سوال اٹھادیا
- پختونخوا؛ سکیورٹی فورسز اور پولیس وین پر حملے، جوابی کارروائی میں 3 دہشتگرد ہلاک
- بلوچستان؛ بارودی سرنگ دھماکوں میں متعدد افراد زخمی
- اسامہ ڈراپ، حسن علی کی پھر ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ٹیم میں واپسی
- توشہ خانہ تحقیقات؛ عمران خان نے نیب کا طلبی نوٹس چیلنج کردیا
اسپورٹس ماہر نفسیات کیسے کام کرے گا؟ کپتان لاعلم
لاہور: قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد اس حوالے سے لاعلم ہیں کہ اسپورٹس ماہر نفسیات کیسے کام کرے گا؟
ابوظبی ٹیسٹ میں شکست کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا تھا کہ دباؤ میں ہمت ہار جانا ٹیم کیلیے ایک مسئلہ ہے، حل تلاش کرنے کیلیے ہم اسپورٹس ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کیخلاف دبئی میں دوسرے ٹیسٹ سے قبل پریس کانفرنس میں کپتان سرفراز احمد سے اس بارے میں بھی سوال ہوا، انھوں نے کہا کہ میں نے اسپورٹس ماہرنفسیات کے بارے میں سنا ضرور ہے لیکن کبھی کسی سے بات ہوئی نہ کام کرنے کا موقع ہی ملا،اگر کسی کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تواس تجربے سے گزرنے کے بعد ہی کچھ بتا سکوں گا۔
سرفراز احمد نے تسلیم کیا کہ گزشتہ 10کے قریب میچز میں بیٹسمینوں کی کارکردگی میں تسلسل نہیں رہا،بعض اوقات پلیئرز40، 50یا 70رنز بنانے کے بعد بھی اہم موقع پر وکٹ گنوا دیتے ہیں،آسٹریلیا کیخلاف میچ کی ایک اننگز میں بھی سنچریاں بنیں لیکن دوسری میں بیٹسمین بڑا اسکور نہیں کرسکے،خاص طور پر چوتھی اننگز میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ایک سیٹ بیٹسمین کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ فتح کا مشن مکمل کرکے ہی میدان سے باہر آئے۔
انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں فتوحات کے ٹریک پر رہنا ہے تو ان مرحلوں میں ذہنی مضبوطی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دباؤ برداشت کرنے کا ہنر سیکھنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔